ومبلڈن مقابلہ میں سرینا کو تازہ دم حریفوں کا سامنا

لندن۔ 26 جون (سیاست ڈاٹ کام) سرینا ولیمس اپنے کیریئر کے ساتویں ومبلڈن خطاب اور 22 ویں گرینڈ سلام کا ریکارڈ مساوی کرنے کی کوشش کے درمیان خود کو تازہ دم حریفوں اور شکوک و شبہات کے جھرمٹ میں گھری ہوئی محسوس کررہی ہیں۔ سرینا ولیمس 12 ماہ قبل وینس روز وائر ڈش ایوارڈ کے موقع پر ومبلڈن کے سنٹر کورٹ سے واپس چلی گئی تھیں جس کے بعد سے وہ ایک کے بعد دیگر کئی ناکامیوں کا سامنا کرتی رہی ہیں۔ تاہم ا سال انہیں دو اہم کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔ ومبلڈن فائنل میں گبرائن مگاروزا کے خلاف فتح کا مطلب رواں سال کے تمام تین کلیدی خطابی مقابلوں میں فتح ہوگا اور وہ ایک قابل کے دوران لگاتار تین خطابی مقابلے جیتنے کے اس ریکارڈ کے قریب پہونچ جائیں گی جو 1988ء میں اسٹیفی گراف بنائی تھیں۔ سرینا کو اس تاریخی ہدف کے حصول میں اس وقت مایوسی کا سامنا کرنا پڑا جب یو ایس اوپن کے سیمی فائنل میں ایک غیرمعروف و کم تجربہ کار حریف رابرٹا ونسی نے شکست دی تھی اور جس کے بعد سرینا کی فتوحات کی مہم حیرت انگیز طور پر ختم ہوگئی تھی۔ بعدازاں سرینا ایک کمزور اور غیرمحفوظ کھلاڑی کے طورپر دیکھی جانے لگی تھیں۔ سرینا جو اپنے کھیل کی طاقت، مسابقتی جذبہ کے ساتھ حریفوں کو ایک طویل عرصہ تک مرعوب رکھ چکی ہیں لیکن اس سال انہیں پانچ کے منجملہ صرف روم کے ایک ٹورنمنٹ میں کامیابی حاصل ہوئی تھی۔ آسٹریلین اور فرنچ اوپنس میں انہیں شکست ہوئی تھی۔ یو ایس اوپن کی شکست کے زخم مندمل بھی ہوئے تھے کہ جرمن کی اینجلک کیریئر نے جنوری کے دوران انہیں ملبورن میں شکست دی جس کے بعد اسپین کی مگو روزا نے پیرس میں سرینا کو شکست دیتے ہوئے گزشتہ سال ومبلڈن میں ان کے ہاتھوں ہوئی شکست کا انتقام لے لیا تھا۔