نظام آباد:25؍ جون ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)عیدگاہ جدید کی قیمتی اراضی کے حصول میں شہر نظام آباد کے عوام کے جدوجہد کے نتیجہ میںقابضین کے قبضہ سے اراضی حاصل تو کی گئی لیکن رئیل اسٹیٹ کے تاجرین کی ملی بھگت پر شہریان میں تشویش پائی جارہی ہے عیدگاہ جدید کی 12ایکر 27 گنٹہ جملہ اراضی ہے لیکن مقام پر 9 ایکر پر حصاربندی کی گئی تھی جس پر ذرائع ابلاغ میں اس بات کا انکشاف کرنے کے بعد شہر نظام آباد کے زی اثر اشخاص نے کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے اراضی کے حصول کیلئے جدوجہد کی گئی عیدگاہ کے پچھلے حصہ میں رنجیت سنگھ نامی شخص اراضی پر قبضہ کیا ہوا تھا جس کا سروے نمبر 2548,2546,2547 ہے اور 2548 میں 7 گنٹہ 2546 میں 27 گنٹہ ،2547 میں 24 گنٹہ جملہ ایک ایکر 18 گنٹہ اراضی ہے۔
لیکن رنجیت سنگھ جملہ 7 ایکر سے زائد اراضی پر قبضہ کیا ہوا تھا جس میں 2ایکر 21 گنٹہ اراضی عیدگاہ جدید کی تھی اوررنجیت سنگھ مقضوبہ اراضی میں سرکاری اراضی بھی شامل ہے۔ ذرائع ابلاغ کی کوشش اور زی اثر افراد کی کوشش کے نتیجہ میں قابضین نے عیدگاہ کی قیمتی اراضی حوالے کرنے کا ارادہ ظاہر کرتے ہوئے تقریباً2 ایکر اراضی عیدگاہ کمیٹی کے حوالے کردی۔ یہاں پر یہ بات قابل ذکر ہے کہ رئیل اسٹیٹ کرنے والوں نے قوم کو یہ باور کروایا کہ ہم رنجیت سنگھ سے عیدگاہ کی زمین خرید کر اس میں سے 2ایکر اراضی عیدگاہ کے حوالے کردیں گے اور2ایکر زمین کو مسطح کرنے کی ذمہ داری بھی قبول کرلی
اور ساتھ ہی پرانے منبر کو منہدم کرکے نیا منبر تعمیر کرکے دیا جائیگا۔رئیل اسٹیٹ تاجروں کے جذبہ کی تمام مسلمانوں نے دل سے قدر کی تاہم اس کے پس پردہ ان کے مذموم ارادوں کا مسلمانوں کو پتہ نہیں تھا ۔ عیدگاہ کمیٹی نے رئیل اسٹیٹ کے تاجروں کی جانب سے دی گئی اراضی تو حاصل کرلی لیکن رئیل اسٹیٹ تاجروں کی سازش کو نہ سمجھتے ہوئے ان کا ساتھ دینا شروع کیا۔ دراصل یہاں پر رنجیت سنگھ کی صرف ایک ایکر 18 گنٹہ اراضی ہے لیکن رنجیت سنگھ نے7 ایکرسے زائد قبضہ کیا ہوا ہے۔ سرکاری ریکارڈس دیکھنے پر یہ پتہ چلتا ہے کہ رنجیت سنگھ کے پاس 1358ف کاریکارڈ موجود ہے جس کے مطابق رنجیت سنگھ کے پاس صرف ایک ایکر18 گنٹہ اراضی کا مالک ہے۔لیکن رئیل اسٹیٹ کے تاجروں نے عیدگاہ کمیٹی کو گمراہ کرتے ہوئے عیدگاہ کی قبضہ کردہ اراضی کو حوالے کردی اور اس کے آڑ میں اپنے منصوبہ کو عمل کرنا شروع کردیا۔ کروڑوں روپئے کی قیمتی اراضی فروخت کرنے کیلئے پلاٹنگ بھی کر ڈالی
اور یہاں پر مورم اندازی کیلئے سیاسی قائدین کا سہارا حاصل کرنے کیلئے برسراقتدار جماعت کے قائدین کو باور کراتے ہوئے عیدگاہ میں رکن پارلیمنٹ کے کویتا کی تہنیتی تقریب کومنصوبہ بند انداز میں کروایا گیا اور مورم اندازی کیلئے درخواست دی گئی اس کے پیچھے بھی ان رئیل اسٹیٹ تاجروں کی سازش یہ تھی کہ رکن پارلیمان کے سفارش سے 1500 گاڑی مورم منظور کرواکر اس کی آڑ میں تقریباً4 ہزار گاڑی مورم اٹھانا تھا اور اس کو رئیل اسٹیٹ تاجرین دوسرے اراضیات پر استعمال کرنا چاہ رہے تھے ۔ جبکہ عیدگاہ کمیٹی اس بات کو محسوس نہ کرتے ہوئے رئیل اسٹیٹ کے تاجروں کا ساتھ انجانے طریقہ سے دینا شروع کردیااور رئیل اسٹیٹ کے تاجر نے 7 ہزار روپئے مربع گز اراضی کوفروخت کرنے کی قیمت طئے کر ڈالی۔ تقریباً 4 ایکرسے زائد اراضی کو فروخت کرنے کیلئے پلاٹنگ کرتے ہوئے عیدگاہ کمیٹی کی بھی تائید حاصل کرلی۔
رئیل اسٹیٹ کے تاجر نے حصاربندی کو اپنی جانب سے انجام دینے کا ارادہ ظاہر کرنے پر موجودہ منبر کو منہدم کردیا گیا جس سے مسلمانوں میں تشویش پائی جارہی ہے۔ جدید منبر کی تعمیر سے قبل ہی قدیم منبر کو منہدم کردینے کے عیدگاہ کمیٹی کے فیصلہ پر بھی مسلمانوں میں تشویش پائی جارہی ہے ۔ عیدگاہ کمیٹی رئیل اسٹیٹ کے تاجروں کی منصوبہ بندی کو سمجھتے ہوئے شہریان کی تائید سے حصاربندی اور کشادگی کے کاموں کو انجام دیتے ہوئے عیدالفطر سے قبل تعمیری کاموں کو انجام دینے کا شہریان کی جانب سے مطالبہ کیا جارہا ہے ۔