کراچی۔23جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) پاکستان کرکٹ بورڈ کے بعض بااثر عہدیداروں نے ٹیم کے ہیڈکوچ کیلئے سابق کوچ وقار یونس سے رابطہ کرکے انہیں اس عہدے کیلئے درخواست دینے کا مشورہ دیا ہے۔ ساتھ ہی ذرائع کا کہنا ہے کہ آسٹریلیائی ٹیم کے سابق کوچ مکی آرتھر بھی کوچ بننے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ وقار یونس مکمل اختیارات اور ٹیم کے انتخاب میں کردار چاہتے ہیں۔ تاہم ماضی کے تلخ تجربات کے پیش نظر ان کی موجودگی سے ٹیم مسائل سے دوچار ہوسکتی ہے۔ وہ 2012میں شاہد آفریدی اور سینئر کھلاڑیوں سے اختلافات کے باعث مستعفی ہوگئے تھے۔ اب بھی وہی کھلاڑی ٹیم میں موجود ہیں۔تفصیلات کے بموجب پی سی بی کے بعض ذمہ داروں نے وقار یونس سے رابطہ کرکے انہیں درخواست دینے کا مشورہ دیا ہے۔ واٹمور کی جگہ وہ اس عہدے کیلئے مضبوط امیدوار ہیں۔ وقار یونس نے ابھی اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے
اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ کمنٹری کے علاوہ کچھ وقت اپنے اہل خانہ کے ساتھ سڈنی میں بھی گذارنا چاہتے ہیں۔ وقار یونس کے سابق دور میں سینئر کھلاڑیوں سے اختلافات کھل کر سامنے آئے تھے۔ کیونکہ انہوں نے کئی سینئرس کی چھٹی کردی تھی۔ تاہم ان کے دور میں ہٹائے گئے کھلاڑی ایک ایک کرکے ٹیم میں واپس آگئے۔ وقار یونس کے خیال میں پاکستان کرکٹ بورڈ میں بار بار کی جانے والی تبدیلی اور عدم استحکام کا براہِ راست اثر ٹیم کی کارکردگی پر بھی پڑتا ہے اور کھلاڑی غیر یقینی کا شکار رہتے ہیں۔ وقار یونس نے ویب سائٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہر دور میں نئے تجربات ہوتے ہیں، عدم استحکام کی وجہ سے فرسٹ کلاس کرکٹ کا ڈھانچہ ابھی تک صحیح خطوط پر استوار نہیں ہو سکا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ کرکٹ کے معاملات کرکٹر چلائیں ۔ کوچ کی تلاش کرنے والیکمیٹی میں شامل سابق کپتان وسیم اکرم نے کہا ہے کہ پاکستانی ٹیم کا اگلا کوچ پاکستانی ہونا چاہیے اور وہ سینئرس کے ساتھ جونیئرس کو بھی وقت دے سکے۔ اس کے پاس ورلڈکپ2015 تک کا واضح اور موثر منصوبہ بھی ہونا چاہیے۔