ٹیچرس کے تقررات اکٹوبر ، نومبر میں مکمل ہوں گے

بیدر/22 ستمبر ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) ریاست میں 16000 ٹیچرس کے تقررات کی ضرورت ہے ۔ لیکن فی الحال 11,600 ٹیچرس کے تقررات کرنے منظوری حاصل ہوئی ہے ۔ وزیر پرائمری اور ہائی اسکول تعلیم مسٹر کے رتناکر نے یہ بات بتائی ۔ کرناٹک پردیش کانگریس کمیٹی آفس میں شکایت وصول کرنے کے بعد اخبار نویسیوں سے بات چیت کرنے کے بعد وزیر تعلیم نے بتایا کہ اکٹوبر اور نومبر میں ٹیچرس کے تقررات کی سرگرمیاں مکمل ہوں گی ۔ ضلع سطح پر ایک ہی دن میں تقررات کی سرگرمیاں انجام دی جائیں گی ۔ وزیر تعلیم نے بتایا کہ ایک ہی مقام پر 3 سال تک کام کرنے والے بلاک ایجوکیشن آفیسرس ، ڈی ڈی پی آئی کے بشمول آفس کے تمام ملازمین کے تبادلے کئے جائیں گے ۔ خود کے گاؤں میں کام کرنے کسی کو بھی موقعر نہیں دیا جائے گا ۔ تبادلوں کی مقدار اس وقت 5 فیصد ہے جس میں 8 فیصد تک اضافہ کیا جائے گا ۔ اس کیلئے علحدہ قانون بنایا جارہا ہے ۔ آر ٹی ای قانون پر سختی کے ساتھ عمل میں آوری کی جائے ۔ اس ضمن میں تعلیمی ادارے تمام ضروری اقدامات کریں ۔ کسی بھی تعلیمی ادارے میں آر ٹی ای قانون کے خلاف ورزی کی گئی تو مسائل سامنے آئیں تو محکمہ کو شکایت موصول ہونے کے بعد فوراً کارروائی کی جائے گی ۔ ضلع سطح پر شکایت پیش کرنے کا موقع فراہم کیا جائے گا ۔ وزیر تعلیم نے بتایا کہ ٹیچرس کو کمپیوٹر کا تجربہ ضروری ہے ۔ تمام مدارس میں بیت الخلاء لازمی طور پر تعمیر کئے جائیں ۔ وزیر دیہی ترقیات اور پنچایت راج ایچ کے پاٹل اس تعلق سے ضروری اقدامات کر رہے ہیں ۔ ہر گرام پنچایت میں ایک ماڈل اسکول قائم کیا جائے گا ۔ آج کے پی سی سی آفس میں بعض ٹیچرس سے وزیر تعلیم نے سوالات کئے ۔ اس وقت شکایت موصول کر رہے تھے یہاں کولار سے تعلق رکھنے والے 3 ٹیچرس ایل سرینواس پجوگوڑا اور کے بی ریڈپا تبادلے کی خواہش کرتے ہوئے درخواست پیش کی ہے ۔ اس دوران وزیر تعلیم نے مذکورہ ٹیچرس سے سوال کیا کہ مہاتما گاندھی جی کہاں اور کب پیدا ہوئے اور ان کی خواہشات کیا تھیں ۔ ان کا تینوں ٹیچرس نے صحیح جواب نہیں دیا ۔ اس کے بعد دوسرا سوال کیا کہ سوامی ویویکانند کب پیدا ہوئے ؟ اس کا بھی ٹیچرس نے جواب نہیں دیا ۔ وزیر تعلیم نے ان ٹیچرس سے کہا کہ اتنے چھوٹے سوالات کے جواب معلوم نہیں تو آپ لوگ بچوں کو کس طرح تعلیم دیتے ہیں ؟ ٹیچرس کو بھی جنرل معلومات حاصل ہوں ، ٹیچرس بچوں کو معلومات فراہم کرنے کے بجائے پہلے چاہئے کہ وہ خود معلومات حاصل کریں ۔