ٹی آر ایس کو ووٹ بی جے پی کی مدد کے مترادف: کانگریس

وزیراعظم مودی کے فیصلوں کی تائید سے اقلیتوں میں تشویش ، ظہیرآباد میں جلسہ ، پی سی سی صدر اتم کمار ریڈی کا خطاب

ظہیرآباد۔ یکم مارچ (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) صدر پردیش کانگریس کمیٹی اتم کمار ریڈی نے کل یہاں پرجا چیتنیا بس یاترا کے موقع پر منعقدہ جلسہ عام کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے دوٹوک انداز میں کہا کہ مرکز کی بی جے پی حکومت میں مسلمانوں کا عرصہ حیات تنگ کردیا گیا ہے جبکہ ریاست تلنگانہ میں خود کو مسلمانوں کا مسیحا سمجھنے والے چیف منسٹر کے لئے یہ بات ہرگز زیب نہیں دیتی کہ وہ مرکز کی مسلم دشمن حکومت کی تائید و حمایت کرے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست تلنگانہ وہ واحد ریاست ہے جس کے چیف منسٹر نے ملک کی معیشت کو تباہ کرنے والے نوٹ بندی اور جی ایس ٹی جیسے اقدامات کی بھرپور تائید کی ہے۔ انہوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی چیف منسٹر جب بھی مودی کو دیکھتے ہیں، مرعوبیت ان پر غالب آجاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پارلیمنٹ کے اجلاس میں ملک کی مختلف ریاستیں اپنے مسائل کی یکسوئی کیلئے مرکز کی توجہ مبذول کراتے ہیں جبکہ کے سی آر کے ارکان پارلیمنٹ لب کشائی کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ اس طرح کے رویہ سے ایسا لگتا ہے کہ ریاستی چیف منسٹر مودی جی کی جی حضوری کررہے ہیں۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ آنے والے انتخابات میں کے سی آر کو دوبارہ اقتدار حوالے کرنے کا مطلب، بی جے پی کو دوبارہ اقتدار پر لانے کے مماثل ہے۔ انہوں نے اپنی کھائی ہوئی اس قسم کا اعادہ کرتے ہوئے یاد دلایا کہ آنے والے انتخابات میں کانگریس ریاست میں برسراقتدار نہ آنے کی صورت میں وہ یا ان کے خاندان کا کوئی فرد غیرمشروط پر انتخابات میں حصہ نہیں لے گا اور اگر برسراقتدار آئے تو ایسی صورت میں 2 لاکھ روپئے کی حد تک کسانوں کا قرض معاف کردیا جائے گا جبکہ مرچ، ہلدی، لال جوار، کپاس اور دیگر اجناس کی پیداوار کو امدادی قیمتوں پر خریدا جائے گا نیز نیشکر کاشت کاروں کی پیداوار کے لئے اندرون ایک ہفتہ پالیسی کا اعلان کیا جائے گا۔ انہوں نے بہ بانگ دہل کہا کہ کانگریس ہی وہ واحد جماعت ہے جو اقلیتوں کی سلامتی، تحفظ اور ترقی کے لئے اقدامات کرتی ہے۔ انہوں نے اخلاق کا دکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کبھی یہ نہیں سوچا تھا کہ ایک جمہوری ملک میں ایک نوجوان کو گائے کے گوشت رکھنے کے شبہ میں قتل کردیا گیا جبکہ اترپردیش، مدھیہ پردیش، بہار اور دیگر بی جے پی کی زیراقتدار ریاستوں میں مسلمانوں کو نت نئے طریقہ سے ہراساں کیا جارہا ہے۔ اس طرح کی کوئی مثال ملک کی آزادی کے بعد کہیں نہیں ملے گی۔ انہوں نے حلقہ اسمبلی ظہیرآباد کو مسلم غالب اکثریتی علاقہ قرار دیتے ہوئے یہاں کی اقلیتوں کو اپنی کانگریس سے دیرینہ وابستگی کو برقرار رہنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مسلمانوں کے لئے 12% تحفظات کی فراہمی میں ناکامی کا تذکرہ کرتے ہوئے مسلمانوں کو دھوکہ دینے دینے پر ریاستی چیف منسٹر کو ہدف تنقید بنایا۔ مسلمانوں کو یہ بات یاد رکھنی چاہئے۔ جنرل سیکریٹری آل انڈیا کانگریس کمیٹی و انچارج تلنگانہ رامچندر کولیا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جن مقاصد کے لئے تلنگانہ ریاست کی تشکیل عمل میں لائی گئی، وہ آج تک پورے نہیں کئے جاسکے۔ نہ تو تعلیم یافتہ نوجوانوں کو روزگار سے مربوط کیا جاسکا اور نہ ہی صنعتوں کا قیام عمل میں لایا جاسکا حتی کہ ان افراد کو بھی بری طرح نظرانداز کردیا گیا جنہوں نے تلنگانہ ریاست کے قیام کیلئے جدوجہد کی تھی۔ انہوں نے 56 انچ چوڑا سینہ رکھنے والے وزیراعظم کو یاد دلایا کہ وہ جس ملک کے وزیراعظم بنے ہیں، اس کو ترقی یافتہ ممالک میں شامل کرنے کا سہرا کانگریس کے وزرائے اعظم نہرو گاندھی، اندرا گاندھی، راجیو گاندھی کے سرجاتا ہے۔ انہوں نے کامل یقین کے ساتھ کہا کہ آنے والے انتخابات میں راہول گاندھی کی زیرقیادت کانگریس دوبارہ اقتدار حاصل کرے گی اور ملک کے تمام طبقات کی یکساں ترقی کیلئے اقدامات کرے گی۔ کانگریس کے دیگر سرکردہ قائدین محمد علی شبیر، سروے ستیہ نارائنا، کومٹ ریڈی، وینکٹ ریڈی، ہنمنت راؤ کے سریش کمار شٹکار، اظہرالدین، ڈاکٹر جے گیتا ریڈی، جئے پال ریڈی، فخرالدین اور دوسروں نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر عوام کی کثیر تعداد موجود تھی۔