ٹیچرس اہلیتی ٹسٹ کے مقاصد پر سوالیہ نشان ؟

ہمناآباد۔ 5 مئی (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ما ہرین تعلیم نے حکو مت کرنا ٹک کی جا نب سے منعقد ہونے والے ٹیچرس اہلیتی ٹسٹ 2014پر سوالیہ نشان لگا تے ہوئے کہا ہے کہ ٹی ای ٹی امتحان سے آخر حکو مت کیا چا ہتی ہے ۔جبکہ ڈی۔ایڈ،ٹی سی ایچ،اور بی۔ایڈ کا میاب امیدواروں کو حکو مت ٹر ینڈ ٹیچرس کا سر ٹیفکٹ دے چکی ہے اور ٹیچرس اپنے متعلقہ جما عتوں میں پڑھا نے کے اہل بھیہیں تب بھی حکو مت اِن امید واروں کو ایک اور امتحان سے گذارنا چا ہتی ہے آخر کیوں؟کیا حکومت کو اپنے دیئے ہو ئے سر ٹیفیکٹ پر شبہ ہے کہ یہ ٹرینڈ ٹیچرس نا اہل ہیں اِنہیں ۔مزید جا نچا اور پر کھا جائے ؟پھر ایک مرتبہ یہ جان لیں کہ آیا یہ ٹرینڈ ٹیچرس درس و تدریس کے قابل بھی ہیں یا نہیں؟مزید یہ کہ گورنمنٹ دونوں زمروں کے اُمیدواروں سے پانچ۔سو روپیے کا چالان وصول کر رہی ہے جو کہ غریب اُمیدواروں پر زیا دتی کے مترادف ہے۔طرفہ تما شہ یہ ہے کہ ٹی ای ٹی امتحان میں کوالیفائی ہونے کے بعد بھی پھر سے سی ای ٹی امتحان لکھنا پڑھے گا؟ جس میںاہل ہو نے کے بعد ہی ٹیچرس کا سیلکشن ہوگا۔حکومت کا یہ اقدام ٹرینڈ ٹیچرس سے ناانصافی کے مترادف ہے۔جس سے یہ نتیجہ اخذ ہوتا ہے کہ ٹرینڈ ٹیچرس کے سرٹیفکٹ کو مسترد کرکے ٹی ای ٹی سرٹیفکیٹ کو اہم سمجھا جا ئے گا۔سا تھ ہی یہ بات بھی قابل افسوس ہے کہ کو ئی تعلیمی،سماجی اور سیا سی تنظیم حکو مت کے اس اقدام کی مخالفت نہیں کر رہی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ سماج کے با شعور اور دانشور افراد تما شائی بنے ہوئے ہیں اور سماج و ملک کے معمار اور مستقبل کے معلمین کے سا تھ کھلواڑ کو برداشت کر رہے ہیں ۔ہم حکومت سے یہ مخلصانہ مطالبہ کریں گے کہ وہ اس اہلیتی ٹسٹ کو کاالعدم قرار دے کر ٹرینڈ ٹیچرس کو براہِ راست سی ای ٹی امتحان کے ذریعے تقررات کا حکم نامہ جا ری کرے۔