کاماریڈی :25؍ اپریل ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ججس، وکلاء سماج کی بھلائی کیلئے کام آئے تو بہتر ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار ہائی کورٹ جج ڈاکٹر پی شیو شنکر رائو کل شام کاماریڈی میں جدید تعمیر کردہ عدالت کی پہلی منزل کا افتتاح کے بعد منعقدہ جلسہ سے مخاطب کررہے تھے۔ اس جلسہ کی صدارت ضلع جج ڈاکٹر شمیم اختر نے کی۔ اس موقع پر ہائی کورٹ جج ڈاکٹر بی شیو شنکر رائو نے اپنی تقریر میں کہا کہ سماج میں بڑھتے ہوئے جرائم و دیگر واقعات کے پیش نظر ججس اور وکلاء سماج کے فائدہ مند کیلئے کام کریں تو بہترہوگا۔ عدلیہ کے ساتھ ساتھ حکمراں انصاف پسند ہونا چاہئے انہوں نے کہا کہ ہرانسان کو اپنی مرضی سے جینے کا حق حاصل ہے لیکن یہ اپنے آپ کیلئے نہیں بلکہ دوسروں کے کیلئے کار کرد رہے تو بہتر ہوگا۔ ہائی کورٹ جج نے اپنے تقریر کے دوران سماج میں ہونے والے لعنتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ٹی وی معاشرہ میں سب سے زیادہ برائیاں پیدا کررہی ہے ٹی وی میں ہمیشہ لوگ تشدد اور جرائم جیسے واقعات کو دیکھنا پسند کررہے ہیں انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عوام اس حد تک پہنچ گئی ہے کہ ان واقعات کے سواء دیگر کیسوں پر بھی نظر ڈالنا مناسب نہیں سمجھ رہے ہیں۔ شوہر اور بیوی رات کے وقت میں غلط چیزوں کا مشاہدہ کرنے کی وجہ سے اس کا اثر آنے والی نسل پر پڑرہا ہے ۔ شوہر اور بیوی کے درمیان اختلافات کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایک دور میں شوہر اور بیوی کے اختلافات کو افراد خاندان کے درمیان حل کئے جاتے تھے اگر یہاں نہ ہونے کی صورت میں پنچایت میں ، یہاں بھی حل نہ ہونے کی صورت میں پولیس اسٹیشن اور پولیس اسٹیشن میں حل نہ ہونے کی صورت میں ایڈوکیٹ اور یہاں پر حل بھی نہ ہونے کی صورت میں عدالت میں یکسوئی کی جاتی تھی لیکن آج کل عدالت میں درخواست گذاری کے ساتھ ہی ایک دوسرے کیخلاف طرح طرح کے درخواستیں پیش کرتے ہوئے مسئلہ کو پیچیدہ بنایا جارہا ہے جس کی وجہ سے آپس میں اختلافات میں شدت پیدا ہورہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 68سال کا شوہر اور 60 سال کی بیوی طلاق کیلئے ہائی کورٹ کے چکر کاٹ رہے ہیں جبکہ ان کی اولاد اپنی جگہ بے حد سکون سے ہے معاشرہ میں ہونے والی برائیوںکا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ٹی وی سے تنگ آکر وقت گذارنے کیلئے تین گھنٹے سنیما ہال میں فلم دیکھا تو یہاں پر بھی تشدد اور جرائم نمایاں طور پر پیش کیا جارہا ہے اور فلم کے اختتام پر تین منٹ کا فیصلہ سنایا جارہا ہے جبکہ تین گھنٹے تک جرائم اور تشدد کو پیش کرنے کے بعد آخری تین منٹ فیصلہ اس کے خلاف سنانے سے عوام کو اس کا کوئی اثر نہیں ہورہا ہے۔ہائی کورٹ جج نے بار اسوسی ایشن نظام آباد کے صدر سروپا رانی میں مقامی بار اسوسی ایشن کے صدر شیام گوپال کی جانب سے ضلع میں لیبر کورٹ، فاسٹ ٹراک کورٹ کے قیام کیلئے کی گئی درخواست پر ان کورٹوں کے قیام کے لئے ضلع جج سے درخواست گذاری کرنے اور ضلع جج کی جانب سے تجویز وصول ہونے کی وجہ سے کمیٹی کے ذریعہ اس کے قیام کا ارادہ ظاہر کیا۔ نظام آباد کے اڈیشنل ڈسٹرکٹ کورٹ کو مستقل کورٹ کی حیثیت سے تبدیل کرنے کیلئے غور کیا جارہا ہے اس موقع پر ضلع جج ڈاکٹر شمیم اختر نے اپنی تقریر میں کہا کہ ضلع کے وکلاء زیر التواء مقدمات کی یکسوئی میں خصوصی دلچسپی دکھارہے ہیں۔جس کی وجہ سے لوک عدالتوں کا کامیاب انعقاد عمل میں لایا جارہا ہے۔ کاماریڈی ڈیویشن میں 3600 زیر التو مقدمات ہے اوراس سال میں مکمل کرنے کیلئے کوشش کی جارہی ہے ۔جس سال میں مقدمہ دائر کیا جارہا ہے اسی سال میں مقدمہ کی یکسوئی کی گئی تو بہتر رہیگا۔ اس پروگرام میں ضلع اڈیشنل جج جگجیون کمار، کاماریڈی نویں اڈیشنل جج وینکٹیشور ریڈی، بار اسوسی ایشن کے صدر شیام گوپال رائو، سینئر ایڈوکیٹ رامچندرا ریڈی نے بھی مخاطب کیا۔ اس موقع پر ہائی کورٹ جج کو کاماریڈی کے بار اسوسی ایشن صدر کے علاوہ نظام آباد بار اسوسی ایشن کے صدر سروپارانی و دیگر تنظیموں کی جانب سے تہنیت پیش کی گئی۔