ٹی آر ایس حکومت میں مسلمانوں مسلسل نظر انداز

بودھن 28 فبروری (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ضلع جرنل سکریٹری کانگریس پارٹی مسٹر جمیل سائبر نے یہاں بودھن میں منعقدہ پریس کانفرنس سے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ٹی آر ایس دور حکومت میں مسلمانوں کو اور ساتھ ہی ساتھ اردو زبان کو مسلسل نظر انداز کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس قائدین کے قول و فعل میں تضاد پایا جاتا ہے جمیل سائیر نے کہا کہ تلنگاہن یونیورسٹی نظام آباد مںی شعبہ اردو کے تحت منعقدہ دو روزہ جشن اردو (اردو فیسٹیول) میں ایک بھی بیانر اردو زبان کا نظر نہیں آیا۔ جمیل نے کہا کہ اس جشن میں محبان اردو کی تعداد کم اور سرکاری عہدیداروں کی تعداد زیادہ پائی گئی بلا شبہ اردو کسی مخصوص مذہب کے ماننے والوں کی زبان نہیں ہے لیکن اس جشن اردو میں تلنگانہ کے کسی بھی معروف محبان اردو کو مدعو نہیں کیا گیا ۔ جمیل سائبر نے تلنگانہ یونیورسٹی انتطامیہ کی کارکردگی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ضلع نظام آباد و علاقہ تلنگانہ سے منتخب ہونے والے واجد مسلم رکن اسمبلی محمد شکیل عامر کی جشن اردو کے دوران کمی کے باعث تلنگاہ یونیورسٹی اور ٹی آر ایس حکومت کی کارکردگی کا پردہ فاش ہوگیا ۔ جمیل سائبر نے کہا کہ سیکولر ملک میں محبان اردو اور مسلم قائد کا چاہے کسی بھی پارٹی سے تعلق ہو دیگر طبقات جیسے بی سی ‘ایس ٹی کی طرح اپنے طبقہ سے تعلق رکھنے والے قائد کو پارٹی میں نظر انداز کئے جانے پر یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ضروری ہے ۔ مسٹر جمیل نے کہا کہ گذشتہ عام انتخابات کے نتائج کا اعلان ہونے کے بعد رکن اسمبلی بودھن کو گورنمنٹ وہپ کا عہدہ دینے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن حلقہ اسمبلی بودھن کی نمائندگی کرنے والے رکن اسمبلی کو نہ تو ریاستی کابینہ میں شامل کیا گیا اور نہ ہی کوئی سرکاری نامزد ہعدہ دیا گیا جمیل نے کہا کہ سابقہ حکومتوں نے حلقہ اسمبلی بودھن سے نمائندگی کرنیو الے مسلم ارکان اسمبلی کو ضلع پریشد صدر نشین اور ریاستی کابینہ میں اہم قلمداں حوالے کئے تھے جبکہ اس دور میں برسر اقتدار جماعت میں مسلم منتخب ارکان اسمبلی کی تعداد چھ تا 8 ہوا کرتی تھی لیکن اب برسر اقتدار جماعت کے واحد منتخب رکن اسمبلی محمد شکیل عامر کا حکومت میں مقام دیکھ کر ٹی آر ایس میں مسلمانوں کی حیثیت کا عوام اندازہ لگا سکتی ہے۔