وقف اراضیات کی فروخت پر سخت کارروائی کا انتباہ

بانسواڑہ /7 جنوری ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) بیرکور منڈل کے موضع دڑکی میں وقف اراضی پر برقی سب اسٹیشن کی تعمیر کی اطلاع پر ضلع وقف بورڈ کمیٹی چیرمین جاوید اکرم وقف بورڈ انسپکٹر ضلع عبدالقادر نے اچانک دورہ کیا اور وقف اراضیات کا معائنہ کیا ۔ تفصیلات کے بموجب حلقہ بانسواڑہ کے موضع دڑ کی جو ضلع نظام آباد کا ایک مشہور قضایت اور خطیبوں کا مقام مانا جاتا ہے ۔ اس طرح سے موضع دڑکی جو ضلع نظام آباد کا ایک مشہور قضایت اور خطیبوں کا مقام مانا جاتا ہے ۔ اس طرح سے موضع دڑکی میں ہزاروں ایکڑ اراضی جو وقف اراضی موجود ہے جس کی آہستہ آہستہ سے دڑکی کے خطیبوں اور قاضیوں کی جانب سے غیر مذہب افراد کو فروخت کرنے اور برقی سب اسٹیشن کی تعمیرکی اطلاع جاوید اکرم ضلع وقف بورڈ کمیٹی چیرمین کو ملتے ہی دڑکی موضع کا دورہ کیا ۔ انہوں نے اپنے دورہ پر دڑکی کی عیدگاہ جو منہدم ہوچکی معائنہ کیا ۔ تفصیلی حالت کے بعد جاوید اکرم نے فوری طور پر جہاں پر برقی سب اسٹیشن تعمیر کا منصوبہ بنایا گیا تھا اس اراضی پر بھی پہونچکر معائنہ کیا جو برقی سب اسٹیشن وقف اراضی پر تعمیر ہونے کا امکان ہے ۔ جاوید اکرم نے وہاں موجودہ انعام داروں پر سخت برہم ہوکر انتباہ دیا کہ وقف اراضی کو انعام دروں کی جان بسے فروختگی عمل آنے پر سخت قانونی کارروائی کرتے ہوئے دو سال کی سزا دلوائی جائے گی اور انعام کی اراضی کو وقف بورڈ کے تحت لے لیا جائے گا ۔ مسٹر جاوید اکرم نے اس سلسلہ میں ایک کانفرنس میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ دڑکی میں وقف اراضی کی فروختگی جو دن بہ دن بڑھتے جارہی ہے جو قانون کے خلاف ہے کیونکہ وقف اراضی اللہ کی اراضی ہے ۔ اس طرح سے ڈی آر او شیشادری نظام آباد نے بھی دڑکی وقف اراضی پر ناجائز قبضہ اور برقی سب اسٹیشن تعمیری کی اطلاع ملنے پر DROشیشادھری نظام آباد نے فوری طور پر وقف بورڈ انسپکٹر ضلع عبدالقادر ، بیرکور تحصیلدار کو بھی ایک یادداشت دینے پر دڑکی کا دورہ کیا ۔

جاوید اکرم نے کہا کہ گذشتہ سال بھی دڑکی کے وقف اراضی پر اس طرح کی حرکت ہونے پر سابقہ وقف بورڈ کمیٹی چیرمین ماجد خان نے قانونی کارروائی کرتے ہوئے جملہ 61 ایکڑ 4 گنٹہ وقف اراضی کو وقف بورڈ منیجمنٹ میں لیتے ہوئے اس اراضی کو وقف بورڈ کے تحت دے دیا گیا تھا ۔ اس کے باوجود دوبارہ دوسرے سروے نمبر 107 یا 108 میں برقی سب اسٹیشن کی تعمیر عمل میں لانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ جاوید اکرم نے انعام داروں خطیبوں اور قاضیوں سے کہا کہ وقف اراضی کو جو بھی فروخت کیا ہے اس کے تمام دستاویزات اور پٹہ جات کو قبضہ میں لیتے ہوئے مسترد کردیا جائے گا اور اراضی کو ریاستی وقف بورڈ اپنے قبضہ میں لیتے ہوئے جو بھی انعام دار اگر چاہتا ہے تو ریاستی وقف بورڈ کی جانب سے اس انعامدار کو کرایہ کے طور پر وقف اراضی کو 2 سال یا 3 سال کی مدت پر کرایہ دار بنائیں گی ۔ جاوید اکرم نے صحافیوں سے کہا کہ وقف اراضی کو انعامداروں کی جانب سے فروختگی عمل آنے پر سخت نوٹ لیا جائے گا ۔ 2013 میں اس قانون نے لاگو کیا ہے ۔ مسٹر جاوید اکرم نے دڑکی کے وقف اراضی کو جو حال ہی میں جملہ 61 ایکڑ 4 گنٹہ اراضی کو وقف بورڈ کے تحت لے لیا گیا ہے ۔ اس کی تفصیلات سروے نمبرات 536، 540، 542، 544، 94-1-2-444 سے لیکر اور 107/1 سے لیکر 15 نمبر تا 113/1-2 جملہ اس طرح سروے نمبر شامل ہیں ۔ مسٹر جاوید اکرم نے کہا کہ اگر ان نمبرات کی اراضی پر دوبارہ فروختگی یا ناجائز قبضہ دوسروں کے نام ہوں تو ریاستی وقف بورڈ کی جانب سے سخت قانونی کارروائی کی جائے گی اور کہا کہ دڑکی کا جو قدیم عیدگاہ منہدم ہوگئی ہے ۔ اس کی تعمیری کیلئے ریاستی وقف بورڈ کو اطلاع دیتے ہوئے بجٹ منظور کرتے ہوئے تعمیر عمل میں لانے کا عوام اور انعام داروں کو تیقن دیا ۔ اس موقع پر نظام آباد ضلع لائبریرین مسٹر سرینواس یادو ، مقصود عالم وقف بورڈ ڈسٹرکٹ ،عبدالستار ، محمد انور ، ایم سرینواس ریڈی زرعی مارکیٹنگ چیرمین بانسواڑہ ، محمد ذکی الدین کے علاوہ مقامی عوام اور انعامداروں خطیبوں کی کثیر تعداد موجود تھی ۔
٭ ٭ ٭