وزیراعظم کے حلقہ میں مسلم بنکروں کو ترقی کی بڑی امید

واراناسی:دنیا کے سب سے مشہور دست کاری مرکز میں مسلم بنکروں کی اکثریت کا احساس ہے کہ ’’ اگر وارناسی ترقی کرتا ہے تو ان کی بھی ترقی ہوگی‘‘۔

ان میں اکثر نے وزیراعظم نریندر مودی پر کھل کر تنقید کرنے سے گریز بھی نہیں کیا۔نوٹ بندی کے بعد بنارسی ساری کے کاروبار پر برا اثر پڑا ہے۔

اس کے علاوہ پرانے مخاصمت کی وجہہ سے بھی کمیونٹی اور بھگوا پارٹی دو حصوں میں بٹی ہوئی ہے۔عبدالرؤف ہینڈلوم کے مشہور ڈیلر ہیں نریندرمودی کے بنکروں کے تئیں رویہ پر فکر مند ہیں مگر انہوں نے کہاکہ وہ بھی پرامید ہیں۔

رؤف شہر کے مشہور سلک بنکروں کی متعلق کہتے ہیں جو اقلیتی کمیونٹی سے وابستہ ہیں‘ بہت سارے مودی پر تنقید کا دوسرا نظریہ تلاش کررہے ہیں۔مدن پورہ کے ضعیف تاجر رفیق احمد نے کہاکہ’’ ہمارے وزیراعظم ہیں‘ بنارس ترقی کریگا تو ہم بھی کرینگے۔

مگر بی جے پی والے ہمیں پسند نہیں کرتے‘‘۔مسلمان مودی کے حلقے میں جن کی آبادی 20فیصد ہے‘جوسماج وادی پارٹی او رکانگریس اتحادکے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہوئے ہیں اور انہیں بڑے پیمانے پرتقسیم کرنے کی 8مارچ کو کوشش کی جائے گی جب شہر میں رائے کا ماحول رہے گا۔

سال2012میں ووٹوں کی تقسیم کے سبب ہی بی جے پی نے یہاں سے تین حلقوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔
مودی جس کا مسلم علاقوں میں ہفتہ کے روزروڈ شوتھا کو ووٹ دینے کے متعلق پوچھنے پر کچھ نوجوانوں سے چلاتے ہوئے کہاکہ ’’ کتنے مسلمانوں کو بی جے پی نے یوپی میں اپنا امیدوار بنایا ہے ؟ صفر۔ ہم ریاست میں20فیصد ہیں مگر 403اسمبلی حلقوں میں ہماری نمائندگی موثر نہیں ہے ۔ توپھر ہم انہیں کیوں ووٹ دیں؟‘‘