میرپور ۔22 جون ۔(سیاست ڈاٹ کام) بنگلہ دیش کے خلاف پہلی مرتبہ باہمی سیریز میں شکست کے بعد کپتان مہندر سنگھ دھونی تنقیدوں کی زد میں ہیں لیکن انھوں نے سیریز میں شکست کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران ناقدین کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر ان کی قیادت کی وجہ سے ہندوستان کیلئے حالات مشکل ترین ہورہے ہیں اور وہ ہندوستانی ناکامیوں کی وجہہ بن رہے ہیں تو پھر وہ قیادت سے سبکدوش ہونے کیلئے تیار ہیں ۔ مہندر سنگھ دھونی نے کہاکہ ٹیم کا کپتان بننا کبھی بھی ان کا منشاء نہیں تھا ، جس وقت انھیں قیادت دی گئی وہ اسے ذمہ داری سمجھ کر قبول کرلیا اور ارباب مجاز جب یہ ذمہ داری واپس لے لیں گے تو وہ اُس کیلئے بھی تیار ہیں ۔ دھونی نے مزید کہا کہ وہ کسی بھی کپتان کی قیادت میں بحیثیت کھلاڑی کھیلنے کیلئے تیار ہیں۔ میڈیا نمائندوں سے اظہارخیال کرتے ہوئے دھونی نے کہا کہ ہندوستانی کرکٹ کیلئے اب جو کچھ بھی برا ہورہا ہے اس کا ذمہ دار مجھے مانا جارہا ہے اور تو اور بنگلہ دیشی میڈیا نمائندوں کے چہروں پر جو مسکراہٹ ہے اُس کا ذمہ دار بھی مجھے ہی قرار دیا جارہا ہے ۔ دھونی سے جب یہ سوال کیا گیاکہ وہ کب تک ٹیم کی قیادت کریں گے ؟ تو انھوں نے اس سوال کا جواب محتاط انداز میں دیتے ہوئے یہ اشارہ دیا کہ جب تک ارباب مجاز قیادت کی ذمہ داری سے انہیں علحدہ نہیں کرتے وہ ٹیم کی قیادت کرتے رہیں گے ۔ دھونی نے واضح کیا کہ انھیں کسی بھی کپتان کی قیادت میں بحیثیت کھلاڑی کھیلنے کیلئے اعتراض نہیں ہے ۔ یاد رہے دھونی کے جولائی 2013 ء سے انفرادی مظاہرے بھی مایوس کن ہیں جیسا کہ ویسٹ انڈیز میں اُس وقت منعقدہ سہ رخی سیریز کے فائنل میں انھوں نے ٹیم کو جتوانے والی اننگز کھیلی تھی ، اُس مقابلے تک دھونی ہر 13 مقابلے میں ایک مرتبہ مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کرتے تھے لیکن اب 38مقابلے ہوچکے ہیں کہ انھیں ایک بھی مین آف دی میچ کا اعزاز حاصل نہیں ہوا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران دھونی کے انفرادی مظاہرے مسلسل انحطاط کی جانب رواں ہے۔ بنگلہ دیش کے خلاف گزشتہ مقابلے میں دھونی اپنے مستقل ساتویں مقام کی بجائے چوتھے مقام پر بیٹنگ کیلئے پہونچے لیکن 47 رنز اسکور کرنے کیلئے انھوں نے بہت ساری گیندیں ضائع کیں حالانکہ دھونی تیز رفتار بیٹنگ کیلئے دنیا بھر میں جانے جاتے ہیں ۔ دھونی نے چوتھے نمبر پر بیٹنگ کے ضمن میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس کے درپردہ مقصد دراصل اوپر بیٹنگ کو پہونچ کر آزادانہ اسٹروک کھیلے جاسکے ۔ دھونی کے بموجب گزشتہ پانچ برسوں کے دوران انھوں نے نمبر چھ پر بیٹنگ کی ہے اور یہ وہ مقام تھا جہاں پر اکثر دباؤ کے لمحات میں بیٹنگ کرنی پڑتی تھی لہذا دوسرے ونڈے میں چوتھے نمبر کا انتخاب دباؤ کے بغیر بیٹنگ مقصد تھا ۔ لوور آرڈر میں دھونی نے ہمیشہ ہی رویندر جڈیجہ کی حمایت کی ہے حالانکہ 2013 ء سے ان کے مظاہروں میں مایوس کن ریکارڈس درج کئے جارہے ہیں اور مانا جارہا ہے کہ جڈیجہ کی حمایت اس لئے کی جاتے ہے کہ وہ نہ صرف آئی پی ایل میں ان کی ٹیم کے ساتھی ہیں بلکہ دھونی کے دوست کی مینجمنٹ ایجنسی سے بھی جڈیجہ کا تعلق ہے ۔ مسلسل جڈیجہ کی ناکامی کے باوجود دھونی نے پریس کانفرنس میں اس آل راؤنڈر کی حمایت کی اور کہا کہ وہ ابتدائی 10 اوورس کی بجائے دوسرے پور پلے اور آخری اوورس میں ان سے بہتر مظاہرہ کرواتے ہیں۔