سنگاریڈی۔7فبروری( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) انچارج ٹی آر ایس حلقہ اسمبلی سنگاریڈی مسٹر چنتا پربھاکر نے ٹی آر ایس پارٹی آفس سنگاریڈی میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیما آندھرائی قائدین دہلی میں ریاست کی تقسیم کو روکنے کی ناکام کوشش کررہے ہیں ۔ دہلی میں چیف منسٹر کے احجتاج کو ناکام بناتے ہوئے کہا کہ ضلع میدک کے خواتین وزراء کو چیف منسٹر کی ریالی کو روکنے کے احتجاج میں ڈھکیل دینے کے دوران خاتون وزراء کے گرجانے پر چیف منسٹر سے اپنے عہدے سے مستعفی ہوجانے کا مطالبہ کیا ۔ تلنگانہ بل کے خلاف اسمبلی میں منظورہ قرارداد کی کوئی ا ہمیت نہیں ہے اور صدر جمہوریہ اسقرارداد کو خاطر میں لائے بغیر بل کو مرکزی حکومت سے رجوع کروائیں گے ۔ ریاستی اسمبلی سے رائے حاصل کرنا صرف ایک رسمی نوعیت کی کارروائی تھی ‘ اسے پارلیمنٹ میں بل کی منظوری کی راہ میں رکاوٹ تصور نہیں کیا جاسکتا ۔ چنتا پربھاکر انچارج ٹی آر ایس سنگاریڈی نے کہا کہ علحدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کو اب دنیا کی کوئی طاقت نہیں روسکتی ۔ جدوجہد تلنگانہ تحریک 60سالہ قدیم تحریک ہے ۔ کے سی آر کی قیادت میں گذشتہ 13 سالو سے حصول تلنگانہ جدوجہد میں شدت کو دیکھتے ہوئے مرکزی حکومت نے خود تلنگانہ مسئلہ پر اپنا موقف ظاہر کیا ۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر دہلی میں تقریباً 32 سیاسی جماعتوں کے قائدین سے ملاقات کرتے ہوئے تلنگانہ بل کی تائید کرنے کا مطالبہ کیا جبکہ تمام قائدین نے تشکیل تلنگانہ بل کی تائید کا تیقن دیا ۔
بی جے پی قائد سشما سواراج نے پہلے سے ہی تلنگانہ کی تائید کرتے ہوئے پارلیمنٹ میں تلنگانہ بل کی پیشکشی پر تائید کرنے کا تیقن دے چکی ہیں ۔ وائی ایس آر کانگریس پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ سال 2004ء کے عام انتخابات میں آنجہانی راج شیکھ رریڈی نے علحدہ ریاست تلنگانہ کی تائید کی تھی ‘ ان کے بیٹے جگن موہن ریڈی والد کے اصولوں کے خلاف کرتے ہوئے تشکیل تلنگانہ میں رکاوٹیں پیدا کررہے ہیں ۔ علحدہ ریاست تلنگانہ بل پارلیمنٹ میں ضرور کامیاب ہوگا ۔ چندرا بابو نائیڈو اپنی سیاسی زندگی کو بچانے کی فکر کرتے ہوئے سیما آندھرائی قائدین کے اشاروں پر کام کررہے ہیں ۔ عوام آئندہ انتخابات میں تشکیل تلنگانہ میں رکاوٹیں ڈالنے والوں کو مناسب سبق سکھائیں گے ۔ انہوں نے مقامی رکن اسمبلی پر بھی تنقید کی اور کہا کہ شکست کے خوف سے ترقیاتی کاموں کے اعلانات کررہے ہیں ۔ اس موقع پر شیخ رشید ‘ ملاگوڑ ‘ وینکٹیشورلو ‘ دلجیت سنگھ ‘ مسعود بن عبداللہ بصراوری‘ راجیو یادو ‘ بیریا یادو اور دیگر موجود تھے ۔