وزارت دفاع سے رافائیل کی فائل اُڑا لے گیا چور۔ مرکز کی جانب سے تسلیم کے بعد عدالت کا سوال کیا ایکشن لیا۔

نئی دہلی۔رافائیل معاہدے پر سپریم کورٹ میں سنوائی کے دوران تب نیا رخ آیا جب حکومت نے دعوی کیا کہ رافائیل کی خریدی سے متعلق دستاویزات وزرات دفاع سے چوری ہوگئے ہیں۔

حکومت کی جانب سے اٹارنی جنرل نے کہاکہ جس اخبار او رایجنسی نے ان دستاویزات کو عام کیا ہے ‘ ان کے خلاف عدالت کی توہین اور خفیہ قانون کی خلاف ورزی کرنے کا الزام کا معاملہ بنتا ہے۔اس چوری کی جانچ کی جارہی ہے ۔

توقع ہے کہ سرکاری افسروں نے ایسا کیاہے ۔ حکومت نے اس کو ملک کی سکیورٹی سے مسئلہ بتایا تو عدالت نے کہاکہ یہ مودی ملک کی سکیورٹی کا نہیں ‘ بلکہ بدعنوانی کے الزام کا ہے۔

عدالت نے پوچھا کہ کیا قومی سکیورٹی کا حوالہ دے کر بدعنوانی کے الزام سے بچا جاسکتا ہے ؟ چوری ہوئی تو کیا ایکشن لیاگیا؟۔یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب 14ڈسمبر کے روز رافائیل معاملے کی جانچ کی مانگ کو خارج کرنے کے فیصلے پر داخل ایک جائزہ اجلاس پر سنوائی ہورہی تھی۔

درخواست میں الزام ہے کہ حکومت نے عدالت سے اہم شواہد چھپائے تھے ۔ درخواست گذار کی جانب سے پرشانت بھوشن نے کہاکہ اگر ان شواہد کو چھپایا نہیں گیا ہوتا تو ایف ائی آر درج کرکے جانچ کرنے کی درخواست ردع نہیں کی گئی ہوتی ۔

اگلی سنوائی 14مارچ کو ہوگی ۔عدالت میں سنوائی کے دوران پیش ائے بات چیت کے کچھ اقتباسات

درخواست گذار۔ حکومت نے گمراہ کیاہے۔

پرشانت بھوشن رافائیل پرکچھ نئے دستاویزات دینا چاہتی تھے۔ عدالت نے منع کرتے ہوئے پہلے پیش کئے گئے دستاویزات کی بنیاد پر ہی سنوائی کی بات کہی۔

اس پر بھوشن نے کہاکہ حکومت نے گمراہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ موجودہ معاملہ بدعنوانی کا ہے ۔

جس پر مقدمہ درج کرنے کی ضرورت ہے۔
عدالت ۔ بوفورس پر بھی ایسا ہی کرتے؟۔

اٹارنی جنرل نے کہاکہ یہ وزرات دفاع سے چرائے گئے دستاویزات ہیں جس کی بنیاد پر سنوائی نہیں کی جانی چاہئے۔اس پر جسٹس کے ایم جوزف نے سوال اٹھایا کہ بوفورس کیس میں بھی بدعنوانی کا الزام تھا۔

کیااب آپ اس میں بھی یہی کہیں گے کہ اس طرح ( چوری ) کے دستاویزپر عدالت کو غور نہیں کرنا چاہئے تھا؟۔

حکومت ۔ سی بی ائی کی جانچ ہوئی تو دیس کا نقصان ہوگا۔

اٹارنی جنرل نے کہاکہ ‘ چوری کے کاغدات کی بنیاد پر سی بی ائی جانچ ہوئی تو ملک کا نقصان ہوگا۔

چیف جسٹس نے کہاکہ ‘ مان لو اگر کوئی خود کو بے قصور ثابت کرنے کے لئے دھوکہ یا چوری سے دستاویزات لے آیا تو اسے تسلیم کریں یانہیں؟۔

جسٹس ایس کے کوول نے کہاکہ دستاویزات چوری ہوئیں ہیں تو حکومت اپنا گھر درست کرے۔

حکومت ۔ ڈیفنس ڈیل کورٹ کے دائرے میں نہیں ہے

اٹارنی جنرل نے کہاکہ پورے معاملے کو سیاسی رنگ دیاجارہا ہے ۔

کچھ باتیں عدالت کے اختیار سے باہر ہوتی ہیں۔کیاجنگ کے حالات میں حکومت عدالت میں صفائی دینے کے لئے پیش ہو؟۔ہربات کے لئے عدالت کی اجازت لے۔ عدالت کو اس سے دور رہنا چاہئے۔

ڈیفنس معاہدہ کی قانونی برابری نہیں ہوسکتی۔

دریں اثناء کانگریس صدر راہول گاندھی نے رافائیل بدعنوانی میں وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف مقدمہ چلانے کے لئے اب پکا ثبوت ہے۔بدعنوانی کی شروعات ان ہی سے ہوتی ہے اور ان ہی پر ختم ہوتی ہے۔

رافائیل معاملے کی اہم فائیلوں سے وہ پھنس رہے ہیں۔ اب حکومت نے کہاکہ یہ فائیل چوری ہوگئی ہے ۔ یہ ثبوت کو تباہ کرنے کے معاملے پر پردہ ڈالنا ہے۔