کراچی 13 اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیرمین نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ مصباح الحق کو ورلڈکپ 2015ء تک کپتان مقرر کرنا ایک آسان فیصلہ تھا، کچھ لوگ آفریدی کو کپتان دیکھنا چاہتے تھے۔ ٹیم میں گروپ بندی کو ہوا مل رہی تھی اور میں نے مصباح کو قیادت سونپ کر ٹیم کو تقسیم ہونے سے بچالیا۔ میری اُمید کے مطابق اگلے برس جنوری میں پاکستان اور ہندوستان کے وزرائے اعظم کی ملاقات کے بعد ہندوستانی دفترخارجہ سے بھی کرکٹ سیریز کو گرین سگنل مل جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں نجم سیٹھی نے کہاکہ انھوں نے کرکٹ بورڈ میں بہت محنت کی اس لئے غیر ضروری تنقید سن کر انہیں بہت دکھ ہوا۔ لاہور میں اپنے ایک خصوصی انٹرویو میں نجم سیٹھی نے کہاکہ ٹیم انتخاب سے 95 فیصد سفارشی کلچر کو ختم کیا گیا ہے ، نئے نظام کو پٹری سے نہ اتارا گیا تو چارسال بعد پاکستان دنیا کی نمبر ایک ٹیم بن جائے گی۔ انھوں نے کہاکہ میں صرف تین ماہ کے لئے انتخابات کرانے پی سی بی آیا تھا لیکن مفاد پرستوں نے عدالتوں کے ذریعہ ان کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کیں
اب عدالتوں کو بھی احساس ہوگیا ہے کہ غیرسنجیدہ عرضداشتوں کو اہمیت دینے سے نہ صرف پاکستان کرکٹ کو نقصان ہوا بلکہ توہین عدالت بھی کی گئی۔ اس لئے اب امید ہے کہ رواں ماہ انتخابات کے بعد پی سی بی کو کام کرنے کا موقع مل جائے گا۔ نجم سیٹھی نے دعویٰ کیا ہے کہ اگلے برس پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ بحال ہو جائے گی، جائلز کلارک کی مدد سے چند ماہ قبل آئرلینڈ سے لاہور میں تین ونڈے مقابلوں کا معاہدہ ہوا تھا، میچ کے موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے شہر کی مکمل حفاظت کی بھی حامی بھری لیکن کراچی ایرپورٹ واقعہ کے بعد وزیراعظم نواز شریف کے خدشات ظاہر کرنے پر ہم نے آئرش ٹیم کی میزبانی سے معذرت کرلی۔ انھوں نے کہاکہ فرسٹ کلاس کرکٹ کے فرسودہ نظام کی اصلاح کی جا رہی ہے، کراچی اور ملتان میں اکیڈمیز اگلے 12 ماہ میں کارکرد ہوجائیں گی۔ پاکستان سوپر لیگ کرانے کا بڑا قدم اٹھایا ہے اور اگر یہ تجربہ کامیاب رہا تو پی سی بی کو بہت آمدنی ہوگی اور اُمید ہے کہ اِس ٹورنمنٹ کے ذریعہ پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی کی راہیں ہموار ہوجائیں گی۔