سڈنی۔23 فروری(سیاست ڈاٹ کام) محدود اوورز کی کرکٹ کے نئے قوانین بیٹسمینوں کے حق میں ہیں اسی لئے ورلڈ کپ کی تاریخ میں اس مرتبہ جتنے رنز بن رہے ہیں اب تک اتنے رنز کبھی نہیں بنے۔ ٹیمیں ہمالیائی اسکورس بنا رہی ہیں اور بولرز کافی پریشان ہیں۔ 1975میں کھیلے گئے پہلے ورلڈکپ میں صرف چار میچوں کی پہلی اننگز میں 300 سے زیادہ اسکور بنا تھا۔ جبکہ اس وقت ونڈے مقابلے 60 اوورز کے ہوتے تھے۔ 1979دوسرے کرکٹ ورلڈکپ میں کوئی بھی ٹیم 300رنز نہیں بنا سکی تھی۔ تیسرا ورلڈکپ 1983میں کھیلا گیا۔ اس میں بھی صرف چار ٹیمیں تین سویا اس سے زیادہ رنز بنا سکی تھیں۔ 1987 کا ورلڈکپ پاکستان اور ہندوستان میں مشترکہ طور پرمنعقد ہوا۔ اس وقت میچز 50 اوورز پر مبنی تھے اور اس ورلڈ کپ میں دو ٹیموں نے 300 سے زیادہ رنز اسکور کئے تھے۔ آسٹریلیا میں منعقدہ ورلڈکپ 1992میں دومرتبہ، ایشیا میں کھیلے گئے ورلڈکپ1996ء میں پانچ مرتبہ ، انگلینڈ میں منعقدہ ورلڈکپ 1999میں دو مرتبہ 300 سے زیادہ اسکور بنایا گیا۔2007 میں 300 رنز اسکور کی تعداد 16 ہوگئی۔ جبکہ 2011کے میگا ایونٹ میں 17مرتبہ 300 کا ہندسہ عبور کیا گیا۔ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں 23 سال پہلے کھیلے گئے ورلڈکپ میں صرف دو ٹیمیں ہی 300 رنز سے بڑامجموعہ اسکور بورڈ پرسجا سکی تھیں۔ وہ بھی ایک ہی میچ میںیہ ریکارڈ درج ہوا تھا جہاں زمبابوے نے چار وکٹوں کے نقصان پر312 رنز بنائے تھے۔ سری لنکا نے 7 وکٹ کھو کرمطلوبہ نشانہ حاصل کرلیا تھا۔