مجید صدیقی
وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے 9 روزہ بیرونی ممالک کے دوروں کا پہلا پڑاو فرانس میں ڈالا جو کہ ان کے 3 بیرونی ممالک فرانس ، جرمنی اور کینڈا کی ابتداء ہے ۔ نریندر مودی کے ان دوروں کا مقصد 3 مغربی ممالک جو کہ معاشی ، مالی اور دفاعی طور پر مستحکم اور ترقی یافتہ ہیں ان سے ہندوستان کی ترقی جس کے لئے مودی کا نعرہ ہے ’’میک ان انڈیا‘‘ کے لئے ان ممالک کا مالی ، معاشی اور دفاعی تعاون حاصل کرنا ہے اور انہیں ہندوستان میں سرمایہ کاری کے لئے ترغیب دلانا ہے ۔
وزیراعظم مودی نے صدر فرانس فرانکوئی اولاندے کے ساتھ وسیع تر موضوعات پر بات چیت کی ۔ ہندوستان اور فرانس نے اس دوران 17 معاہدوں پر دستخط کئے جن میں مہاراشٹرا کا جائتاپور نیوکلیئر پلانٹ سے متعلق معاہدہ بھی شامل ہے ۔ لارسن اینڈ ٹوربو اور اریوا کے درمیان ایک یادداشت مفاہمت پر بھی دستخط کی گئی جس کا مقصد مقامی وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے اس پراجکٹ کی لاگت میں کٹوتی کرنا ہے جس کے نتیجے میں جائتاپور پراجکٹ کی مالی افادیت میں بہتری آئے گی ۔ اس معاہدے سے ہندوستان میں ٹکنالوجی اور دیگر تکنیکی مہارت کے تبادلے میں بھی سہولت رہے گی ۔
اس دوران صدر فرانس نے اعلان کیا کہ فرانس ہندوستان میں دو ملین یورو (تقریباً ایک ملین امریکی ڈالر) کا سرمایہ مشغول کرے گا جس کا اعلان سی ای او فورم میں کیا گیا ۔ مودی نے تیزی سے ترقی پذیر معیشت میں سرمایہ کاری کے لئے ہندوستان میں فرانسیسی کمپنیوں کو دعوت دی ۔
دونوں قائدین نے سیول نیوکلیئر انرجی ، دفاع ، خلاء اور تجارت کے بارے میں تفصیلی غور و خوض کیا ۔ اپنے چار روزہ دورہ فرانس کے موقع پر وزیراعظم مودی نے فرانسیسی این آر آئیز سے بھی خطاب کیا اور یونسکو کے دفاتر کا معائنہ کرنے کے بعد وہاں بھی ممبران سے خطاب کیا ۔ ان کی آمد پر انوالیڈس پر روایتی خیر مقدم کیا گیا ۔ یہ ساتویں صدی عیسوی کا ایک آنگن ہے ۔ اس اجتماع کے بعد مودی نے فرانسیسی تاجر برادری اور سرمایہ داروں اور ٹکنالوجی ماہرین سے بھی ملاقات کی تاکہ انفراسٹرکچر اور دفاعی شعبوں میں اسے منتقل کیا جاسکے ۔
وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے دورہ فرانس کے دوران ایک اہم دفاعی ضرورت رفالے لڑاکا جیٹ طیاروں کی خریدی کی معاملت طے کرلی ہے اور اس بارے میں معاہدہ بھی طے ہوچکا ہے ۔ ہندوستانی وزیر دفاع منوہر پاریکر نے گوا (پاناجی) میں یہ بات بتائی ۔ انہوں نے لڑاکا طیاروں کی خریدی کے فیصلہ کو ایک عظیم فیصلہ قرار دیا ۔ ان طیاروں کی فضائیہ میں شمولیت سے اس شعبہ میں استحکام حاصل ہوگا ۔ اس بارے میں بتایا گیا ہے کہ بہتر شرائط و قواعد پر یہ ایک عظیم فیصلہ ہے کیونکہ ہندوستان نے پچھلے 7 سال سے کوئی دفاعی طیارے نہیں خریدے ہیں ۔ یہ طیارے دو اسکواڈرنس کیلئے 36 طیارے خریدے جائیں گے جبکہ فی طیارے کی قیمت 700 کروڑ روپیہ آتی ہے ۔ ان طیاروں کی خریداری کے لئے آر ایف بی کئی برسوں سے زیر التوا تھی یعنی یہ عمل 2000 ء میں شروع ہوا تھا کیونکہ اس معاملت میں درمیان میں کئی الجھنیں حائل تھیں ان طیاروں کو فضائیہ میں شامل کرنے کے لئے دو سال کی مدت درکار ہوگی ۔
