ممبئی۔ 3 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) آئندہ برس آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے مشترکہ طور پر منعقد شدنی آئی سی سی ونڈے ورلڈ کپ 2015ء کیلئے ہندوستان کے ممکنہ 30 کھلاڑیوں کی فہرست کا کل یہاں اعلان متوقع ہے جیسا کہ قومی سلیکٹروں کی جانب سے 30 ناموں کا اعلان کیا جائے گا جس میں موجودہ اور ناقص فام کا شکار کھلاڑیوں کو بھی شامل کئے جانے کی بھی امید ہے۔ بی سی سی آئی کے سیکریٹری سنجے پٹیل نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سندیپ پٹیل کی صدارت میں پانچ رکنی سلیکشن کمیٹی کا اجلاس کل یہاں دوپہر ایک بجے ہوگا۔ امید ہے کہ ان کھلاڑیوں کو بھی ممکنہ کھلاڑیوں کی فہرست میں شامل کیا جائے گا جن کے حالیہ مظاہرے قابل ستائش نہیں
لیکن 2011ء ورلڈ کپ میں ان کھلاڑیوں نے ٹیم کو عالمی چمپین بنانے میں اہم رول ادا کیا تھا۔ ان میں گزشتہ ورلڈ کپ کے میان آف دی سیریز یوراج سنگھ کے علاوہ سینئر اوپنرس کی جوڑی ویریندر سہواگ اور گوتم گمبھیر کے ہمراہ سینئر آف اسپنر ہربھجن سنگھ اور اشیش نہرا شامل ہیں۔ یوراج سنگھ جنہوں نے 2011ء ورلڈ کپ میں ٹورنمنٹ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا تھا، تاہم اس مرتبہ ان کے حالیہ مظاہرے کافی مایوس کن ہے۔ یہ فیصلہ دلچسپ ہوگا کہ مذکورہ کھلاڑیوں کو ممکنہ 30 کھلاڑیوں کی فہرست میں شامل کیا جاتا ہے یا نہیں، کیونکہ 14 فروری تا 29 مارچ منعقد شدنی ورلڈ کپ کے لئے قطعی ٹیم کا اعلان 7 جنوری تک کیا جانا ہے اور انہی کھلاڑیوں کو قطعی ٹیم میں شامل کیا جائے گا جو کہ ممکنہ کھلاڑیوں کی فہرست میں شامل ہیں۔
32 سالہ یوراج سنگھ حالیہ وجئے ہزارے ٹروفی میں صرف ایک نصف سنچری اسکور کرپائے ہیں جبکہ تمام مظاہرے مایوس کن ہیں۔ آل راؤنڈر کی حیثیت سے یوراج سنگھ بائیں ہاتھ سے اسپن بولنگ بھی کرتے ہیں لیکن ان کے مقام پر رویندر جڈیجہ اور اکشر پٹیل دو مضبوط دعویدار موجود ہیں۔ آسٹریلیائی وکٹوں کے برتاؤ اور وہاں کے حالات کی مناسبت سے بہترین مظاہرہ کرنے والوں میں ویریندر سہواگ بھی شامل ہیں لیکن دہلی سے تعلق رکھنے والے اوپنر کے مظاہرے بھی یوراج سنگھ کی طرح ہی مایوس کن ہیں۔ سہواگ نے نارتھ زون ونڈے لیگ میں ہریانہ کے خلاف 80 رنز کی واحد بہتر اننگز کھیلی ہے
جبکہ 36 برس کی عمر میں انہیں پھر ایک مرتبہ ورلڈ کپ کے ممکنہ کھلاڑیوں میں شامل کیا جاتا ہے یا نہیں، یہ فیصلہ بھی اہم ہے۔ سہواگ کے ہمراہ دہلی کے ان کے ساتھی اوپنر گوتم گمبھیر نے بھی ہندوستان کو 2011ء ورلڈ کپ اور خصوصاً فائنل میں ایک شاندار اننگز کھیلتے ہوئے چمپین بنانے میں اہم رول ادا کیا تھا، تاہم ان کے بھی حالیہ مظاہرے مایوکن ہیں۔ اسپن شعبہ میں روی چندرن اشون کے بیرون ممالک مایوس کن مظاہروں کے بعد پرویز رسول اور اکشر پٹیل کے متعلق اہم فیصلے کئے جاسکتے ہیں جبکہ فاسٹ بولنگ شعبہ میں ظہیر خان اور عرفان پٹھان کو فٹنس کو ثابت کرنے کے معاملے میں آشیش نہرا سے سخت مسابقت درپیش ہے کیونکہ ان فاسٹ بولروں میں نہرا کی فٹنس سب سے بہتر ہے۔