ہرارے۔2 مارچ (سیاست ڈاٹ کام ) دو مرتبہ کی عالمی چمپئن ویسٹ انڈیز ٹیم 2019ء میں ہونے والے ورلڈ کپ میں جگہ بنانے کیلئے یہاں شروع ہونے والے کوالیفائر ٹورنمنٹ میں سخت چیلنجس کا سامنا کرے گی۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے اگلے ورلڈ کپ کو دس ٹیموں تک محدود رکھنے کے متنازعہ فیصلے سے سب سے زیادہ متاثر 1975 اور1979کے چمپئن ویسٹ انڈیز ہی ہوئی ہے۔ ورلڈ کپ2007 ء میں 16ٹیموں نے حصہ لیا تھا جبکہ 2011 ء اور2015 ء میں14ٹیمیں ہی کھیلی تھیں۔ کرکٹ کی اقتصادی سوپر پاور ہندستان2007 ورلڈ کپ میں تین میچوں کے بعد ہی ٹورنمنٹ سے باہر ہو گیا تھا جس سے آئی سی سی کو کافی نقصان بھی اٹھانا پڑا لہذا اب2019 اور 2023 ء میں نئے طرز کے تحت ٹیموں کو کم سے کم 9 مقابلوں میں شرکت کا موقع ملے گا۔ ابھی تک سرفہرست آٹھ ٹیموں کی ہی47 دن تک انگلینڈ اینڈ ویلس میں کھیلے جانے والے اس ٹورنمنٹ میں جگہ پکی ہوئی ہے۔ ویسٹ انڈیز سرفہرست دس ٹیموں میں نہیں ہے جس سے اسے کوالیفائر ایونٹ کھیلنا پڑ رہا ہے ۔اس میں اس کے مقابلے افغانستان، آئر لینڈ، زمبابوے ، اسکاٹ لینڈ، ہانگ کانگ، پاپوا نیو گنی، ہالینڈ، یو اے ای اور نیپال سے ہوں گے ۔یہ کوالیفائر ٹورنامنٹ25 مارچ تک کھیلا جائے گا۔اس کوالیفائنگ ٹورنمنٹ میں 10 ٹیمیں شرکت کررہی ہیں جن کے درمیان 34 مقابلے ہوں گے جس کے بعد ٹورنمنٹ کی سرفہرست دو ٹیمیں ورلڈ کپ 2019 ء میں شرکت کریں گی جہاں آئی سی سی کی درجہ بندی میں ابتدائی 8 مقامات پر موجود ٹیمیں پہلے ہی کوالیفائی کرچکی ہیں۔ کوالیفائنگ ٹورنمنٹ میں شرکت کرنے والی دس ٹیموں کو دو گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے ۔ گروپ اے میں ویسٹ انڈیز جوکہ ٹورنمنٹ کیلئے پسندیدہ ٹیم تصور کی جارہی ہے جس میں تقریباً بین الاقوامی شہرت یافتہ تمام کھلاڑی موجود ہیں ، اس کا گروپ میں متحدہ عرب امارات ، نیدرلینڈ ، آئرلینڈ اورپاپوا نیو گنی شامل ہیں۔ گروپ بی میں افغانستان کو پسندیدہ ٹیم تصور کیا جارہا ہے کیونکہ اس نے وارم اپ مقابلے میں ویسٹ انڈیز کو ڈکورتھ لوئیس نظام کے تحت شکست دی ہے لیکن گروپ مرحلے میں اسے نیپال ، ہانگ کانگ ، اسکاٹ لینڈ اور میزبان زمبابوے کا سامنا کرنا ہے ۔ گروپ مرحلے کے مقابلے کے بعد سرفہرست چھ ٹیموں کے درمیان سوپر سکس مقابلے ہوں گے اور ان میں سرفہرست دو ٹیمیں فائنل مقابلہ کھیلیں گی۔