وسط مدتی انتخابات کے امکانات پر ٹی آر ایس ارکان اسمبلی میں بے چینی

ٹکٹ کو یقینی بنانے چیف منسٹر کے ارکان خاندان کا سہارا، محرومی کے اندیشے کا شکار ارکان کا کانگریس سے ربط

حیدرآباد۔31 جنوری (سیاست نیوز) تلنگانہ میں وسط مدتی انتخابات اور اپوزیشن کے متحدہ مقابلہ کی اطلاعات کے دوران برسر اقتدار ٹی آر ایس کے ارکان اسمبلی میں بے چینی پائی جاتی ہے۔ پارٹی میں ہر سطح پر مباحث جاری ہیں کہ آیا وسط مدتی انتخابات کی صورت میں پارٹی کا مظاہرہ کیسا رہے گا اور موجودہ ارکان اسمبلی میں کس قدر قائدین دوبارہ ٹکٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہیں گے۔ باوثوق ذرائع نے بتایا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو کی جانب سے عوامی نمائندوں سے ملاقات سے گریز کے نتیجہ میں ارکان اسمبلی کی بے چینی مزید اضافہ ہوچکا ہے۔ چیف منسٹر نے حالیہ عرصہ میں وزراء اور عوامی نمائندوں کو ملاقات کے لیے بہت کم وقت دیا ہے۔ ایسے وقت جبکہ پارٹی انتخابی تیاریوں میں مصروف ہیں، عوامی نمائندوں کو ملاقات کا موقع نہ دینا قائدین کے لیے تشویش کا باعث بن چکا ہے۔ پارٹی میں یہ قیاس آرائی کی جارہی ہے کہ موجود ارکان اسمبلی میں تقریباً 25 تا 30 کو دوبارہ ٹکٹ نہیں دیا جائے گا اور یہ فیصلہ ان کے اسمبلی حلقہ جات میں کیے گئے سروے کی بنیاد پر ہوا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ خدمات میں ناکامی اور عوامی ناراضگی کا سامنا کرنے والے ارکان اسمبلی کو چیف منسٹر نے دوبارہ امیدوار نہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلہ میں اپنے قریبی رفقاء کو واضح طور پر اشارہ دے دیا گیا۔ ایسے ارکان اسمبلی جنہیں ٹکٹ سے محرومی کا خطرہ ہے وہ اسی طرح چیف منسٹر سے ملاقات کرتے ہوئے اپنے ٹکٹ کی ضمانت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ چیف منسٹر کی جانب سے ملاقات کا موقع نہ دیئے جانے کے سبب وہ کے ٹی آر، کویتا اور ہریش رائو سے رجوع ہورہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ٹکٹ سے محرومی کے اندیشے کا شکار ارکان اسمبلی اور ٹکٹ کے خواہشمند قائدین کی کثرت نے پارٹی میں گروہ بندیوں کا خطرہ پیدا کردیا ہے۔ ارکان اسمبلی چیف منسٹر کے ارکان خاندان میں سے کسی ایک کے ساتھ خود کو وابستہ کرتے ہوئے اپنے ٹکٹ کو یقینی بنانا چاہتے ہیں۔ ان کے علاوہ وسط مدتی انتخابات کی اطلاعات نے ٹکٹ کے خواہشمندوں کو بھی چیف منسٹر کے ارکان خاندان کے اطراف گھومنے کے لیے مجبور کردیا ہے۔ مذکورہ تینوں قائدین کی قیامگاہوں پر روزانہ زبردست سرگرمیاں دیکھی جارہی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ تینوں قائدین فوری طور پر کوئی وعدہ یا تیقن سے گریز کررہے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ حکومت نے عوامی نمائندوں کی کارکردگی کے سلسلہ میں جو سروے شروع کیا ہے اس کے نتائج کی بنیاد پر ٹکٹ کا فیصلہ ہوگا۔ کارکردگی اور عوامی مقبولیت ٹکٹ دینے یا محرومی کے لیے اہم کسوٹی ہوں گے۔ بتایا جاتا ہے کہ بعض ارکان اسمبلی جنہیں اس بات کا اندیشہ ہے کہ وہ ٹکٹ سے محروم ہوجائیں گے۔ وہ اپوزیشن کی طرف نظریں اٹھارہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ برسر اقتدار پارٹی کے بعض ارکان ابھی سے کانگریس قائدین سے ربط میں ہیں۔ وہ وسط مدتی انتخابات کے اعلان کے ساتھ ہی اپنے طور پر پارٹی سے انحراف کی تیاری کرچکے ہیں۔ تلنگانہ ریاست کے قیام کے بعد ٹی آر ایس کے لیے یہ دوسرا الیکشن ہے جو اقتدار میں واپسی کا فیصلہ کرسکتا ہے۔ چیف منسٹر کے سی آر کو فلاحی اور ترقیاتی اسکیمات پر مکمل بھروسہ ہے کہ عوام پارٹی کو دوبارہ اقتدار حوالے کریں گے۔ جبکہ اپوزیشن کی جانب سے متحدہ مقابلے کی اطلاعات نے ٹی آر ایس قائدین کو الجھن میں مبتلا کردیا ہے۔