وقف بورڈ میں مزید جعلی این او سیز کی اجرائی کا انکشاف

تین ملازمین کو کام کے بغیر تنخواہوں کی اجرائی، وقف انسپکٹرس اور ملازمین کی معطلی کا فیصلہ: محمد سلیم
حیدرآباد ۔ 14۔ نومبر (سیاست نیوز) تلنگانہ وقف بورڈ میں بے قاعدگیوں اور بدعنوانیوں کے خاتمہ کیلئے حکومت کی لاکھ کوششوں کے باوجود سدھار کا کوئی امکان نظر نہیں آتا۔ حکومت نے بدعنوانیوں سے عاجز آکر وقف بورڈ کو مقفل کردیا تھا ۔ بعد میں ایک آئی پی ایس آفیسر کو چیف اگزیکیٹیو آفیسر کے عہدہ پر فائز کرتے ہوئے بورڈ کی کارکردگی بحال کی گئی لیکن بورڈ میں غیر مجاز سرگرمیاں ابھی بھی جاری ہیں جن کا انکشاف وقتاً فوقتاً ہورہا ہے ۔ صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم نے اوقافی جائیدادوں کے کرایہ جات کی وصولی میں تساہل اور عدالتوں میں زیر دوران مقدمات کی یکسوئی کا جائزہ لینے کے لئے آج ریاست کے تمام وقف انسپکٹرس اور رینٹ کلکٹرس کا اجلاس طلب کیا تھا۔ چیف اگزیکیٹیو آفیسر شاہنواز قاسم آئی پی ایس اور بورڈ کے دیگر عہدیدار بھی اجلاس میں شریک تھے۔ مختلف امور کا جائزہ لینے کے دوران دو اہم انکشافات ہوئے۔ ایک تو یہ بعض انسپکٹرس نے اوقافی جائیدادوں کو غیر اوقافی قرار دیتے ہوئے این او سی جاری کردیا ہے جبکہ 3 ملازمین ایسے ہیں جو کئی برسوں سے خدمات انجام دیئے بغیر ہی گھر بیٹھے تنخواہ حاصل کر رہے ہیں۔ اس چونکا دینے والے انکشاف کے بعد صدرنشین وقف بورڈ اور چیف اگزیکیٹیو آفیسر نے این او سی اجرائی کے ذمہ دار انسپکٹرس اور بغیر کام کے تنخواہ حاصل کرنے والے ملازمین کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اجلاس کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے صدرنشین محمد سلیم نے بتایا کہ وقف بورڈ کو کوئی اختیار نہیں کہ وہ اوقافی اراضی کو غیر اوقافی قرار دیتے ہوئے این او سی جاری کرے۔ جائیداد یا اراضی کے ٹائٹل کو طئے کرنے کا اختیار وقف ٹریبونل کو ہے لیکن بعض انسپکٹرس نے این او سی جاری کردیا ۔ ایسے انسپکٹرس کی تعداد تین بتائی گئی ہے جنہوں نے یہ غیر قانونی کام انجام دیتے ہوئے حدود سے تجاوز کیا ہے۔ این او سی کی اجرائی سے متعلق تفصیلات حاصل کرتے ہوئے انہیں معطل کردیا جائے گا ۔ انہوں نے بتایا کہ 3 ملازمین ایسے ہیں جو کئی برسوں سے کارکردگی کے بغیر گھر بیٹھے تنخواہ حاصل کر رہے ہیں۔ ان ملازمین کی شناخت کرلی گئی ہے اور انہیں بھی معطل کردیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ وقف جائیدادیں اللہ کی امانت ہیں اور وقف بورڈ ان جائیدادوں کا امین ہے لیکن افسوس کہ وقف بورڈ کے بعض عہدیدار حقیر مفادات کیلئے اوقافی جائیدادوں کی تباہی کے ذمہ دار بن رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وقف جائیدادوں کے کرایہ جات کی وصولی کی صورتحال مایوس کن ہے ۔ گزشتہ تین ماہ سے کرایہ جات کی وصولی کا سلسلہ بند ہے۔ ریاست بھر میں کروڑہا روپئے کے کرایہ جات وصول طلب ہیں۔ جائزہ اجلاس کے دوران یہ انکشاف بھی ہوا کہ کسی بھی انسپکٹرس کے پاس اس کے متعلقہ ضلع کی اوقافی جائیدادوں، ان کے کرایہ جات، وصولی اور بقایہ جات کی کوئی تفصیلات درج نہیں ہیں۔ تمام انسپکٹرس کو ہدایت دی گئی کہ 30 نومبر تک تمام تفصیلات داخل کریں۔ انہوں نے کہا کہ اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کیلئے وقف انسپکٹرس کا رول اہمیت کا حامل ہے لیکن افسوس کہ بورڈ کے عہدیدار اپنے فرائض کی تکمیل میں غفلت سے کام لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اراضیات کے سلسلہ میں کسی بھی تساہل کو برداشت نہیں کیا جائے گا ۔ محمد سلیم نے کہا کہ گٹلہ بیگم پیٹ کی اوقافی اراضی کے تحفظ کے لئے پولیس اور گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کو مکتوب روانہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر مجاز تعمیر کو روکنے کیلئے عدالت نے درخواست پیش کی جائے گی کیونکہ حکم التواء کے باوجود غیر مجاز قابضین تعمیری سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