چیف منسٹر پر وعدہ خلافی کا الزام، عادل آباد میں کانگریس قائد ساجد خان کا بیان
عادل آباد /4 اکتوبر (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے اسمبلی و پارلیمانی انتخابات کے دوران حیدرآباد کے علاوہ ریاست کے تمام اضلاع میں بے شمار مقامات پر اپنے خطابات میں تلنگانہ میں ٹی آر ایس حکومت قائم ہونے کے اندرون چار ماہ اقلیتوں کو 12 فیصد تحفظات فراہم کرنے کا تیقن دیا تھا، جس کے پیش نظر انھیں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل ہوئی، تاہم اقتدار حاصل ہونے کے بعد وہ اپنے وعدہ سے منحرف ہوکر 12 فیصد تحفظات کے لئے سدھیر کمیشن تشکیل دی، جس پر کانگریس قائد ضلع مائناریٹیز مسٹر ساجد خان نے مسلمانوں کے ساتھ کی جانے والی ناانصافی پر اپنی سخت ناراضگی ظاہر کی۔ موصوف سابق ریاستی وزیر سی رام چندر ریڈی کی قیامگاہ پر میڈیا سے مخاطب تھے۔ اس موقع پر انھوں نے اقلیتوں کے لئے مختص کردہ 135 کروڑ روپیوں کے بجٹ کو فرضی قرار دیا اور کہا کہ مسلم بے روزگار نوجوانوں کو قرضہ جات کی اجرائی کے نام پر ہراساں کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ مائناریٹیز فینانس کارپوریشن میں سیکڑوں درخواستیں وصول ہونے کے باوجود قرضہ جات کی اجرائی میں محکمہ ناکام ہے۔ مسلم غریب بے روزگار نوجوانوں کو بینک کنسلٹ لیٹر کی خاطر پانچ ہزار روپئے، مائناریٹی فینانس کارپوریشن میں پریسائیڈنگ لیٹر کے لئے پندرہ ہزار اور بینک عہدہ داروں کی جانب سے قرضہ جات کی اجرائی کے لئے بیس ہزار روپئے ادا کرنا پڑ رہا ہے۔ انھوں نے زندگی کے ہر شعبہ میں مسلمانوں کو نظرانداز کرنے کا حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ فٹ پاتھ پر کاروبار کر رہے تھے، انھیں بے روزگار کردیا گیا، جب کہ ریاستی وزیر مسٹر جوگو رامنا نے مجلس بلدیہ کی مخلوعہ اراضی پر شیڈس تعمیر کرکے فٹ پاتھ کے بے روزگار نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کا تیقن دیا تھا۔ سدھیر کمیشن کا خیرمقدم کرتے ہوئے کانگریس قائدین نے سرکاری عہدہ داروں سے خواہش کی کہ وہ مسلم پسماندگی کا صحیح طورپر جائزہ لینے کے لئے مستقر عادل آباد کے گاندھی چوک تا امبیڈکر چوک کا دورہ کریں، جہاں مسلم افراد فٹ پاتھ پر بنڈیوں کے ذریعہ کاروبار کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں بلدی حدود کے اطراف وہ محلہ جات جہاں مسلم بستیاں آباد ہیں، مثلاً بھگت سنگھ نگر، سندریا نگر، خورشید نگر، گاندھی نگر، چلکوری نگر، کے آر کے کالونی وغیرہ کے دورہ کا مشورہ دیا۔