وقف بل کابینہ میں منظور،سچر کمیٹی سفارش پر عمل

نئی دہلی۔ 30 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) مسلم طبقہ کے دیرینہ مطالبہ کو پورا کرتے ہوئے مرکزی کابینہ نے آج ایک ایسے بل کو منظوری دی جس میں وقف جائیدادوں کو عوامی مقامات کا موقف دیا گیا ہے اور وقف اراضیات پر غیرمجاز قبضہ کو تعزیری جرم قرار دیا گیا ہے۔ وقف جائیدادیں (غیرمجاز قبضوں کی برخاستگی) بل توقع ہے کہ 5 فروری سے شروع ہورہے پارلیمنٹ کے سرمائی سیشن میں پیش کیا جائے گا۔ اگرچہ اوقافی جائیدادوں پر ناجائز قبضوں کے تعلق سے واضح اعداد و شمار نہیں پائے جاتے ہیں، لیکن مسلم قائدین کا یہ احساس ہے کہ تقریباً 50% وقف جائیدادوں پر ناجائز قبضے ہوچکے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ مجوزہ قانون کے ذریعہ وقف سے مربوط اسٹیٹ آفیسرس کو غیرمجاز قبضے ختم کرنے کے اختیارات دیئے جائیں گے اور ایسے قابضین کے خلاف قانونی چارہ جوئی بھی ہوگی۔

ایک سرکاری بیان میں کہا گیا کہ مجوزہ قانون سارے مسلم طبقہ کے لئے غیرمعمولی فائدہ مند رہے گا کیونکہ اس کے ذریعہ اوقافی جائیدادوں کو ناجائز قبضوں سے بچانے اور ان کے تحفظ کیلئے موثر میکانزم فراہم کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مسلم طبقہ کا یہ دیرینہ مطالبہ ہے کہ اوقافی اراضیات پر غیرمجاز قبضے، ان کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ سچر کمیٹی نے یہ سفارش کی تھی کہ اوقافی جائیدادوں کو عوامی مقام تصور کیا جائے کیونکہ یہ جائیدادیں عوام کے فائدہ کیلئے ہیں، کسی انفرادی شخص کے فائدہ کیلئے نہیں۔ اس کے علاوہ ان جائیدادوں پر قبضہ کرنے والوں کو ’’سرکاری اراضی پر ناجائز قابض‘‘ تصور کیا جائے۔ وزیر اقلیتی اُمور کے رحمن خان اس بل کے سخت حامی رہے ہیں اور ان کا یہ موقف ہے کہ جب تک ناجائز قبضوں کے معاملے میں سختی سے نہ نمٹا جائے، اس وقت تک اوقافی جائیدادوں کی ترقی ممکن نہیں۔ انہوں نے ایک دن قبل نیشنل وقف ڈیولپمنٹ کارپوریشن پر منعقدہ اجلاس میں بھی اس بل کی پُرزور حمایت کی تھی۔ اس پروگرام میں صدر کانگریس سونیا گاندھی اور وزیراعظم منموہن سنگھ شریک تھے۔