وزیر داخلہ راجناتھ کو بیف سے متعلق سوال پر اُلجھن

نئی دہلی ، 29 مئی ( سیاست ڈاٹ کام) وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے آج اپنی وزارت کی کارکردگی کو واضح کرنے کیلئے کرکٹ کا محاورہ استعمال کیا لیکن خود ایک سوال پر ’اسٹمپڈ‘ ( الجھن میں مبتلا) ہوگئے، جو وزارتی رفیق مختار عباس نقوی کے اس بیان پر اُن کی رائے سے متعلق رہا کہ بیف کھانے والوں کو پاکستان چلے جانا چاہئے۔ ’’فی الحال اسکور کسی وکٹ کے نقصان کے بغیر ایک ٹھوس سال کی تکمیل ہے‘‘ راجناتھ نے اس پریس کانفرنس میں اپنے ابتدائی ریمارکس میں یہ بات کہی، جو گزشتہ سال کے دوران این ڈی اے حکومت کے کارہائے نمایاں کو اجاگر کرنے کیلئے طلب کی گئی۔ جب اترپردیش کے 63 سالہ مشاق سیاستدان نے جن کے مملکتی وزیر کرن رجیجو اُن کے پہلو میں تھے، سوالات کا موقع دیا تو ایک جرنلسٹ نے کرکٹ کی بولی میں ایک سوال پوچھتے ہوئے راجناتھ کو عملاً ’اسٹمپ‘ کردیا۔ اس رپورٹر نے استفسار کیا، ’’جناب وزیر داخلہ، آپ نے کسی نقصان کے بغیر سال گزرنے کی بات کہی

لیکن اُس ’ہِٹ وکٹ‘ (اپنے پیر پر کلہاڑی مارنے کے مترادف) کی بابت کیا رائے ہے جو آپ کے کابینی وزراء سے اکثر بیان بازی کے ذریعے سرزد ہورہی ہے جیسا کہ وہ بیان کہ بیف کھانے والوں کو پاکستان چلے جانا چاہئے ؟‘‘ رپورٹر نے یہ بھی کہا کہ اب معلوم نہیں رجیجو جنھوں نے مبینہ طور پر کہا کہ وہ بیف کھاتے ہیں، انھیں آیا پاکستان بھیج دینا چاہئے۔ اپنی کھسیانی ہنسی چھپانے سے قاصر راجناتھ نے محض اتنا جواب دیا، ’’وہ تمام جو ہندوستان میں ہیں، ہندوستان میں ہی رہیں گے‘‘۔ رجیجو جو گزشتہ روز میزورم کے ایزال میں دعویٰ کئے کہ وہ بیف کھاتے ہیں، انھوں نے بعد میں اس طرح کا بیان دینے کی تردید کردی۔ بلکہ انھوں نے عملاً میڈیا کو موردِ الزام ٹھہرایا کہ عوام کی گوشت خوری کی عادت پر اُن کے بیان کو ’’توڑ مروڑ کر‘‘ پیش کیا گیا اور پُرزور تردید کردی کہ وہ بیف کا استعمال کرتے ہیں۔