پارلیمنٹ میں سی پی ایم اور بی جے پی ارکان میں تصادم

نئی دہلی 3 اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام) لوک سبھا میں آج سی پی آئی (ایم) اور بی جے پی کے اراکین میں تصادم ہوا جیسا کہ بی جے پی کے چند ا راکین نے ریمارک کیاکہ اُن پر کیرالا کے سیاسی تشدد کے ضمن میں حملہ کیا جارہا ہے۔ وقفہ صفر کے دوران سی پی آئی (ایم) کے قائد پی کروناکرن نے بی جے پی ارکان کے خلاف سخت موقف اختیار کیا کیوں کہ وہ چیف منسٹر پیناری وجین پارٹی کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری اور پارٹی کو دہشت گرد کہا تھا۔ اس موقع پر بی جے پی اراکین نے سی پی آئی (ایم) کے دیگر اراکین کے ساتھ سخت جملوں کا تبادلہ کیا اور اِس دوران بی جے پی کے دو ارکان نے گزشتہ روز کئے جانے والے ریمارک کے خلاف احتجاج بھی کیا۔ کروناکرن نے مزید کہاکہ قواعد کے اعتبار سے بی جے پی ارکان نے اُن لوگوں کا نہ ہی نام لیا اور نہ ہی اِن پر تنقید کی جوکہ ایوان میں موجود ہی نہیں ہیں اور وہ اِس موقف میں بھی نہیں ہیں کہ اپنا دفاع کرسکیں۔ دریں اثناء ایوان میں ہنگامی حالات سے دیکھے گئے اور اِس دوران کروناکرن کی آواز بھی سنائی نہیں دے رہی تھی لہذا اسپیکر نے ایوان کی کارروائی ملتوی کردی۔ ایوان کی کارروائی جب دوبارہ شروع ہوئی تو اسپیکر سمترا مہاجن نے انھیں اس مسئلے کو دوبارہ اٹھانے کی اجازت نہیں دی اور کہاکہ انھوں نے جو کچھ کہا ہے وہ ریکارڈ ہوچکا ہے۔ علاوہ ازیں سی پی آئی (ایم) کے ایک سینئر قائد نے بہار میں بی جے پی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ تین افراد کو بیف منتقل کرنے کے شبہ میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا جو دراصل یہاں حکومت کے ظلم کی ایک مثال ہے۔ سی پی آئی (ایم) کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری نے میڈیا نمائندوں سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ یہ واضح تصدیق ہوچکی ہے کہ بی جے پی نے بہار میں اقتدار حاصل کرلیا ہے اور وہ ہندوتوا نظریات کو نافذ کرنے پر کاربند ہوچکی ہے۔