کریم نگر ۔ /27 ستمبر (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ریاست میں کے سی آر کے طرز حکومت شاہی طریقہ کار جابرانہ نظام کے خاتمہ کیلئے اور ریاست میں مکمل جمہوری حکومت کے طریقہ کار پر عمل آوری کے لئے ہر ایک کو کوشش کرنی چاہئیے اور اس طرح کی حکومت اقتدار کے لئے کانگریس پارٹی کی کامیابی ضروری ہے ۔ ٹی پی سی سی ورکنگ پریسیڈنٹ سابق ایم پی پونم پربھاکر نے عوام سے خواہش کی ۔ ٹی پی سی سی کارگذار صدر کے نامزد کئے جانے کے بعد پہلی مرتبہ اپنے آبائی مقام حلقہ پارلیمنٹ کریم نگر مستقر پر بروز چہارشنبہ آمد پر ان کا پرتپاک طریقہ سے خیرمقدم کیا گیا ۔ کریم نگر الگنور کے پاس سے ایک بہت بڑی کاروں اور موٹر سیکل ریالی کے ساتھ انہیں کریم نگر لے آیا گیا اور شام ساڑھے چھ بجے اندرا پارک پہنچ جانے پر ان کے حامیوں کی ایک بہت بڑی تعداد پرجوش نعرے لگاتے ہوئے انہیں مخاطب کرنے کی خواہش کی ۔ اس موقع پر پونم پربھاکر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کے سی آر ریاست تلنگانہ کے لئے دیمک ثابت ہوئے ہیں اور اسے کھوکھلا کردیا ہے ۔ کے سی آر نے جھوٹے وعدے کئے ۔ دلت کو چیف منسٹر بنانے کا اعلان کیا تھا ۔ تلنگانہ ریاست کا چوکیدار بن کر رہوں گا کہتے ہوئے خاندانی حکومت بنالی ۔ دلتوں کو تین ایکر زمین ، ڈبل بیڈروم ، مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات کی فراہمی کا وعدہ کیا اور بھی کئی وعدے کئے لیکن ایک بھی وعدے کی تکمیل نہیں کی ۔ تقریباً ساڑھے چار سال مخالف عوام طرز عمل اپنایا ۔ آنے والے انتخابات میں عوام کے سی آر کو مناسب سبق دینا ہوگا خواہش کی ۔ کریم نگر میں میڈیکل کالج کے قیام کے لئے کانگریس حکومت نے شاتاوہانہ یونیورسٹی کے احاطے میں 25 ایکر زمین مختص کردی ۔ تاحال میڈیکل کالج کی منظوری نہ دیتے ہوئے سدی پیٹ میں ایک نئے میڈیکل کالج کا قیام عمل میں لاچکے ہیں ۔ کانگریس اقتدار میں جبکہ میں ایم پی تھا ضلع میں مرکزی اسکولس شاتاوہانہ یونیورسٹی وٹرنری کالج ماڈل اسکول کستوربا اسکولس کو لایا تھا ۔ اب ساڑھے چار سال میں شاتاوہانہ یونیورسٹی کیلئے مستقل وائس چانسلر بھی مقرر نہیں کیا گیا ۔ سرسلہ میں ترقی کی جو کہانی سنائی جارہی ہے اسے دیکھ کر عوام شرم سے سرجھکالے رہے ہیں ۔