ٹریفک مسائل کی یکسوئی کیلئے سڑک توسیع ضروری

نارائن پیٹ /25 مارچ ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) بلدیہ نارائن پیٹ کو ضلع محبوب نگر کی پہلی بلدیہ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ 1952 میں یہاں بلدیہ کا قیام عمل میں لایا گیا۔ بلدیہ کا قیام عمل میں آئے 62 سال کا عرصہ گذرنے کے باوجود شہر کے کئی مسائل جو پہلے تھے آج بھی ہیں ۔شہرکی اہم شاہراہ قدیم بس اسٹانڈ تا سنٹرل چوک اور سبھاش روڈ تک کی چوڑائی آزادی سے قبل جو تھی آج بھی ہے ۔ اس سڑک کو وسیع کرنے کے وعدہ اور تیقنات کئی بار کئے گئے مگر عمل آوری نہیں ہوسکی ۔ ہر روزٹریفک جام کا مسئلہ درپیش رہتا ہے۔ ٹریفک میں اضافہ اور تنگ سڑک کے باعث حادثات میں قیمتی جانوں کا اتلاف بھی ہوپایا ہے ۔ اس کے باوجود دونوں جانب واقع مکینوں کے مکانوں کو نقصان پہوچنے کے خدشہ سے تمام سیاسی پارٹیاوں خاموش تماشائی ہیں ۔ گاندھی نگر سے سبھاش روڈ تک رنگ روڈ کی تعمیر عمل میں لاکر اس سڑک کی ٹریفک پر قابو پانے کی بات بھی کہی گئی مگر نہ تو رنگ روڈ کی تعمیر عمل میں آئی اور نہ ہی شہر کے اندر سے گذرنے والی اہم شاہراہ کی توسیع کی گئی ۔آر اینڈ بی عہدیداروں نے دو مرتبہ سڑک کی توسیع کیلئے سروے کیا مگر سروے صرف سروے ریکارڈ تک ہی محدود ہوگیا ہے ۔شہرکے عوام کاکہنا ہے کہ قدیم بس اسٹانڈ تا سبھاش روڈ شاہراہ کی توسیع عمل میں لاکر ٹریفک کے مسئلہ کو حل کیا جائے ۔ بلدیہ کی جانب سے جو جائیداد ٹیکس وصول کیا جاتا ہے اس میں بلدیہ کی جانب سے چلائی جانے والی لائبریری کا 8 فیصد حصہ ہوتا ہے ۔ گذشتہ 5 سال کے دوران لائبریری ٹیکس کے طور پر بلدیہ نارائن پیٹ کو 27.78 لاکھ روپئے وصول ہوا ہے ۔ مگر اس لائبریری میں صرف چند روزنامے اور قدیم کتب موجود ہیں ۔ اردو کا صرف ایک اخبار روزنامہ سیاست ہی اس لائبریری میں آتا ہے ۔ جبکہ شہر میں اردو بولنے والوں کی 20 فیصد آبادی بستی ہے ۔ قارئین اور محبان اردو کا کہنا ہے کہ بلدیہ کی لائبریری میں اردو روزناموں کی تعداد میں اضافہ عمل میں لایا جائے اور جدید اردو کتب کا ذخیرہ بڑھا دیا جائے ۔