ممبئی ۔ 29 ۔ مارچ : ( سیاست ڈاٹ کام) : پٹھان کوٹ فضائی اڈہ پر دہشت گردانہ حملہ کی تحقیقات کے لیے پاکستانی ٹیم کو اجازت دینے کے فیصلہ کو ایک فاش غلطی قرار دیتے ہوئے شیوسینا لیڈر سنجے راوت نے آج کہا ہے کہ ہندوستانی ٹیم کو بھی پڑوسی ملک روانہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ دہشت گردانہ حملوں کے پس پردہ عناصر کا پتہ چلایا جاسکے ۔ انہوں نے مرکزی حکومت کو یہ یاد دہانی کروائی کہ یہ پاکستان ہے نہ کہ ہندوستان ۔ جو کہ پٹھان کوٹ فضائی اڈہ پر دہشت گردانہ حملہ کا ملزم ہے ۔ شیوسینا ایم پی نے کہا کہ ستم ظریفی یہ ہے کہ پاکستانی ٹیم کو زبردست سیکوریٹی فراہم کی گئی ہے لیکن وہ کس سے خوفزدہ ہیں ۔ یہ پورا معاملہ مضحکہ خیز معلوم ہوتا ہے ۔ انہوں نے مرکزی حکومت سے دریافت کیا کہ آیا وہ بھی پڑوسی ملک میں تحقیقات کے لیے ہندوستانی ٹیم کے لیے اجازت طلب کی ہے تاکہ حافظ سعید اور اظہر مسعود جیسے عسکریت پسندوں کے بارے میں چھان بین کی جاسکے لیکن ہمیں اس کی اجازت نہیں ملے گی ۔ ہمیں یہ یاد رکھنا چاہئے کہ ہم مجرم نہیں ہے بلکہ پاکستانی ہے ۔ مسٹر سنجے راوت نے کہا کہ مرکزی حکومت نے یہ غلط فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان تحقیقاتی ٹیم کو پٹھان کوٹ کے دورہ کی اجازت دیدی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ممبئی ( 26/11 ) اور پٹھان کوٹ حملوں کا اصل سازشی حافظ سعید پاکستان میں روپوش ہے جسے پکڑ کر لانے کی ضرورت ہے ۔ دریں اثناء پاکستانی تحقیقاتی ٹیم ایک بس کے ذریعہ پٹھان کوٹ پہنچی اور انہیں فضائی اڈہ کے عقبی حصہ میں لے کر چلے گئے ۔ جس کے خلاف عام آدمی پارٹی اور کانگریس کارکنوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا ہے ۔۔
آر ایس ایس مسلم دوست ۔ شائستہ عنبر
لکھنؤ۔/29مارچ، ( سیاست ڈاٹ کام ) آر ایس ایس سربراہ موہن بگھوت نے آج کہا ہے کہ تنظیم کی خدمات شہرت کیلئے نہیں ہوتی۔ انہوں نے آج یہاں ایک تقریب کو مخاطب کرتے ہوئے بتایا کہ ہماری خدمات نام و نمود کیلئے نہیں ہوتی ۔ انہوں نے کہا کہ سماج کے تئیں حساسیت آر ایس ایس کی خدمات کا مظہر ہے کیونکہ سیویم سیوک (والینٹر) خود غرض نہیں ہوتا بلکہ سماجی خادم ہوتا ہے۔ دریں اثناء شائستہ عنبر صدر آل انڈیا مسلم ویمن پرسنل لاء بورڈ نے آر ایس ایس سربراہ سے ملاقات کے بعد کہا کہ ہندو تنظیموں کے بارے میں غیر ضروری غلط فہمیاں پھیلائی جارہی ہیں اور یہ ادعا کیا کہ وہ صرف ہندوتوا یا ہندو راشٹرا کے بارے میں بات نہیں کرتے ۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے ساتھ تنظیم کے رویہ سے متعلق غلط فہمیاں پھیلائی گئیں جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