ٹرمپ کی فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی کیلئے مراقش پر بالواسطہ تنقید

کانسا بلانکا ، یکم مئی (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مراقش کی جانب سے فیفا ورلڈ کپ 2026 کی میزبانی کے لیے امیدواری پر اپنی ایک ٹویٹ میں بالواسطہ تنقید کی ہے ۔ مراکشی باشندے اس ٹویٹ کو تضحیک آمیز قرار دے کر شدید غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ پیغامات ماضی میں بھی کئی افراد اور ممالک کے لیے غصے کا سبب بنتے رہے ہیں۔ ایسی ہی ایک ٹویٹ نے اس مرتبہ مراکش کے شہریوں میں بھی غصے کی لہر پیدا کر دی ہے اور وہ صدر ٹرمپ کے اس پیغام کو تضحیک آمیز قرار دے رہے ہیں۔اس مرتبہ امریکی صدر کی ٹویٹ کھیلوں کی دنیا سے متعلق تھی اور اس میں انہوں نے مراقش کو اس بنیاد پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے کہ امریکا کی طرح وہ بھی سن 2026 کے فیفا فٹبال ورلڈ کپ کی میزبانی کا امیدوار ہے ، اور یہ بات ٹرمپ کو بہت ناگوار گزری ہے ۔اسی ناگواری کا اظہار صدر ٹرمپ نے اپنی ایک ٹویٹ میں کیا اور ان کے الفاظ کچھ یوں تھے ، ”امریکا کینیڈا اور میکسیکو مشترکہ طور پر سال 2026 کے ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے امیدوار ہیں۔ یہ شرم کی بات ہو گی کہ وہ ممالک، جن کی امریکا مدد کرتا ہے ، وہ اس امریکی امیدواری کے خلاف لابی کریں۔ ہم ایسے ممالک کی حمایت اور مدد کیوں کرتے رہیں، جو اقوام متحدہ سمیت مختلف پلیٹ فارم پر ہماری حمایت نہیں کرتے ۔”امریکی صدر کی اس بالواسطہ لیکن بہت واضح دھمکی پر مراکش کے عوام اور رہنما شدید نالاں ہیں۔ مراکش کی سوشلسٹ پارٹی کی جنرل سیکرٹری نبیلہ منیب کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کا رویہ ایسا ہے جیسا ہم پہلے ہی سے سامراجی طاقتوں کی وجہ سے جانتے ہیں۔ ہم اس کا اظہار امریکا اور جنوبی نصف کرہ ارض کے ممالک کے مابین تعلقات میں دیکھتے ہیں۔نبیلہ منیب کا مزید کہنا ہے کہ ٹرمپ ڈرانے اور دھمکانے کا لہجہ اختیار کیے ہوئے ہیں لیکن ہم مراقش ‘جنگل کے قانون’ سے خوفزدہ نہیں ہوں گے بلکہ ہم انسانیت، بھائی چارے اور انصاف پر مبنی عالمی نظام کے لیے کوشاں رہیں گے ۔مراکشی اداکارہ لطیفہ احرار بھی ٹرمپ کے ان بیانات پر شدید غصے میں دکھائی دیں۔ ان کا کہنا تھاکہ یہ ٹویٹ نفسیاتی جنگ کا حصہ ہے اور یہ ہمیں امریکی ‘کاؤ بوائے ‘ کے سوچنے کے انداز کی یاد دلاتا ہے ۔نہ صرف مراکشی شہری بلکہ سوشل میڈیا پر امریکا سمیت کئی دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے صارفین بھی امریکی صدر کے اس بیان کو شدید تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ کئی صارفین کا کہنا تھا کہ ورلڈ کپ کی میزبانی کی کوشش ہر ملک کا حق ہے ۔ علاوہ ازیں کئی صارفین ایسے بھی تھے جنہوں نے ٹرمپ کے اس پیغام کو نسل پرستی سے تعبیر کیا۔یہ امر بھی اہم ہے کہ امریکا نے فیفا ورلڈ کپ کی آخری مرتبہ میزبانی سن 1994 میں کی تھی جب کہ مراکش اب تک فٹبال ورلڈ کپ کی میزبانی کبھی بھی نہیں کر پایا۔ مراکش اس سے پہلے بھی چار مرتبہ فٹبال ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے درخواست دے چکا ہے ۔ فیفا کی طرف سے سن 2026 کے عالمی کپ مقابلوں کی میزبانی سے متعلق اعلان رواں برس 13 جون کو ماسکو میں کیا جائے گا۔