وزیراعظم عراق کی مصالحتی روش، عام معافی کی پیشکش

بغداد ۔ 2 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نوری المالکی نے مصالحتی قدم اٹھاتے ہوئے آج عام معافی کی پیشکش کی ہے تاکہ جنگجوؤں کی تائید میں کمی واقع ہو جنہوں نے عراق کے کئی علاقوں پر قبضہ کرلیا اور ملک کو تقسیم کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔ نئی پارلیمنٹ کے آغاز کے بعد انہوں نے آج اس پیشکش کا اعلان کیا حالانکہ بین الاقوامی قائدین عراق کے مختلف گروپس سے وابستہ سیاستدانوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ باغیوں کے خلاف متحد ہوجائیں۔ دوسری طرف عراقی فوج لڑائی جاری رکھے ہوئے ہیں اور باغیوں پر قابو پانے کی کوشش میں ہے۔ بین الاقوامی قائدین نے عراقی سیاستدانوں کو خبردار کیا ہیکہ مزید وقت ضائع نہیں کیا جانا چاہئے۔ نوری المالکی نے آج ہفتہ واری ٹیلیویژن خطاب میں عام معافی کی پیشکش کا حیرت انگیز طور پر اعلان کیا جس کا مقصد یہ ہیکہ جہادی گروپس کو منقسم کیا جائے۔ فوری طور پر یہ معلوم نہ ہوسکا کہ اس معافی کا عوام پر کیا اثر ہوگا لیکن تجزیہ نگاروں نے کہاکہ ملک کے برہم عوامی گوشہ کو راغب کرنے کیلئے سیاسی مصالحتی کوشش زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔

امریکہ نے خبردار کیا ہیکہ وقت عراق کے ہاتھ سے نکلا جارہا ہے۔ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی خاتون ترجمان میری ہارف نے فوری طور پر اور ہنگامی نوعیت کے اقدامات کی ضرورت ظاہر کی۔ اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نکولے ملاڈینوف نے کہا کہ عراقی سیاستدانوں کو یہ حقیقت سمجھنی چاہئے کہ ان کیلئے حالات معمول کے مطابق نہیں ہے۔ وزیراعظم نوری المالکی نے آج خودمختار کرد علاقہ کا مطالبہ بھی مسترد کردیا اور کہا کہ متنازعہ علاقہ کا کنٹرول عراقی حکومت کے پاس ہی رہے گا۔ دوسری طرف عراقی فورسیس نے ابتداء میں باغیوں کے خلاف کسی قدر کامیاب پیشرفت کی لیکن اب اسے سخت جدوجہد کا سامنا ہے۔ یہ لڑائی کافی مہنگی ثابت ہورہی ہے اور ماہ جون میں 2400 افراد ہلاک ہوئے جن میں تقریباً 900 سیکوریٹی اہلکار ہیں۔ ہزاروں فوجی جو ٹینکس، بکتربند گاڑیوں اور فضائیہ سے مربوط ہیں، تکریت پر قبضہ برخواست کرنے کے معاملہ میں نمایاں پیشرفت سے قاصر ہیں کیونکہ اس شہر کو جانے والے راستوں پر واقع گھروں اور جلی ہوئی گاڑیوں میں دھماکو مادہ رکھ دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ باغیوں نے سڑک کے کنارے بم اور کار بم نصب کئے ہیں۔ صوبہ صلاح الدین جس کا دارالحکومت تکریت ہے ، کے گورنر احمد عبداللہ جبوری نے یہ بات بتائی اور کہا کہ فوج کی پیشرفت انتہائی سست ہے۔