ہر طبقہ کی ترقی کیلئے کام کرنے والی جماعت کو رائے دہندوں نے کامیاب کیا ، جنگاؤں میں جلسہ سے خطاب
جنگاؤں ۔ 20 ڈسمبر (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ٹی آر ایس ورکنگ پریسیڈنٹ رکن اسمبلی سرسلہ کے تارک راما راؤ آج دوپہر حیدرآباد سے جنگاؤں پہنچنے پر انہیں پمبرتی سے جنگاوں تک موٹر سائیکل پر ایک بڑی ریالی میں جنگاؤں پرسٹن گراؤنڈ لایا گیا۔وہاں پر ایک بڑے جلسہ سے مخاطب کرتے ہوئے کے ٹی آر نے کہا کہ تلنگانہ میں ٹی آر ایس کی دوبارہ حکومت بنی ہے۔ اس میں بڑا دخل عوام کا ہے۔ عوام نے ہی اس پارٹی پر بھروسہ کیا اور ووٹ دیا۔ تلنگانہ علیحدہ کرنے کیلئے چیف منسٹر کے سی آر نے پارٹی تشکیل دے کر تقریباً 14 سال لڑنے کے بعد تلنگانہ علیحدہ ہوا۔ کئی نوجوان شہید ہوئے۔ تلنگانہ علیحدہ ہونے میں کئی لوگوں کی قربانیاں ہیں۔ تلنگانہ تحریک کو ہمیشہ متحدہ ضلع ورنگل سے طاقت ملی ہے۔ یہاں کے عوام نے ٹی آر ایس کا استقبال کیا۔ چیف منسٹر ہر وقت ہر جگہ علیحدہ تلنگانہ کا ہی مطالبہ کیا۔ 2014ء میں عوام نے ٹی آر ایس کا ساتھ دیا پھر دوبارہ آپ لوگوں نے 2018ء میں بھاری اکثریت سے ٹی آر ایس کا ساتھ دے کر زیادہ سے زیادہ ارکان اسمبلی کو کامیاب بنائے۔ تلنگانہ میں مہا کوٹمی کے نام پر ووٹرس کو پریشان کیا گیا مگر تلنگانہ کے ووٹرس بہت ہوشیار ہیں جو پارٹی تلنگانہ کے ہر طبقہ و مذہب کی ترقی کیلئے کام کررہی ہے۔ اس پارٹی کا بھرپور ساتھ دے کر اسے کامیاب کیا۔ تلنگانہ کے انتخابات کے وقت بڑے بڑے قائدین وزیراعظم نریندر مودی، راہول گاندھی، امیت شاہ آئے مگر کچھ نہیں ہوا۔ یہاں کے ووٹرس فیصلہ کئے ہوئے تھے کہ ٹی آر ایس کا ہی ساتھ دیں گے۔ جنگاؤں ضلع کے تحت تین اسمبلی حلقہ ہیں۔ جنگاؤں، پالکرتی، اسٹیشن گھن پور یہ تینوں حلقوں سے ٹی آر ایس کے امیدوار بھاری اکثریت سے ایم ایل اے بنے ہیں۔ آپ لوگ تیار رہیں۔ اب گرام پنچایت انتخابات میں ہائیکورٹ نے آرڈر دیا ہے کہ جلد سے جلد پنچایت انتخابات کرائیں۔ کے ٹی آر نے کہا کہ ہر ضلع میں پارٹی کا دفتر قائم کیا جائے گا تاکہ پارٹی کا ہر کارکن دفتر آکر رکن اسمبلی سے مل کر کام لے سکے۔ اس موقع پر کے ٹی آر کی زبردست گلپوشی کی گئی۔ اقلیتی قائد خواجہ محمد عارف نے گلدستہ پیش کیا۔ اس موقع پر جنگاؤں رکن اسمبلی متی ریڈی یادگیری ریڈی، پالکرتی رکن اسمبلی اے دیاکر راؤ، اسٹیشن گھن پور رکن اسمبلی ڈاکٹر راجیا، وینکٹیشورلو ایم ایل سی، سابق ڈپٹی چیف منسٹر کڈیم سری ہری، پریم لتا ریڈی کے علاوہ محمد انور شریف، خواجہ عارف، محمد اعجاز، مسیح الرحمن، جہانگیر، محمد سلیم اور دیگر موجود تھے۔