وقف بورڈ میں جولائی سے اصول پر عمل آوری

’’ وصولی نہیں تو تنخواہ نہیں ‘ ‘
وقف بورڈ میں جولائی سے اصول پر عمل آوری
کرایہ وصولی میں ملازمین کی لاپرواہی پر سی ای او کا سخت موقف
حیدرآباد۔/30جون، ( سیاست نیوز) تلنگانہ وقف بورڈ میں آئندہ ماہ سے ’’ وصولی نہیں تو تنخواہ نہیں‘‘ کے اصول پر عمل آوری کا آغاز ہوگا۔ ملازمین کو اپنی تنخواہوں کے حصول کیلئے اوقافی جائیدادوں کے کرائے اور وقف فنڈ حاصل کرنے میں سرگرم ہونا پڑے گا۔ وقف بورڈ کی آمدنی میں اضافہ کے مقصد سے چیف ایکزیکیٹو آفیسر نے نیا اصول جولائی کی تنخواہ سے اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ ملازمین کی جانب سے کرایوں اور وقف فنڈ کی وصولی میں کوئی دلچسپی نہیں لی جارہی ہے جبکہ انہیں باقاعدہ تنخواہیں ادا کی جارہی ہیں۔ وقف بورڈ کی موجودہ صورتحال آمدنی کم اور خرچ زیادہ کے مترادف ہے اور تنخواہوں کی ادائیگی پر آمدنی کا تقریباً حصہ خرچ ہورہا ہے۔ ملازمین کو بورڈ کی آمدنی میں سرگرم کرنے چیف ایکزیکیٹو آفیسر نے آج تمام شعبہ جات کے عہدیداروں کا اجلاس طلب کیا اور انہیں پابند کیا کہ وہ ریاست بھر کی اوقافی جائیدادوں کے کرایہ جات کی وصولی اور وقف فنڈ اور دیگر وصولیات کے سلسلہ میں متعلقہ شعبہ کا تعاون کریں۔ اگر وصولیات 90 فیصد تک نہیں ہوں گی تو جولائی کی تنخواہ کسی کو ادا نہیں کی جائے گی۔ درجہ چہارم ملازم سے لیکر عہدیداروں تک اس اصول پر عمل آوری کی جائے گی۔ چیف ایکزیکیٹو آفیسر نے کہا کہ بورڈ کی آمدنی میں اضافہ کیلئے ہر ملازم کو متحرک ہوجانا چاہیئے اور دفتر میں وقت گذاری کے بجائے رینٹ کلکشن ٹیم کے ساتھ مختلف اوقافی جائیدادوں کا دورہ کرتے ہوئے کرایہ جات کی وصولی عمل میں لائیں۔ ایسے متولی جو پابندی سے وقف فنڈ ادا نہیں کررہے ہیں ان سے بھی وقف فنڈ حاصل کیا جائے۔ چیف ایکزیکیٹو آفیسر نے کلکشن کے سلسلہ میں ہر سیکشن کو ٹارگٹ مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ایک ماہ کے اندر مقررہ نشانہ کی تکمیل کرنی ہوگی۔ جو سیکشن بھی نشانہ کی تکمیل میں ناکام رہے گا اس کے تمام ملازمین کو جولائی کی تنخواہ ادا نہیں کی جائے گی۔ سی ای او نے عہدیداروں کو پابند کیا کہ وہ ابھی سے وقف آمدنی میں اضافہ کیلئے متحرک ہوجائیں۔ اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ وقف بورڈ کے ملازمین اور عہدیدار کسی بھی کام کو انجام دینے کے بجائے دوسرے کو ذمہ دار قرار دیتے ہیں۔ ہر سیکشن اپنی سرگرمیوں تک محدود ہوچکا ہے۔ چیف ایکزیکیٹو آفیسر نے کہا کہ اب تمام سیکشنوں کو متحدہ طور پر بورڈ کی آمدنی میں اضافہ کی مساعی کرنی ہوگی اور کرایہ جات کی وصولی اور وقف فنڈ جمع کرنا ہر سیکشن کی ذمہ داری کا حصہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بیشتر عہدیدار اور انسپکٹر آڈیٹرس کی لاپرواہی اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ وہ اپنے علاقہ میں موجود اوقافی جائیدادوں کی تفصیلات سے تک واقف نہیں۔ جب کبھی اعلیٰ عہدیدار انہیں طلب کرتے ہوئے کسی ادارہ کے بارے میں سوال کرتے ہیں تو وہ لاعلمی کا اظہار کردیتے ہیں حالانکہ طویل عرصہ سے اسی علاقہ میں خدمات انجام دی جارہی ہیں۔ اس طرح کے انسپکٹر آڈیٹرس کے خلاف کارروائی پر غور کیا جارہا ہے۔ واضح رہے کہ چیف ایکزیکیٹو آفیسر نے صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم کی منظوری سے بورڈ کی آمدنی میں اضافہ اور بورڈ میں ورک کلچر متعارف کرنے کیلئے کئی انقلابی قدم اٹھائے ہیں۔