ٹی آر ایس کے امیدواروں کی جھاڑؤوں اور چپلوں سے پٹائی

عوام کی برہمی نقطہ عروج پر، پولیس کے پہرے میں امیدواروں کی انتخابی مہم

ٹی آر ایس کی کشتی ڈوبنے کا امکان

حیدرآباد۔/14نومبر، ( شاہنواز بیگ کی خصوصی رپورٹ ) تلنگانہ بھر میں 119 حلقہ جات سے پرچہ نامزدگی کے ادخال کا آغاز ہوچکا ہے جو 19 نومبر تک داخل کئے جائیں گے اور 22 تاریخـ کو امیدوار اپنے پرچہ نامزدگی واپس لئے جانے کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔ ٹی آر ایس پارٹی کی جانب سے اب تک 107 امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا گیا اور ان تمام کو بی فارمس دے دیئے گئے ہیں۔ بعض قائدین کو ٹکٹ نہ دیئے جانے پر وہ کے سی آر کے خلاف بغاوت پر اُتر آئے اور ان کے خلاف ناراضگی اور غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے آزاد امیدوار کی حیثیت سے پرچہ نامزدگی داخل کئے جارہے ہیں اور کے سی آر کو دن بہ دن ناراضگی اور مخالفین کا سامنا درپیش ہے۔ ان کے لاکھ منانے کے باوجود ان کے خود کی پارٹی میں پھوٹ کے آثار پیدا ہوگئے ہیں۔ اب تک 25 سے زائد اہم قائدین پارٹی سے مستعفی ہوکر دیگر پارٹیوں میں شامل ہوگئے اور چند ایسے قائدین ٹی آر ایس پارٹی میں موجود ہیں جو آخری لمحہ تک ٹکٹ کا انتظار کررہے ہیں۔ ورنگل ایسٹ حلقہ اسمبلی سے پانچ دعویدار کڑی محنت کے ساتھ ٹکٹ حاصل کرنے کوشاں ہیں جن میں این نریندر، جی سدھارانی، سابق وزیر بسواراج ساریہ کے علاوہ ایربلی پردیپ راؤ کے علاوہ ڈپٹی میئر خواجہ سراج الدین کافی بے چینی سے ٹکٹ کا انتظار کررہے ہیں۔ تاہم اب تک کارگذار چیف منسٹر کے سی آر نے ٹکٹوں کا کوئی اعلان نہیں کیا ہے۔ اب تک 12 امیدواروں کے نام کے سی آر کی لسٹ میں شامل کئے گئے ہیں۔ ایک تا دو دن میں اعلان کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جیسے ہی ان امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا جائے گا مزید اختلافات اور گروپ بندیوں میں اضافہ ہوگا۔ واضح رہے کہ کے سی آر نے حال ہی میں 105 امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا حالات زلزلے کی طرح تبدیل ہوگئے کئی ناراض قائدین نے کے سی آر کے علامتی پتلوں کو نذر آتش کرتے ہوئے ان پر اس بات کا الزام عائد کیا کہ دوبارہ کے سی آر نے ایسے امیدواروں کے نام کا اعلان کیا ہے جن کے خلاف کئی مقدمات درج کئے گئے ہیں اور ان کے خلاف عوامی ناراضگی کافی بڑھتی گئی تھی جس میں جنگاؤں کے امیدوار موتی یادو ریڈی، شنکر نائیک، سابق ڈپٹی چیف منسٹر راجیا ، مدھو سدن چاری ، بلکا سمن، راسمائی بالاکشن، چنتلا پربھاکر کے علاوہ ایسے کئی قائدین اس میں شامل ہیں جن کے خلاف مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ ان دنوں ٹی آر ایس کی انتخابی مہم کے دوران عوام کی ناراضگی ان امیدواروں پر اس حد تک بڑھتی جارہی ہے جو ان امیدواروں کو ان کے حلقوں میں قدم رکھنے سے روک دیا جارہا ہے اور انہیں پانی کے گھڑوں، جھاڑؤں سے پٹائی کے واقعات بھی منظر عام پر آرہے ہیں۔ کارگذار وزیر چندو لال نے حلقہ اسمبلی ملگ میں انتخابی مہم کے دوران عوام نے ان کا گھیراؤ کرتے ہوئے پانی کے گھڑوں اور جھاڑؤوں سے پٹائی کی اور انہیں وہاں سے فوری بھگادیا اورآر رمیش کو دردانہ پیٹ حلقہ اسمبلی سے چند خواتین نے اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے انہیں چپلوں سے مار بھگایا اور رسمائی بالاکشن کو ان کے چہرے پر چوڑیاں پھینک کر غیرت دلائی گئی۔ آ ج صبح انتخابی مہم کے دوران ٹی راجہ کو نوجوان بالخصوص خواتین تنظیموں نے پانی کے گھڑے پھینک کر انہیں بھگادیا اور اس بات کا الزام عائد کیا کہ عوام کو ان سے کوئی محبت نہیں ہے اور کئی روپئے لے کر کمیشن کے ساتھ کام کرائے ہیں اور کئی فلاحی اسکیمات میں دھاندلیوں کا الزام عائد کیا۔ جس کے پیش نظر عوام کی ناراضگی کو دیکھ کر ٹی آر ایس امیدوار پولیس کے پہرے میں انتخابی مہم چلارہے ہیں اور ڈر کے ساتھ عوام سے چند منٹ ہی ملاقات کرکے بھاگ رہے ہیں۔ ٹی آر ایس کی کشتی میں ناراضگی کے سوراخ بھی دیکھنے میں آرہے ہیں۔