پارلیمنٹ کے مجوزہ سیشن میں تقسیم ریاست کا بل منظور کرلیا جائے گا

حیدرآباد۔/30جنوری، ( سیاست نیوز) آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے قائدین احمد پٹیل اور ڈگ وجئے سنگھ نے نائب صدر پردیش کانگریس و رکن قانون ساز کونسل محمد علی شبیر کو یقین دلایا کہ پارلیمنٹ کے مجوزہ سیشن میں ریاست کی تقسیم کا بل منظور کرلیا جائے گا۔انہوں نے وضاحت کی کہ اسمبلی کی جانب سے صدر جمہوریہ کو بل روانہ کئے جانے کے ساتھ ہی مرکزی حکومت تشکیل تلنگانہ کا عمل تیز کردے گی۔ آج ریاست کے دونوں قانون سازاداروں میں مسودہ بل کی واپسی کیلئے پیش کردہ چیف منسٹر کی قرارداد کی منظوری کے بعد محمد علی شبیر نے مذکورہ اے آئی سی سی قائدین سے ربط قائم کرتے ہوئے اسمبلی اور کونسل کی کارروائی کی تفصیلات سے واقف کرایا۔ انہوں نے بتایا کہ اسپیکر اسمبلی اور صدرنشین قانون سازکونسل نے سیما آندھرا ارکان کے دباؤ کے تحت یہ تحریک پیش کی اور اسے ندائی ووٹ سے منظوری کا اعلان کردیا۔ انہوں نے سیما آندھرا قائدین کی جانب سے تحریک کی کامیابی کو ریاست کی تقسیم کو روکنے کی راہ میں اہم قدم قراردینے کے دعویٰ سے بھی آگاہ کیا۔ احمد پٹیل اور ڈگ وجئے سنگھ نے بتایا کہ کانگریس پارٹی تلنگانہ ریاست کے قیام کے بارے میں اپنے وعدہ پر قائم ہے اور اسپیکر کی رپورٹ ملتے ہی گروپ آف منسٹرس تلنگانہ بل کو قطعیت دیں گے۔ محمد علی شبیر نے بتایا کہ 4فبروری کو گروپ آف منسٹرس کا اجلاس ہوگا جس میں بعض ترامیم کے ساتھ بل کو قطعیت دی جائے گی جسے 7فبروری کے کابینی اجلاس میں منظوری دی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ مرکزی قائدین نے 11اور 12فبروری کو لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں بل کی منظوری کا یقین دلایا ہے۔ محمد علی شبیر نے یقین ظاہر کیا کہ 17فبروری سے قبل صدر جمہوریہ بھی ریاست کی تقسیم کو منظوری دے دیں گے۔ انہوں نے سیما آندھرا قائدین کی جانب سے جشن منائے جانے کو مضحکہ خیز قراردیتے ہوئے کہا کہ اسمبلی میں تحریک کی منظوری سے ریاست کی تقسیم میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ سیما آندھرا قائدین کا یہ جشن عارضی ثابت ہوگا اور آئندہ دو ہفتوں میں ریاست کی تقسیم کا عمل مکمل ہوجائے گا۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ سیما آندھرا قائدین غلط فہمی کا شکار ہیں کہ مرکزی حکومت اسمبلی میں تحریک کی کامیابی کے پیش نظر تلنگانہ بل کی پیشکشی روک دے گی۔ اسی طرح کی مخالفت کو محسوس کرتے ہوئے مرکز نے دستور کی دفعہ 3کے تحت ریاست کی تقسیم کا فیصلہ کیا ہے جس میں ریاستی حکومت کی مداخلت کی کوئی گنجائش نہیں۔ انہوں نے کہا کہ صرف پارلیمنٹ کو ہی بل کی منظوری یا اس میں ترمیم کا اختیار حاصل ہے۔ ریاستی اسمبلی صرف اپنی رائے پیش کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی اور کونسل میں مباحث کی تکمیل کا خود اسپیکر اور صدرنشین کونسل نے اعلان کردیا۔ جس کے بعد سیما آندھرا قائدین کیلئے یہ کہنے کی گنجائش نہیں کہ تقسیم سے قبل ان کی رائے حاصل نہیں کی گئی۔