وزیراعظم کو راج دھرم کا سبق یاد کرنے کی ضرورت

مخالف سکھ فسادات کا مسئلہ چھیڑنے پر کانگریس کا ردعمل
نئی دہلی ۔ 2 ۔ نومبر (سیاست ڈاٹ کام) بہار کی انتخابی ریالی میں خطاب کے دوران وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے 1984 ء کے مخالف سکھ فسادات کا تنازعہ کردینے پر کانگریس نے بھی جیسا کو تیسا جواب دیا اور دریافت کیا کہ 2015 ء میں کیا وہ راج دھرم بھول گئے ہیں کیونکہ انہوں نے نفرت اور تشدد کی کارروائیوں پر عملاً خاموشی اختیار کرتے ہوئے عدم تحمل کی توثیق کردی ہے۔ کانگریس نے وزیراعظم پر یہ بھی الزام عائد کیا کہ اقلیتی طلبہ کو نشانہ بناکر سماجی تانے بانے کو زبردست نقصان پہنچا رہے ہیں ۔ پارٹی ترجمان مسٹر آنند شرما نے کہا کہ وزیراعظم کا بیان سیاسی محرکات اور شرپسندی پر مبنی ہے جس کا مقصد 31 سال بعد زخموں کو کریدنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم 1984 ء کے مخالف سکھ فسادات کا مسئلہ چھیڑتے ہوئے عوام کی اس تشویش سے توجہ ہٹانا چاہتے ہیں جو کہ نفرت انگیز مہم کی وجہ سے عوام میں خوف اور ہراسانی پیدا ہوگئی ہے ۔ کانگریس لیڈر نے یاد دہانی کی کہ سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی نے 2002 ء میں نریندر مودی کو بحیثیت چیف منسٹر راج دھرم نبھانے کا مشورہ دیا تھا جب گجرات میں خوفناک فرقہ وارانہ فسادات پھوٹ پڑے تھے اور سال 2002 ء کی طرح نریندر مودی 2015 میں بھی راج دھرم کو بھلادیا ہے اور یہ الزام عائد کیا کہ اپنی معنی خیز خاموشی کے ذریعہ عدم تحمل کی توثیق کردی ہے۔ مسٹر آنند شرما نے کہا کہ انہیں بی جے پی لیڈر یا آر ایس ایس پرچارک کی بجائے وزیراعظم ہند کی طرح کام کرنا چاہئے ۔