مسلم اقلیتوںسے صرف وعدے ‘ قائدین و کارکنان پارٹی سے مایوس
کوہیر ۔ 31 مارچ ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) کوہیر منڈل مستقر میںمسلم اقلیتوں کی کثیرآباد موجود رہتی ہے ۔ ٹی آر ایس پارٹی اس وجہ سے انتخابات کے دوران کسی ایک مسلم قائد کو انتخابات کے لئے انچارج مقرر کرتی تھی اس بار پارلیمان انتخابات میں ایک غیر مسلم سبھاش ریڈی کو انچارج بنایا گیا ہے ‘ اس وجہ سے ٹی آر ایس پارٹی کے مسلم قائدین میں مایوسی دیکھی جا رہی ہے ۔ ٹی آر ایس کے مسلم قائدین سے دریافت کرنے پر انہوں نے بتایا کہ پارٹی کے اعلی قائدین کے فیصلہ سے شدید تکلیف ہوئی ہے ۔ اس طرح کے اقدام سے ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ کوہیر منڈل میں مسلمانوں کو سیاسی طور پر کمزور کرنے کی سازش رچی جا رہی ہے اور اس کے علاوہ لوکل باڈیس کوہیر منڈل صدرنشین اور ضلع پریشد رکن کے دو اہم نشستوں کو ایس سی زمرے کے لئے مختص کیا گیا ہے ۔ یہ تمام باتیں کیا معنی رکھتے ہیں ؟ کیا ٹی آر ایس میں مسلمان نعرے بازی کے لئے رہے گئے ہیں ۔ اسمبلی انتخابات سے قبل کوہیر منڈل میں ٹی آر ایس کا جھنڈہ پروگرام کا انعقادعمل میں آیا تھا اس کے دوران انچارج چندریا گوڑ نے مسلم نوجوانوں سے وعدہ کیا تھا کہ ہریش راؤ سے بات چیت کرتے ہوئے ٹی آر ایس پارٹی سے وابستہ نوجوانوں کو میناریٹی کارپوریشن سے بلاسود کے 50 ہزار روپئے رقم دلائیں گے ابھی تک اس کو پورا نہیں کیا گیا ۔ کوہیر مستقر میں اردو اکیڈیمی کی جانب سے ایک کمپیوٹرسنٹر قائم کیا گیا تھا اس کو اچانک برخواست کر دیا گیا جس کی وجہ سے سینکڑوں کی تعداد میں طلباو طالبات کمپیوٹر کی تعلیم سے محروم ہوگئے ۔ ٹی آر ایس پارٹی سے وابستہ مسلم سیاسی قائدین غور کرتے ہوئے ایک جٹ ہو کر اپنے اور مسلمانوں کے حقوق کے لئے جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے ۔