ٹی آر ایس پارٹی قائدین میں مایوسی ، دیگر جماعتوں سے منحرف قائدین کی ایم ایل سی نامزدگی

تحریک تلنگانہ کے قائدین کے ساتھ نا انصافی ، قائدین کی ناراضگی کو دور کرنے وزراء متحرک
حیدرآباد۔6 مارچ (سیاست نیوز) کونسل کے انتخابات میں پانچ امیدواروں کے اعلان کے بعد برسر اقتدار تلنگانہ راشٹرا سمیتی میں بے چینی دیکھی جارہی ہے۔ گزشتہ تین برسوں سے اہم عہدوں اور خاص طور پر قانون ساز کونسل کی رکنیت کے خواہشمند کئی قائدین کو امیدواروں کے اعلان کے بعد مایوس دیکھا گیا۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو نے ایم ایل اے کوٹہ کے تحت تین نشستوں اور گورنر کوٹہ کی دو نشستوں کے لیے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کردیا جن میں سے صرف ایک امیدوار ہی ٹی آر ایس کے حقیقی اور مستحق کارکن سمجھے جاتے ہیں جبکہ دیگر امیدوار 2014ء عام انتخابات یا پھر اس کے بعد دیگر جماعتوں سے پارٹی میں شامل ہوئے ہیں۔ چیف منسٹر نے تلنگانہ تحریک میں اہم رول ادا کرنے والے کارکنوں کو مستحقہ مقام دینے کا اعلان کیا تھا لیکن جب کونسل کے لیے انتخاب کا وقت آیا تو انہوں نے دیگر جماعتوں سے شمولیت اختیار کرنے والے قائدین کو ترجیح دی۔ پارٹی کے ہیڈکوارٹر تلنگانہ بھون میں آج نئے امیدواروں کے ناموں پر قائدین کو آپس میں بحث کرتے دیکھا گیا۔ کئی قائدین جو پارٹی ڈسپلین کے نام پر کھل کر اظہار خیال سے گریز کررہے ہیں، جبکہ دیگر قائدین دبے الفاظ میں اپنی ناراضگی کا اظہار کررہے ہیں۔ کونسل کی نشست کے خواہشمند کئی قائدین نے بتایا جاتا ہے کہ ریاستی وزراء کے ٹی آر، ہریش رائو اور کویتا سے ملاقات کرتے ہوئے اپنی مایوسی کا اظہار کیا۔ بتایا جاتا ہے کہ 2019ء میں نمائندگی دینے کے تیقن کے ساتھ ان کی ناراضگی دور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ چیف منسٹر نے امیدواروں کے انتخاب کے سلسلہ میں اپنے پولیٹکل سکریٹری سبھاش ریڈی کے نام پر غور کرنے اور پھر آئندہ کے لیے تیقن کا مسئلہ جان بوجھ کر پارٹی کیڈر میں پیش کیا تاکہ یہ تاثر پیدا ہو کہ چیف منسٹر نے امیدواروں کے انتخاب کے سلسلہ میں اپنے قریبی شخص کے نام کو بھی منظوری نہیں دی ہے۔ چیف منسٹر کے دفتر سے ناموں کے سلسلہ میں جاری کردہ پریس نوٹ میں بطور خاص سبھاش ریڈی کے نام پر غور اور مختلف طبقات کو مناسب نمائندگی کے لیے ان کا نام منظور نہ کرنے کا حوالہ دیا ہے۔ آئندہ ایم ایل سی کی نشست خالی ہونے کی صورت میں سبھاش ریڈی کو نامزد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کونسل کے لیے اور بھی اہم دعویدار موجود تھے لیکن چیف منسٹر کے پریس نوٹ میں ان کا تذکرہ شامل نہیں ہے۔ سبھاش ریڈی چیف منسٹر کے پولیٹکل سکریٹری کے علاوہ تلنگانہ اسٹیٹ منرل ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے صدرنشین ہیں۔ پارٹی قائدین کا کہنا ہے کہ چیف منسٹر جن پانچ ناموں کو منظوری دی ہے ان میں گنگادھر گوڑ تلگودیشم سے ٹی آر ایس میں شامل ہوئے ہیں جبکہ ہنمنت رائو 2014ء انتخابات سے عین قبل تلگودیشم سے کانگریس میں شامل ہوئے تھے تاہم انہوں نے ملکاجگری لوک سبھا حلقہ سے ٹی آر ایس کے ٹکٹ پر مقابلہ کیا۔ انہیں تلگودیشم، بی جے پی امیدوار ملاریڈی کے ہاتھوں شکست ہوئی جو بعد میں ٹی آر ایس میں شامل ہوگئے۔ ہنمنت رائو کو گریٹر حیدرآباد ٹی آر ایس کا صدر منتخب کیا گیا اور وہ ابھی تک اس عہدے پر برقرار ہیں۔ اے کرشنا رائو واحد امیدوار ہیں جو پارٹی کے قیام سے تلنگانہ تحریک سے وابستہ ہیں۔ گورنر کوٹہ کے دونوں امیدوار فاروق حسین اور ڈی راجیشور رائو کانگریس پارٹی سے منحرف ہوکر ٹی آر ایس میں شامل ہوئے ہیں۔ امیدواروں کے انتخاب کے اس طریقہ کار پر پارٹی میں پھیلی ناراضگی اور بے چینی دور کرنے کے لیے وزراء متحرک ہوچکے ہیں۔ کونسل کی جملہ 7 نشستوں میں مسلمان دو، ریڈی دو، عیسائی ایک، بی سی ایک اور ویلما طبقے کو ایک نشست الاٹ کی گئی ہے۔