وقف ترمیمی بل پر عمل آوری کیلئے ٹھوس اقدامات ناگزیر

بیدر ۔ 2 ۔ اگسٹ ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) سابق مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور و رکن راجیہ سبھا ڈاکٹر کے رحمن نے ریاست کے وزیر برائے اوقاف جناب قمرالاسلام کے نام ایک مکتوب روانہ کر کے انہیں مشورہ دیا کہ انہوں نے اپنے دو وزارت میں 7 ماہ قبل جو وقف ترمیمی بل منظور کروائی ہے اس بل قوانین پر عمل کر کے ریاست میں اوقاف کی ترقی و اقافی املاک کے تحفظ کی جانب اور زیادہ توجہ دیں ۔ قمرالاسلام کے نام روانہ کردہ مکتوب میں ڈاکٹر رحمن خان نے لکھا ہے کہ زیادہ سے زیادہ کا عرصہ مرکزی وقف ترمیمی ایک 2013 ء کو منظور کئے گزرچکا ہے ۔ اس وقت ترمیمی ایکٹ سے ملک بھر میں اوقافی نظام میں نمایاں تبدیلیاں لائی جاسکتی ہے ۔ خصوصاً اوقافی املاک پر ناجائز قبضہ بنانے اور اوقافی املاک کی لیز کو موثر بنایا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے ملک کے تمام وزرائے دہلی اور اوقافی امور کے وزراء کو خط لکھے ہیں کہ وقف ترمیمی بل کو موثر بنانے اس بل میں منظور قوانین کو لاگو کرنے پر توجہ دی جائے ۔ جو کام ریاستی وقف بورڈس کو اس وقت انجام دیئے ہیں ان میں سب سے اہم یہ ہے کہ ملٹی ممبر ٹریبولس کیلئے ممبرس نامزد کئے جائیں ۔ اس ایکٹ میں بنائے گئے قوانین کو موثر بنانے ریاستی سطح پر ایکٹ بنائے جائیں ۔ مرکزی حکومت نے اوقافی املاک کو لیز پر دینے WP لیزنگ رولس 2014 فریم کئے ہیں ۔ اوقافی املاک پر ناجائز قبضہ ہٹانے کیلئے ان قوانین کا پورا استعمال کر کے ناجائز قبضہ ہٹانے پہل کی جائے ۔ رحمن خاں نے اپنے خط میں آگے لکھا ہے کہ انہیں افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ ہماری اپنی ریاست میں وقف ترمیمی بل پر عمل کیلئے اب تک کوئی ٹھوس قدم اٹھایا نہیں گیا ہے ۔ جب کرناٹک وقف بورڈ کے ذمہ داروں سے انہوں نے معلومات حاصل کیں تو پتہ چلاکہ اب تک اس ترمیمی بل پر عمل کیلئے اب تک کوئی ٹھوس قدم اٹھایا نہیں گیا ہے ۔ آپ کو پتہ ہے کہ عوام کو اس ترمیمی بل سے بہت ساری توقعات ہیں ۔ وقف ٹریبونلس کے بہتر طریقہ سے کام نہ کرنے کے نتیجہ میں ینکروچرس کو فائدہ پہنچ رہا ہے ۔ مجھے پتہ نہیں کہ ریاست میں وقف انتظامیہ کب جاگے گا ۔ بحیثیت وقف بورڈ رکن میرا تجربہ رہا ہے کہ وقف بورڈ میں صرف کمیٹیوں کی تشکیل ، کمیٹیوں کی تحلیل ، اڈمنسٹریٹروں کا تقرر ، اسی کام میں زیادہ وقت صرف ہورہا ہے ۔ اس نئے ایکٹ کے ذریعہ بورڈ کو اب کام کرنے کیلئے بہت سارے اور مواقع فراہم ہیں جن کے ذریعہ ملت میں معاشی و سماجی تبدیلی بھی لائی جاسکتی ہے ۔ انہوں نے وزیراوقاف کو مشورہ دیا ہے کہ انہیں امید ہے کہ وہ وقف ایکٹ کے قوانین کو لاگو کر کے ریاست میں اوقاف کو نیا رخ دینے پوری توجہ دیں گے ۔