وزیر اعظم پاکستان کی حیثیت سے عمران خان نے حلف لے لیا

ایوان صدر میںسادہ تقریب کا انعقاد ۔ ’ کپتان ‘ جذبات سے مغلوب ۔ اردو الفاظ کی ادائیگی کے دوران زبان لڑکھڑا گئی

اسلام آباد 18 اگسٹ ( سیاست ڈاٹ کام ) کپتان عمران خان نے آج وزیر اعظم پاکستان کی حیثیت سے اپنی نئی اننگز کی شروعات کی ہے ۔ انہوں نے آج وزارت عظمی کا حلف لیا ہے ۔ انہوں نے یہ ذمہ داری ایک ایسے وقت میں سنبھالی ہے جب ان کے ملک کو معاشی مسائل کا سامنا ہے ۔ پڑوسیوں کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کشیدہ ہیں اور دہشت گردی سے نمٹنے میں ناکامی کی پاداش میں ان کے ملک کو بین الاقوامی تحدیدات کا سامنا بھی کرنا پڑسکتا ہے ۔ 65 سالہ عمران خان ‘ پاکستان تحریک انصاف پارٹی کے صدر نشین ہیں ‘ انہیں صدر پاکستان ممنون حسین نے ایوان صدر میںمنعقدہ ایک سادہ تقریب میں پاکستان کے 22 ویں وزیر اعظم کی حیثیت سے حلف دلایا ۔ تقریب حلف برداری 9.30 بجے صبح شروع ہونے والی تھی تاہم اس کا آغاز 40 منٹ تاخیر سے ہوا اور اس کی شروعات قومی ترانہ سے ہوئی ۔ اسکے بعد تلاوت قرآن پاک کا اہتمام کیا گیا ۔ عمران خان نیم سیاہ شیروانی میں ملبوس تھے اور جب وہ حلف لے رہے تھے وہ جذبات سے مغلوب نظر آ رہے تھے ۔ وہ قدرے نروس تھے اور حلف لیتے ہوئے اردو الفاظ ادا کرتے ہوئے ان کی زبان لڑکھڑا گئی ۔ فوجی سربراہ جنرل قمر جاوید باجوا ‘ سابق ہندوستانی کرکٹر سے سیاستدان بننے والے نوجوت سنگھ سدھو اور دوسرے سفارتکار اور خصوصی مدعوئین بھی اس وقت موجود تھے ۔ پاکستان کی 1992 کی ورلڈ کپ فاتح ٹیم کے وسیم اکرم اور دوسرے ارکان بھی تقریب حلف برداری میںشریک تھے ۔ سدھو نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ایک نئی حکومت کے ساتھ ایک نئی صبح طلوع ہوئی ہے اور یہ حکومت ملک کی قسمت کو بدل سکتی ہے ۔ نوجوت سنگھ سدھو نے اس امید کا اظہار کیا کہ عمران خان کی کامیابی ‘ ہندوستان ۔ پاکستان کے مابین قیام امن کی کوششوں کیلئے بہتر ثابت ہوسکتی ہے ۔

