ًبزرگان دین کی تعلیمات سے معاشرہ میں صالح انقلاب

ہلکٹہ شریف میں مولانا محمد خواجہ شریف اور دیگر علماء کا خطاب
حیدرآباد /21 ستمبر (ذریعہ ڈاک) اللہ تعالی نے قرآن حکیم میں جگہ جگہ اولیاء اللہ کا ذکر فرمایا ہے۔ چنانچہ ان بزرگان دین کی زندگی اعلی کردار اور اوصاف حمیدہ سے مزین رہی ہے۔ اگر آج بھی مسلمان ذکر اللہ اور ذکر رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اولیاء اللہ کے تذکرہ کو تازہ کرلیں اور اپنی زندگیوں میں ان مقدس ہستیوں کی تعلیمات پر صحیح طریقے سے عمل کریں تو پورے معاشرہ میں صالح انقلاب آسکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار مولانا محمد خواجہ شریف شیخ الحدیث جامعہ نظامیہ نے 75 واں عرس شریف دختر حضرت قدیر حضرت سیدہ حافظہ بی بی رحمۃ اللہ علیہا اور تیسرا عرس مبارک حضرت خواجہ سید ابراہیم شاہ قادری چشتی بندہ نوازی رحمۃ اللہ علیہ بزرگ سجادہ نشین آستانہ قدیری ہلکٹہ شریف کے ضمن میں آستانہ قدیری ہلکٹہ شریف میں جلسہ عظمت اولیاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مولانا سید کاظم پاشاہ قادری الموسوی نے کہا کہ حضرت خواجہ سید ابراہیم رحمہ اللہ علیہ میں عجز و انکساری بہت زیادہ موجود تھی۔ مولانا نے ادب و تعظیم اور احترام کے حوالے سے کہا کہ اہل سنت و جماعت کے نزدیک اس کی بڑی اہمیت ہے اور یہ سرمایہ حیات و نجات ہے۔ مفتی محمد صادق محی الدین فہیم نے کہا کہ تلاوت قرآن سے قلب منور ہوتا ہے، یہی وہ روشنی ہے جو بندہ کو اللہ تک پہنچانے میں معاون بنتی ہے۔ مولانا نے تلاوت الوجود پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ مولانا سید تنویر ہاشمی بیجاپور نے کہا کہ اللہ والوں کی زندگی سادہ مگر شان بڑی نرالی ہوتی ہے۔ مولانا محمد فصیح الدین نظامی مہتمم کتب خانہ جامعہ نظامیہ نے خواجہ سید ابوتراب قدیری کی جانب سے اپنے والد محترم کے چھوڑے ہوئے مشن کو جاری رکھنے پر مبارکباد پیش کی۔ انھوں نے حضرت سید ابراہیم کی جانب سے جامعہ نظامیہ کو گرانقدر عطیہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ممدوح نے نہ صرف ضرورت مند افراد کی مدد کی، بلکہ ایسے اداروں کی بھی خاموش خدمت کیا کرتے تھے، جہاں علوم اسلامیہ کی اشاعت اور تدریس کا کام جاری ہے۔ ان کا یہ کار خیر اہل ثروت کے لئے مثالی اور قابل تقلید ہے۔ مولانا محمد عبد الرؤف علی اور مولانا محمد جعفر محی الدین نے بھی مخاطب کیا۔ اس موقع پر مولانا سید شاہ ید اللہ حسینی نظام بابا، مولانا سید عارف اللہ حسینی عمر، مولانا سید شاہ ذکی اللہ حسینی عمر، مولانا سید کرامت بابا، مولانا سید نجابت بابا، مولانا سید ذکی اللہ اویس بابا، مولانا سید عارف حسینی خسرو بابا وغیرہ نے شرکت کی۔ اس موقع پر جانشین حضرت قدیر مولانا خواجہ سید ابوتراب شاہ قادری چشتی نے مراسم عرس انجام دیئے۔ قبل ازیں جلسہ کا آغاز حافظ شبیر احمد کی قراء ت اور اشہر بہرائی کی نعت شریف سے ہوا۔ احمد محی الدین قادری نے مہمانوں کا استقبال کیا۔