ویڈیو: مسجد دریافت ہونے کے بعد بھوپال میں فرقہ وارانہ تشدد

بھوپال:حمیدیہ اسپتال کے عمارت میں نماز کی اجازت کے اسرار کے بعد منگل کے روز بھوپال کے پرانے شہر میں ہندومسلم فرقہ وارانہ فساد پھوٹ پڑا۔ہندوستان ٹائمز کی خبر کے مطابق مسلمانوں کو مسجد کی میناریں نظر آنے کے بعدمذکورہ عمارت کے نیچے مسجد کے دباہونے کا دعوی کرتے ہوئے وہاں پر نماز ادا کرنے کی اجازت مانگی گئی۔

مگر ہندو کمیونٹی کے لوگ جن کا تعلق وشواہندوپریشد ( وی ایچ پی) سے ہے نے اس کی مخالفت کی۔جس کے بعد سے دونوں طبقات کے درمیان میں تناؤ بڑھ گیا۔

تناؤ منگل کے روز8:30بجے اس وقت بڑھا جب مسلمانوں نے رمضان کی خصوصی نماز تروایح کے اہتمام کرنے کی تیاری کررہے تھے اسی دوران وی ایچ پی کے لوگوں نے اسپتال کیمپس میں ہی مینار کے دوسرے حصہ میں واقع مندر میں پوجا کی تیاری کرنے لگے۔

مقامی انتظامیہ کی جانب سے دوگروپس کو اجازت دینے سے انکار کے باوجود وی ایچ پی کے لوگ مندر میں پوجا کی تیاری کرنے لگے۔

https://www.youtube.com/watch?v=dgB75Du4LoA

تاہم دونوں گروپس کے درمیان میں کشیدگی بڑھ گئی۔دونوں جانب سے تقریباساڑھے تین گھنٹو ں تک پتھراؤ کا سلسلہ جاری رہا اس دوران ایک ٹرانسفارمراور تین گاڑیوں کو نذر آتش کردیاگیا۔پولیس نے ہجوم پر قابو پانے کے لئے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کا استعمال بھی کیا۔

کرفیو کا نفاذ تو عمل میں نہیں لایاگیا مگر سیکشن 144نافذ کردیا گیا‘ اورحساس مقامات جیسے پیر گیٹ‘جمعراتی ‘ چوک امام باڑہ اور دیگر قدیم علاقوں میں پولیس کی بھاری جمعیت متعین کردی گئی ہے۔ انٹرنٹ سرویس بند کردئے گئے تھے تاکہ افواہیں پھیلانے پر قابو پایاجاسکے مگر دوسرے دن انٹرنٹ سروس بحال بھی کردی گئی۔ چیف منسٹر شیوراج سنگھ چوہان نے سلسلہ وار ٹوئٹس کے ذریعہ عوام سے نظم وضبط کی برقراری کی اپیل بھی کی ہے