ٹی آر ایس امیدواروں کو کامیاب کرنے کی اپیل

سنگاریڈی۔/26اپریل، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ٹی آر ایس پارٹی کی جانب سے 25اپریل کی شب نعل صاحب گڈہ چوراہا سنگاریڈی میں انتخابی جلسہ عام منعقد ہوا جس کو جناب ایم اے حکیم سابق وائس چیرمین آندھرا پردیش اردو اکیڈیمی و قائد ٹی آر ایس پارٹی نے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تحریک تلنگانہ 1969ء سے سرگرمی کے ساتھ چل رہی تھی لیکن اس کو عروج ٹی آر ایس پارٹی اور کے چندر شیکھر راؤ کی وجہ سے حاصل ہوا۔ ٹی آر ایس سربراہ کے چندر شیکھر راؤ نے تلنگانہ سماج کے تمام طبقات کو ساتھ لے کر 14سال طویل پرامن تحریک منظم کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو تلنگانہ دینے پر مجبور کردیا ۔ تلنگانہ دینے اور تلنگانہ لانے میں کانگریس پارٹی کا کوئی رول نہیں ہے ۔ تلنگانہ علاقہ کے معصوم نوجوانوں کی قربانیاں اور تحریک تلنگانہ اور ٹی ار ایس پارٹی کی وجہ سے تلنگانہ حاصل ہوا ہے ۔ تلنگانہ کی تعمیر نو کیلئے ٹی آر ایس پارٹی کا برسر اقتدار آنا ضروری ہے۔ حلقہ اسمبلی سنگاریڈی سے ٹی آر ایس امیدوار چنتا پربھاکر اور حلقہ پارلیمنٹ میدک سے کے چندر شیکھر راؤ کو ووٹ دینے کی اپیل کی۔ جناب محمد جلیل الدین بابا سابق نائب صدر نشین بلدیہ سنگاریڈی، صدر ضلع ٹی آر ایس پارٹی اقلیتی سل نے کہا کہ وہ ٹی آر ایس پارٹی کے قیام سے ہی اس سے وابستہ ہیں اور ٹی آر ایس پارٹی سیکولر بنیاد پر قائم ہے اور چندر شیکھر راؤ سیکولر قائد ہیں۔ جناب ایم جی انور صدر ایم پی جے ضلع میدک نے کہا کہ ہمیں اپنے ووٹ کی طاقت کو محسوس کرنا چاہیئے اور شعور کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کا بہتر استعمال کرتے ہوئے بہترین نمائندے کو منتخب کرنا چاہیئے۔ حلقہ اسمبلی سنگاریڈی کے ووٹرس کو ووٹ دینے سے پہلے گزشتہ دس سال کے حالات کا تجزیہ کرنا چاہیئے۔ مسٹر چنتا پربھاکر امیدوار ٹی آر ایس پارٹی حلقہ اسمبلی سنگاریڈی نے کہا کہ بحیثیت چیرمین بلدیہ سدا سیو پیٹ ان کی کارکردگی کرپشن اور تنازعات سے عاری اور اچھے کردار اور کاموں سے بھرپور ہے۔ کردار کی بنیاد پر انہیں ووٹ دیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ تمام مذاہب کا احترام کرتے ہیں، سیکولرازم میں یقین رکھتے ہیں اور اس کی بقاء و فروغ کیلئے کام کرتے ہیں۔ سب کے ساتھ انصاف، امن و امان کی برقراری، فرقہ واری رواداری اور بھائی چارگی ان کی اولین ترجیح ہے۔ جلسہ کو ایم اے قدوس قریشی، شیخ رشید، مندولہ ورا لکشمی، کسنی وجئے کمار نے مخاطب کیا۔ اس موقع پر ایم اے سمیع، ایم اے باسط لکی، وینکٹیشورلو اور دیگر قائدین و کارکنان موجود تھے۔ اس موقع پر 50 سے زائد مسلم نوجوانوں کے علاوہ دیگر نوجوانوں نے بھی ٹی آر ایس میں شمولیت اختیار کی۔