ان رفالے طیاروں کی کارکردگی کے بارے میں دفاعی ماہرین بھی تذبذب کا شکار ہیں کیونکہ یہ طیارے مصر اور لیبیا میں اپنی غیر کارکردگی سے ناکام ہوچکے ہیں ۔ حالانکہ خود بی جے پی کے ایک رکن سبرامنیم سوامی نے رفالے طیاروں کے خریدنے کی مخالفت کی ہے اور اگر یہ طیارے خریدے گئے تو عدالت تک بھی جانے کا انتبادہ دیا ہے ۔ اس کے باوجود بھی بی جے پی قائدین مودی کے اس دفاعی سودے کو ایک بڑی کامیابی تصور کررہے ہیں اور ہر طرف سے مودی کی تعریف کی جارہی ہے ۔ لیکن رفالے طیاروں کی معاملت ایک ناکام معاملت ہے ۔
صدر فرانس اور ہندوستان نے مختلف پراجکٹس کے معاملے میں باہمی تعاون و اشتراک کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس سلسلے میں ایک ریلوے پروٹوکول پر دستخط کرتے ہوئے جس میں سَمی ہائی اسپیڈ ریل اور اسٹیشن تزئین نو کے لئے ہندوستان اور فروغ ریلویز کے مابین باہمی تعاون کو فروغ دیا جائیگا ۔ جس کے تحت انڈین ریلویز اور فرنچ ریلویز مشترکہ طور پر دہلی ۔ چندی گڑھ لائن پر 200 کیلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ٹرین چلانے اور انبالہ و لدھیانہ ریلوے اسٹیشن واقع چندی گڑھ کی تزئین نو کریں گے جس میں فرانس ہندوستان کا پارٹنر ہوگا ۔
مشترکہ اعلامیہ میں فرانس نے ہندوستان میں اسمارٹ سٹیز کے فروغ میں باہمی اشتراک سے بھی دلچسپی ظاہر کی ہے ۔ اسرو اور فرع نیشنل سنٹر فار اسپیس اسٹیڈیز کے مابین ایک پروگرام کے لئے دستخط کئے گئے ہیں ۔ دونوں اداروں نے سیٹلائیٹ ریموٹ سنسنگ ، سیٹلائیٹ کمیونکیشن ، سیٹلائیٹ میٹرولوجی کے علاوہ دیگر شعبوں میں باہمی تعاون اور مشترکہ تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے ۔ دونوں ممالک نے ایک نئی اسکیم سے اتفاق کیا ہے جس کے تحت ہندوستانی طلباء کو فرانس میں اور فرانسیسی طلباء کو ہندوستان میں 24 ماہ قیام کی اجازت دی جائے گی ۔ اسی طرح وزارت ایوش اور یونیورسٹی آف اسٹرابرگ کے مابین ایک منصوبہ پر دستخط ہوئے جس کے تحت فرانس میں ایوروید کو ایک طریقہ علاج کے طور پر فروغ دینے کیلئے مشترکہ ورکشاپس و کانفرنس منعقد کئے جائیں گے ۔
فرانس میں نریندر مودی نے اقوام متحدہ میں ہندوستان کو مستقبل نشست دینے کا مطالبہ بھی کیا ہے اور کہا ہے کہ ہندوستان ایک امن پسند ملک ہے اور اس کی افواج اقوام متحدہ میں سب سے زیادہ ہیں ۔
