وڈودرہ اور وارانسی دونوں مقامات سے جیتنے پر مودی

بالآخر کس نشست کی نمائندگی کریں گے ؟ عوام کا سوال
وارانسی انتخابات بی جے پی کیلئے وقار کا معاملہ
وارانسی ۔ 17ا پریل (سیاست ڈاٹ کام) اترپردیش کا مندروں کا شہر کہلایا جانے والا وارانسی (سابقہ بنارس) میں انتخابات کا ماحول دیگر ریاستوں یا شہروں سے بالکل الگ ہے۔ دیگر حلقہ انتخاب میں جہاں عوامی سہولیات، فلاح و بہبود اور دیگر عوامی مدعوں کو انتخابات کے موقع پر زوروشور سے پیش کیا جاتا ہے وہیں وارانسی ایک ایسا حلقہ بن چکا ہے جہاںمختلف پارٹیوں کے قائدین نے اپنی کامیابی کو اپنے وقار کا معاملہ بنا لیا ہے اور عوامی مدعوں کو پس و پشت ڈال دیا گیا ہے۔ بی جے پی کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار نریندر مودی کے وارانسی سے مقابلہ کرنے کی وجہ سے وارانسی اب ’’اعلیٰ سطحی‘‘ شہروں میں شامل ہوگیا ہے جہاں شہر کی کچی پکی سڑکوں پر ٹریفک میں زبردست اضافہ ہوا ہے کیونکہ بی جے پی کے علاوہ دیگر پارٹیوں کے قائدین اور والینٹرس کے یہاں آنے کا سلسلہ جاری ہے۔ 12 مئی کو منعقد شدنی رائے دہی کیلئے مودی کے ہزاروں والینٹرس یہاں آچکے ہیں وہیں عام آدمی پارٹی والینٹرس بھی کسی سے پیچھے نہیں ہیں جبکہ ایس پی اور بی ایس پی کے کیڈرس کی بھی قابل لحاظ تعداد یہاں پہنچ چکی ہے تاہم افسوسناک بات یہ ہیکہ کسی بھی امیدوار کو عوامی مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں ہے اور نہ ہی عوامی جلسوں میں اس کا تذکرہ کیا جارہا ہے۔ نریندر مودی کے وارانسی سے انتخابی میدان میں ہونے کی وجہ سے بی جے پی نے یہاں سے کامیابی حاصل کرنے کو اپنے وقار کا معاملہ بنا لیا ہے جہاں مسلمان ووٹرس کا بھی قابل لحاظ تناسب ہے جبکہ دیگر سیاسی پارٹیاں صرف نریندر مودی کو شکست دینے کیلئے انتخابی میدان میں ہیں۔ بی جے پی نے واضح کردیا ہیکہ موجودہ انتخابات قومی مسائل اور یو پی اے کی 10 سالہ غیر کارکرد اور غیرمؤثر حکومت کی بنیاد پر لڑے جارہے ہیں جبکہ مقامی عوام بھی مودی سے خوش معلوم نہیں ہوتے۔ ایسا کہا جارہا ہیکہ اگر مودی یہاں سے جیت گئے تو وہ وارانسی چھوڑ کر گجرات کے وڈودرہ کی نشست حاصل کریں گے جس کا مطلب یہ ہوا کہ مودی کی مخلوعہ نشست پر دوبارہ انتخابات، زائد مصارف اور عوام کے قیمتی وقت کی بربادی کیونکہ بی جے پی یا نریندر مودی نے اب تک یہ واضح نہیں کیا ہیکہ مودی دونوں ہی نشستوں پر جیتنے کی صورت میں بالآخر کس نشست کی نمائندگی کریںگے؟