پاکستان کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات کشیدہ ہیں کیونکہ پاکستان سے کام کرنے والے گروپس نے 2016 کے بعد سے ہندوستان کو دہشت گردانہ حملوں کا نشانہ بنایا ہے ۔ اس کے علاوہ پاکستان میںمبینہ ہندوستانی جاسوس کلدیپ جادھو کو سزائے موت سنائی گئی ہے جس سے تعلقات مزید کشیدہ ہوگئے ہیں۔ جنگ زدہ ملک افغانستان کے ساتھ بھی پاکستان کے تعلقات سرحد پار سے دہشت گردی کے الزام میںمتاثر ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ان کی ابتدائی توجہ ملک کی معیشت کے احیاء اور روپئے کی قدر میں اضافہ پر ہوگی ۔ حالیہ عرصہ میں روپئے کی قدر میں مسلسل گراوٹ آئی ہے ۔ نئی حکومت کو ملک پر بڑھتے ہوئے قرض کے بوجھ کو کم کرنے اور بیرونی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ پر بھی توجہ دینی ہوگی ۔ تقریب حلف برداری میں عمران خان کی شریک حیات بشری بی بی بھی موجود تھیں۔ آج کیحلف برداری سے پاکستان میں پاکستان مسلم لیگ ( ن ) اور پاکستان پیپلز پارٹی کے مابین اقتدار کی تبدیلی کی روایت بھی ختم ہوگئی ۔ تقریب حلف برداری کے بعد عمران خان کو پرائم منسٹر ہاوز میںگارڈ آف آنر پیش کیا گیا ۔ عمران خان نے پہلے اعلان کیا تھا کہ وہ وزیر اعظم کیلئے مختص بڑے گھر میں قیام نہیں کرینگے ۔ عمران خان نے بانی پاکستان محمد علی جناح کو اپنا ہیرو قرار دیا تھا اور انہوں نے کرپشن سے متاثرہ پاکستان کو اسلامی فلاحی مملکت میں تبدیل کرنے کا وعدہ کیا تھا ۔ عمران خان آکسفورڈ کے تعلیم یافتہ ہیں اور قومی اسمبلی میں وزارت عظمی کیلئے انتخاب میں انہوں نے پاکستان مسلم لیگ ( ن ) کے شہباز شریف کو شکست دیتے ہوئے کامیابی حاصل کی تھی ۔ عمران خان کو قومی اسمبلی میں 176 ووٹ حاصل ہوئے تھے جبکہ شہباز شریف 96 ووٹ ہی حاصل کرسکے تھے ۔ پاکستان قومی اسمبلی سے اپنے پہلے خطاب میں عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ وہ ان افراد کے خلاف کارروائی کرینگے جنہوں نے پاکستان کو لوٹا ہے ۔ انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان میں احتساب کو مزید سخت کیا جائیگا ۔ وہ قوم سے وعدہ کرتے ہیں کہ جو ملک مفلوک الحالی کا شکار ہے اس میں تبدیلی لائیں گے ۔ پاکستان میں ہوئے انتخابات میں عمران خان کی تحریک انصاف پارٹی سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری تھی اور عمران خان ملک کے 22 ویں وزیر اعظم کی حیثیت سے حلف لے چکے ہیں۔عمران خان کی حکومت پاکستان میں 2008 کے بعد سے مسلسل تیسری جمہوری حکومت ہوگی جب فوجی حکمران جنرل پرویز مشرف نے انتخابات کا اعلان کیا تھا ۔

عمران کی کامیابی سے ہند ۔ پاک تعلقات کیلئے بہتر ی کی امید
پاکستان میں نئی حکومت کے ساتھ نئی صبح طلوع ہوئی ہے ۔ نوجوت سنگھ سدھو کا اظہار خیال
اسلام آباد 18 اگسٹ ( سیاست ڈاٹ کام ) ہندوستانی کرکٹر سے سیاستدان بننے والے نوجوت سنگھ سدھو نے آج اس امید کا اظہار کیا کہ ان کے دوست عمران خان کا وزیراعظم پاکستان بننا دونوںملکوں کے مابین قیام امن کی کوششوں کیلئے اچھی علامت ہوسکتا ہے ۔ سدھو نے پاکستان کے ایوان صدر میں منعقد ہ عمران خان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کی ۔ وہ گہرے نیلے رنگ کے سوٹ اور جامنی پگڑی میں ملبوس تھے اور انہیں عمران خان نے خاص طور پر مدعو کیا تھا ۔ عمران خان نے کچھ دوسرے کرکٹرس کو بھی تقریب کیلئے مدعو کیا تھا تاہم ہندوستانی کرکٹرس شرکت نہیںکرسکے تھے ۔ 1992 میں ورلڈ کپ جیتنے والی پاکستانی ٹیم کے کھلاڑی وسیم اکرم اور دوسرے بھی تقریب میں موجود تھے ۔ پاکستانی فوجی سربراہ جنرل قمر جاوید باجوا تقریب میںشرکت کیلئے پہونچے اور وہ پہلی صف میں جا بیٹھے جہاں سدھو مقبوضہ کشمیر کے لیڈر مسعود خان کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے ۔ جنرل باجوا ‘ سدھو سے گلے ملے اور دونوں نے کچھ دیر بات چیت کی ۔ ایک دوسرے سے مسکراہٹوں کا تبادلہ ہوا ۔ بعد میں دونوں دوبارہ گلے ملے ۔ پاکستانی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے سدھو نے روایتی شاعرانہ انداز اختیار کیا اور کہا کہ پاکستان میں ایک نئی حکومت کے ساتھ نئی صبح طلوع ہوئی ہے جو اس ملک کی قسمت بدل سکتی ہے ۔ نوجوت سنگھ سدھو پنجاب میں کانگریس حکومت کے وزیر ہیں۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ عمران خان کی کامیابی دونوں ملکوں کے مابین قیام امن کی کوششوں کیلئے بہتر ثابت ہوسکتی ہے ۔ سدھو واگھا سرحد کے ذریعہ کل پاکستان پہونچے تھے اور وہ لاہور سے اسلام آباد روانہ ہوئے جہاں انہوں نے تقریب حلف برداری میں شرکت کی ۔ انہوں نے کل کہا تھا کہ وہ بحیثیت سیاستدان نہیں بلکہ بحیثیت دوست امن کا پیام لے کر خیرسگالی سفیر کی حیثیت سے پاکستان آئے ہیں۔