وزیراعظم نریندر مودی کے دورے کا دوسرا پڑاؤ جرمنی تھا ۔ پہلے روز انھوں نے جرمنی میں چانسلر انجیلا مرکل کے ساتھ ہنوور میلہ میں جہاں 400 اسٹالس قائم کئے گئے تھے ، وہاں ہندوستانی اسٹال اور میلہ کا افتتاح کیا ۔ مودی انجیلا مرکل سے بات چیت کے دوران میک ان انڈیا مہم کے لئے جرمنی کا تعاون حاصل کرنے کی کوشش کی۔ مودی نے جرمن صنعتکاروں ، سرمایہ داروں سے مخاطب ہوتے ہوئے انھیں ہندوستان آنے اور اپنا کاروبار کرنے کی دعوت دی اور اس ضمن میں اپنا بھرپور تعاون اور حکومت کی طرف سے ہر قسم کی مدد کا وعدہ بھی کیا ہے ۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ ہندوستان کو عالمی سطح پر مینوفیکچرنگ کا مرکز بنانے کیلئے قوانین اور قواعد میں جہاں کہیں ضرورت ہوگی اصلاحات لائی جائیں گی۔ مودی نے برلن میں سیمنس ٹکنیکل اکیڈیمی کا بھی معائنہ کیا ۔ انھوں نے جرمنی کے ایگزیکیٹو عہدیداروں سے بھی ملاقات کی اور چانسلر جرمنی انجیلا مرکل کی طرف سے دئے گئے عشائیہ میں شرکت کی ۔ مودی نے انجیلا مرکل کے ساتھ مشترکہ کانفرنس میں کہا کہ جرمن صنعتکاروں کے لئے ہندوستان میں ایک میکانزم تیار کیا جائے گا تاکہ ان کی سرمایہ کاری سے ہندوستان میں تجارت کو فروغ حاصل ہو ۔ وزیراعظم نریندر مودی نے جرمنی میں گاندھی جی کے مجسمے کی نقاب کشائی کی ۔ اس موقع پر ان کے ساتھ میئر اسٹیفن اسکوشک بھی موجود تھے۔
نریندر مودی اپنے دورے کا آخری پڑاؤ کینیڈا پہنچے ۔ کینیڈا پہنچنے پر وہاں کے وزیراعظم اسٹیفن ہارپر نے ان کا استقبال کیا ۔ وزیراعظم نریندر مودی نے وزیراعظم اسٹیفن ہارپر کے ساتھ ایک مشترکہ کانفرنس میں کہا کہ یورینیم کی خریداری کا کینیڈا سے معاہدہ ہوچکا ہے جس کی رو سے کینڈا ہندوستان جو برقی قلت کا شکار ہے 3000 میٹرک ٹن یورینیم سربراہ کرے گا جس کی مالیت 25کروڑ 40 لاکھ روپیہ ہوتی ہے جو کہ پانچ سال کی مدت تک ہندوستان کو سربراہ کیا جائے گا ۔ اس سلسلہ میں ایک معاہدہ دونوںملکوں کے درمیان طے پاچکا ہے ۔ اس معاہدے سے دونوں ملکوں کے باہمی اعتماد میں اضافہ ہوگا ۔ وزیراعظم کینڈا نے کہا کہ غیر ضروری طور پر دونوں ممالک کافی عرصہ تک جمود کا شکار رہے ۔ موجودہ معاہدہ ہندوستان کی صاف ستھری برقی توانائی کی بڑھتی طلب کی تکمیل کرے گا ۔ کینڈا نے 1970 کی دہائی سے ہندوستان کو یورینیم کی سربراہی پر امتناع عائد کردیا تھا جبکہ ہندوستان نے پوکھرن میں ایٹمی تجربہ کیا تھا۔ وزیراعظم مودی نے کہاکہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات میں اضافہ کے زبردست امکانات موجود ہیں اور دونوں ممالک ایسا کرنے کے پابند ہیں ۔ نریندر مودی نے وزیراعظم کینڈا سے باہمی دلچسپی کے کئی موضوعات بشمول دہشت گردی ، برقی توانائی ، انفراسٹرکچر ، پیداوار ، مہارتوں ، اسمارٹ سٹیز ، زرعی صنعتوں ، تحقیق و تعلیمات کے شعبوں میں باہمی تعاون میں اضافہ سے اتفاق کیا ۔
