ٹک ٹاک پر ہندوستان کے ایک ملین افراد مصروف 

نئی دہلی : سوشل میڈیا نے عام شہریوں او راپنے صارفین کو دنیا کے دیگر ممالک کے صارفین سے بہ آسانی جوڑنے اور اپنے خیالات کو سستی رسائی کا موقع فراہم کیا ہے۔ جس کی وجہ سے معاشرہ کا سب سے چھوٹا فرد تصور کیا جانے والا صارف بھی اپنی حرکات او رخیالات سے دنیا کو واقف کروانے لگا ہے ۔ علاوہ ازیں حالیہ دنوں میں ایک موبائل ایپ ’’ ٹک ٹاک ‘‘ نے تو حد ہی کردی ہے۔

یہ ایپ ایسا جو کسی بھی فرد ، کسی بھی منظر او رکسی بھی واقعہ کو طنز و مزاحیہ کی صورت میں ناظرین کے لئے تفریح کا سامان مہیا کرتا ہے ۔ اس کے ساتھ اس نے ایک عام صارف کوبڑے بڑے قومی او ربین الاقوامی اسٹار کی نقل اتارنے او راپنی مخفی صلاحیتوں کو ظاہر کرنے کا آسان ذریعہ فراہم کردیا ہے ۔ تاہم کچھ منچلے نوجوان لڑکے لڑکیاں اس ایپ کا غلط استعمال کر کے غیر اخلاقی اور قوم کی شبیہ خراب کررہے ہیں ۔ ٹک ٹاک ایپ کا اصل مقصد شائقین کو مزاح فراہم کرنا ہے تاکہ ہندوستان میں کامیڈی کو فروغ حاصل ہو سکے ۔ ٹک ٹاک ہندوستان میں ہندی ، تلگو ، ملیالم ، پنجابی کے علاوہ حیدرآبادی زبان کے ویڈیوز کافی مقبول ہیں۔ ٹک ٹاک کا دوسرا پہلو کافی تشویشناک ہے ۔ مسلم معاشرہ کے نوجوان لڑکیاں حرکتیں کررہی ہیں ۔

جس سے مسلم معاشرہ بدنام ہوتا جارہا ہے ۔ والدین اور سرپرستوں کو چاہئے کہ اپنے اولادوں پراس سلسلہ میں کڑی نظر رکھیں ۔