ٹی آر ایس کے اندرونی اختلافات میں شدت

ضلع محبوب نگر کے بعد کریم نگر ٹی آر ایس کے اجلاس میں بھی زبردست شورشرابہ

کریم نگر۔/26ڈسمبر، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ٹی آر ایس ریاست میں دوبارہ اقتدار پر فائز ہوچکی ہے اور منتخب نمائندوں کو مبارکبادیوں کا سلسلہ ابھی جاری ہے لیکن تصویر کا دوسرا رخ یہ ہے کہ ٹی آر ایس میں اندرونی اختلافات شدت اختیار کرتے جارہے ہیں۔ضلع محبوب نگر کے کلواکرتی میں ٹی آر ایس ایم ایل سی پر رکن اسمبلی کی موجودگی میں کارکنوں کی جانب سے کرسیوں کے ذریعہ حملے کی خبر اور آتما کور میں ٹی آر ایس کارکنوں کے اجلاس میں رکن پارلیمنٹ محبوب نگر اے پی جتیندر ریڈی کے خلاف کارکنوں کی جانب سے واپس جاؤ کے نعرے اور مجبوراً اجلاس سے رکن پارلیمنٹ کے واپس جانے کی خبر ابھی تازہ ہی تھی کہ ضلع کریم نگر میں بھی ٹی آر ایس قائدین اور کارکنوں کے درمیان اختلافات اُبھر کر سامنے آنے لگے ہیں اور پارٹی کی اندرونی رنجشیں لاوا بن کر پھوٹ رہی ہیں جس کا عوام آسانی سے خاموش مشاہدہ کررہے ہیں۔ یہ اختلافات کیا رخ اختیار کرتے ہیں یہ بتانا بھی مشکل ہے۔ ٹی آر ایس میں شدید انتشار کا نتیجہ ہے کہ کریم نگر پدمانائیکا منڈپم میں اسمبلی حلقہ کی سطح پر ٹی آر ایس کارکنوں کے اجلاس میں رکن اسمبلی گنگولا کملاکر ، آگ بگولا ہوتا دکھائی دیئے۔ یہی نہیں بلکہ انتخابات میں پارٹی کے خلاف کام کرنے والے قائدین کی اس اجلاس میں نشاندہی کرتے ہوئے انہیں واپس جاؤ کے نعرے بھی لگائے گئے ، اور اجلاس کے اختتام پر کہا گیا کہ بعض قائدین کے خلاف ہر صورت میں کارروائی کی جائے گی۔ ویملواڑہ، کورٹلہ، جگتیال کے بشمول چار اسمبلی حلقوں کے منتخب ٹی آر ایس کے ارکان اسمبلی نے شکایت کی کہ ضلع پریشد چیرمین کریم نگر تُلا اوما نے اسمبلی انتخابات میں ان کے خلاف کام کیا ہے اور اجلاس میں رکن اسمبلی گنگولا کملاکر نے برہمی کے انداز میں مخاطب کرتے ہوئے یہاں تک کہہ دیا کہ غداروں اور دھوکہ بازوں کو بخشا نہیں جائے گا۔ واضح رہے کہ ٹی آر ایس کے اس اجلاس میں کافی شور شرابہ ہوا۔ اس موقع پر گنگولا کملاکر کے حامیوں نے نعرہ بازی کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی انتخابات میں پارٹی کے خلاف کام کرنے والے اجلاس سے باہر چلے جائیں جبکہ گنگولا کملاکر نے تقریر کے دوران برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عنقریب منعقد شدنی پنچایت راج انتخابات اور میونسپل انتخابات میں گھریلو دھوکہ بازوں کو ہٹاتے ہوئے نئے افراد کو ٹکٹ دیئے جائیں گے۔ بتایا جاتا ہے کہ ان اختلافات پر بعض قائدین لیپا پوتی کی کوشش کررہے ہیں لیکن رکن اسمبلی اپنے فیصلہ پر اٹل دکھائی دے رہے ہیں۔ حضور آباد میں سابق وزیر ایٹالہ راجندر کی صرف 44 ہزار کی اکثریت سے کامیابی کے تعلق سے بھی پوسٹ مارٹم کیا جارہا ہے کہ آخر انہیں کم ووٹوں سے کامیابی کیوں ملی، انہیں کافی زیادہ تعداد میں ووٹ مل سکتے تھے اس کے تعلق سے جانچ شروع کردی گئی ہے اور کہا جارہا ہے ایٹالہ راجندر کے فتح جلوس میں دھوکہ بازوں کو چھوڑا نہیں جائے گا۔ گنگولا کملاکر نے اجلاس میں یہ بھی کہا کہ پارٹی میں رہتے ہوئے مخفی انداز میں پارٹی کے خلاف کام کرنے والوں کی فہرست تیار کرکے اعلیٰ قیادت کو بھیج دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ ضلع کریم نگر میں 12 اسمبلی حلقوں میں سے 10 حلقوں پر ٹی آر ایس نے کامیابی حاصل کی ہے جبکہ ایک نشست پر منحرف آزاد امیدوار اور ایک نشست پر کانگریس کو کامیابی حاصل ہوئی ہے۔بہر حال ضلع پریشد چیرمین تلااوما چار ارکان اسبملی کے نشانہ پر ہیں۔