مودی نے کینیڈا میں مقیم ہندوستانی برادری سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا عالمی حدت اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے پریشان ہے اور افراد اس مسئلہ پر ایرکنڈیشنڈ کمروں میں بیٹھ کر گفتگو کرتے ہیں ۔ اگر ہندوستان صاف ستھری توانائی پیدا کرنے میں کامیاب ہوجائے تو عالمی انسانیت کا چھٹا حصہ (16 فیصد حصہ) ماحولیاتی تبدیلی کا مسئلہ حل کرنے کی ذمہ داری قبول کرے گا ۔
وزیراعظم کینڈا نے مودی کے دورہ کو ایک تاریخی دورہ قرار دیا اور کہا کہ کینڈا ہندوستان کے ساتھ تجارتی سرمایہ کاری ، سیکورٹی شعبہ میں فروغ کا خواہاں ہے ۔ انہوں نے مودی کو کینیڈا کا دوست قرار دیا اور کہا کہ آپ کی زیر قیادت کینڈیائی عوام خود کو ہندوستانیوں کے قریب تر باور کرتے ہیں ۔ وہاں مودی کے اعزاز میں ایک کنسرٹ بھی پیش کیا گیا ۔
مودی نے وہاں کہا کہ ہندوستان میں کلین انڈیا ، غرباء کے بینک اکاونٹ اور گیس سبسڈی جیسی پالیسیاں مقبول ہورہی ہیں ۔
پچھلی یو پی اے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ سابقہ حکومت کا مشن اسکام انڈیا تھا اور جبکہ ان کا مشن اسکل انڈیا ہے (ہنر مند بھارت) ۔ مودی نے اسکام سے بگڑی ہوئی ہندوستان کی شبیہ کو ہنرمند شبیہ میں بدلنے کیلئے حوصلہ مندی کا اظہار کیا ۔
مودی نے غیر مقیم ہندوستانیوں کے ایک اجتماع میں وزیراعظم اسٹیفن ہارپر اور ان کی اہلیہ کی موجودگی میں سابقہ یو پی اے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یو پی اے حکومت کی گندگی کو ہم صاف کریں گے اور ملک کو ایک ہنر مند بھارت بنائیں گے ۔
مودی کے اس بیان پر کانگریس قائدین نے کہاکہ ایسا لگتا ہے مودی بیرونی زمین سے انتخابات لڑنے والے ہیں ۔ اور ایسا لگتا ہے کہ وہ ابھی تک انتخابی مہم کے اثر سے باہر نہیں آئے ہیں۔ کانگریس نے وزیراعظم کے تنقیدی بیان کا سخت نوٹ لیا اور کہا کہ وزیراعظم نے ایسا کہہ کر اپنے عہدے کا وقار گھٹادیا ہے ۔ کوئی بھی اپنے ملک کے اندرونی معاملات اس طرح باہر لے جا کرملک کی شبیہ اس طرح نہیں بگاڑا کرتا ۔ مودی نے کہا کہ جن کو گندگی کرنا تھا وہ گندگی کرکے چلے گئے اب ہم اس گندگی کو صاف کرینگے ۔ ان کا صاف اشارہ یو پی اے حکومت کے دوران بدنظمی ، رشوت خوری اور بہت سے اسکام کی جانب تھا ۔ انھوں نے ہندوستان کے 80 کروڑ نوجوانوں کو قوم کا قیمتی اثاثہ بتایا اور کہا کہ ’’میک ان انڈیا‘‘ کے تحت انھیں روزگار تلاش کرنے والا نہیں بلکہ روزگار پیدا کرنے والا بنائیں گے ۔
یہاں یہ کہنا بیجا نہ ہوگا کہ جب بھی وزیراعظم باہر جائیں کوئی ایسی بات نہ کہیں جس سے ملک کی خراب تصور اجاگر ہوتی ہو اور ان کے ساتھ ہمیشہ وزیر خارجہ ، متعلقہ چیف آف اسٹاف اور تکنیکی ماہرین کی ایک ٹیم ہونا چاہئے تاکہ جب بھی وہ دفاعی یا معاشی یا تجارتی معاہدات کریں اس کی ضروری جانچ پڑتال کے بعد ہی ایسا قدم اٹھایا جاسکتا ہے ۔