ویڈیو کیا وجہہ ہے مسلمان گاؤ رکشک بنے؟

’’ و ہ ( مسلمان گاؤ رکشک) نہیں چاہتے کہ مسلم سماج پر ’’ گائے کا گوشت کھانے والے یا پھر گائے کے قتل ‘‘ کی مہر لگے
رام گڑ: راجستھان کے اس گاؤں میں مسلم سماج ایک حقیقی گاؤ رکشکوں کاکام کررہا ہے۔

الوار جہاں پر ایک55سال کے پیہلو خان کو خودساختہ گاؤ رکشکوں نے پیٹ پیٹ کر ماردیاتھا وہاں سے تقریبا180کیلومیٹرکے فیصلے پر واقع رام گڑکے مسلمان حقیقی ’ گاؤ رکشک ‘ ہیں۔

رام گڑ کی جامعہ مسجد کے امام مولانا محمد اسرائیل جو کہ سرگرم گاؤ رکشکوں کا گروہ چلارہے ہیں نے ایک ویڈیو میں اس بات کی وضاحت کی کہ ’’ اسلام کے مطابق ہمیں ایسے مویشیوں کے دودھ کے استعمال کی ہمیں اجازت ہے جس کے لئے ہمیں غیر انسانی اور جاہل ہونے کی ہر گز اجازت نہیں ہے‘‘۔

ہندؤوں کے ساتھ امن او راپنے مذہب کی شبہہ کو خراب ہونے سے بچانے کے لئے‘ مولانا علاقے کے نوجوانو

ں کو گائے کی حفاظت کی ترغیب دیتے ہیں۔مولانا نے کہاکہ ’’ اس کے پہلے کے ہمارے ہندو بھائی انہیں ملزم ٹہرائیں‘ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ا س قسم کے غیر سماجی عناصر سے اپنے ملک کی حفاظت کریں‘‘۔

ویڈیو میں میزبان کی حیثیت سے ڈاکٹر وی سی نے کہاکہ ’’ وہ ( مذکورہ مسلم گاؤ رکشک)نہیں چاہتے کہ ان کے معاشرے پر ’ گائے کا گوشت کھانے والا یا پھر گائے کے قتل‘ کی مہر لگے۔مقامی گاؤ رکشک گروپ جس کی نگرانی نوال کشور شرما کرتے ہیں کا دعویٰ ہے کہ رام گڑ کے مسلمانوں ہمارے اس ’ کام ‘ میں مکمل طور پر وقف ہیں

۔مذکورہ مسجد بھی رام گڑہ مسلم منچ کا مرکزی دفتر ہے( مگر اس کا کوئی رابطہ آر ایس ایس سے ملحقہ مسلم تنظیمو ں سے ہرگز نہیں ہے)

ٹیچرس‘ وکلا‘ انجینئرس‘ پتھر کے مجسمے تیار کرنے والے اور دیگر پیشہ وار لوگ گاؤں کی غیر قانونی طریقہ سے گائیوں کی ذبیحہ یا فروخت کے لئے منتقلی کرنے والے اسمگلرس پر کڑی نظر رکھتے ہیں