جگتیال میں نظام آباد پارلیمانی امیدوار کے کویتا اور دیگر کی پریس کانفرنس
جگتیال ۔ 9؍ اپریل(سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) جگتیال ضلع میں آج ٹی آر ایس پارٹی امیدوار حلقہ نظام آباد شریمتی کے کویتا نے آج جگتیال میں اپنی رہائش گاہ پر رکن اسمبلی جگتیال ڈاکٹر ایم سنجے کمار اور ریاستی وزیر فلاح بہبود رکن اسمبلی دھرم پوری کپلا ایشور، اور رکن اسمبلی کورٹلہ ودیا ساگر راو،ایم ایل سی ناراداسو لکشمن کمار، کے ہمراہ انتخابی مہم کے آخری دن پریس کانفرنس کو مخاطب کرتے ہوئے بی جے پی کو کڑی تنقید کانشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ملک میں آزادی کے 70 سالہ دور حکومت میں اتنے فوجی جوان اور عام شہریوں کا قتل نہیں ہوا جتنا بی جے پی کے پانچ سالہ دور اقتدار میں سب سے زیادہ ہوا، اس کیلئے بی جے پی ذمہ دار ہے ۔ملک کو قوم و مذہب کے نام پر تقسیم کرتے ہوئے ووٹوں کی سیاست کرنے کا الزام لگایا، انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے پانچ سالہ دور حکومت میں کشمیر مسلہ کی یکسوئی کیلئے ایک قدم بھی آگے نہ بڑھانے کی بات کہی۔تلنگانہ ترقی میں رکاوٹ ڈالنے کا لزام لگایا، کالیشورم پراجکٹ کو قومی درجہ نہ دینے کا اور نظام آباد میں ہلدی بورڈ کے قیام کو عمل میں نہ لانے کا بی جے پی کو راست ذمہ دار ٹہرایا، ہلدی بورڑ کے قیام کیلئے میں نے پانچ سال مسلسل جدوجہد کی۔کے کویتا مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ TRSپارٹی مسلمانوں کی حقیقی ہمدرد جماعت ہے، دونوں کے درمیان جذباتی رشتہ ہے اس رشتہ کو توڑ کر ٹی آر ایس پارٹی بی جے پی سے ہرگز رشتہ جوڑ نہیں سکتی ، کانگریس پارٹی مسلمانوں کو گمراہ کرنے کیلئے ٹی آر ایس کو بی جے پی کی بی ٹیم کا نام دیتے ہوئے غلط پروپگنڈہ کرنے کا الزام لگایا، انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایسعلاقائی پارٹی کو شکست دینے کیلئے دو قومی جماعتیں خفیہ سازش رچ رہے ہیں، نظام آباد حلقہ پارلیمان سے کانگریس امیدوار رہ فرار ہے،علاقائی پارٹیوں کے ہاتھ میں 40%فیصد ووٹرس ہاتھ میں ہیں،جبکہ 34%فیصد ووٹ حاصل کرکے بی جے پی حکومت بنا سکتی ہے، تو فائیڈرل فرنٹ حکومت کیوں نہیں بنا سکتی ؟قومی پارٹیاں سوائے باتوں کے کچھ نہیں دیا،سارے ملک میں 36کروڈ مسلم آبادی ہے، جس کیلئے مرکزی حکومت نے صر ف 4700ہزار کروڈ روپئے بجٹ مختص کیا ہے، جبکہ تلنگانہ ریاست میں 7 لاکھ مسلم آبادی کو ٹی آر ایس حکومت نے 2000 کروڑ روپئے بجٹ مختص کیاہے، اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کے سی آر کی مسلمانوں کے تعلق سے نیک نیتی اور صاف ذہنیت اگر ایسی حکومت مرکز میں آئے تو مسلمانوں کا کتنا فائدہ ہوگا؟انہوں نے کہا کہ کانگریس اور تلگو دیشم کے 70سالہ دور حکومت میں متحدہ آندھرا پردیش کے 23اضلاع میں صرف 12اقلیتی اقامتی مدارس کا قیام عمل میں لایا گیا۔ جبکہ علحدہ ریاست تلنگانہ کے قیام کے بعدمسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی کو دور کرنے اور سرکاری ملازمتوں مسلمانوں کے تناسب کو نہیں کے برابر محسوس کرتے ہوئے کے سی آر نے ٹی آر ایس کے تین سالہ دور حکومت میں 206اقلیتی اقامتی مدارس کا قیام عمل میں لایا گیا، جس میں 50ہزار طلباء مفت معیاری تعلیم کے ساتھ مفت طعام و قیام سے استفادہ کررہے ہیں۔اس کے علاوہ مسلمانوں کو آئی اے ایس اور آئی پی ایس میں کامیابی کیلئے مفت کوچنگ کی فراہمی اور اعلیٰ تعلیم کو حاصل کرنے کیلئے بیرون ممالک تعلیم کیلئے 20لاکھ اوورسیز اسکالرشپ کی فراہمی ،اور مسلم بے روزگار نوجوانوں کو پانچ لاکھ سبسیڈی پر 3ہزار افراد کو 8لاکھ گاڑیوں کی تقسیم اور خواتین کو خود مکتفی بنانے کیلئے 6ہزار سلائی مشینوں کی تقسیم عمل میں آئی ہے، انہوں نے مسلمانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اپنے ووٹ کو منقسم ہونے نہ دیں اور پوری دانشمندی کیساتھ ٹی آر ایس کے حق میں ووٹ کا استعمال کرتے ہوئے ٹی آر ایس پارٹی کو بھاری اکثریت سے کامیابی دلوانے کی خواہش کی۔ اس موقع پر صدر ملت اسلامیہ محمد امین الدین، ریاستی TRSپارٹی جنرل سکریٹری طارق انصاری، ریڈکو چیرمین علیم الدین، محمد امین الحسن ، محمد آصف چلگل، محسن، نوید اقبال، محمد ریاض الدین ماما، محمد ریاض خان، محمد لیاقت علی محسن، محمد عبدالقادر مجاہد ، مولانا عمر علی بیگ قاسمی، اور تمام مذہبی جماعتوں کے صدور اور مساجد کے صدور اور ائمہ موذنین ضلع جگتیال سے شرکت کی۔