ورلڈ کپ کا آغاز،ہندوستان کا آج طاقتور امریکہ سے مقابلہ

l مقامی ماحول کا میزبان ٹیم کو فائدہ
l ترکی کے سامنے آج نیوزی لینڈ کا چیلنج
l ٹورنمنٹ میں 24 ٹیموں کے درمیان دلچسپ مقابلے متوقع
نئی دہلی۔5 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) دنیا کے فٹ بال نقشے پر چھانے کے لیے تیار ہندستان کی جونیئر ٹیم کل شروع ہو رہے فیفا ورلڈ کپ انڈر 17 ٹورنمنٹ میں ایک نئے باب کے آغاز کے لیے اترے گی جہاں اس کا مقصد مضبوط اور تجربہ کار امریکی ٹیم کے خلاف بلند حوصلے اور گھریلو شائقین کی بے پناہ حمایت کے ساتھ اپنی مہم کی شاندار شروعات کرنا ہوگا۔ہندستان کی سرزمین پر پہلی مرتبہ ہو رہے فیفا ٹورنمنٹ میں دنیا کے 24 ممالک حصہ لے رہے ہیں جس میں 6 تا 28 اکتوبر تک چلنے والے ٹورنمنٹ میں ملک کے چھ مختلف شہروں میں مقابلوں کے لیے اتریں گے ۔یہ پہلا موقع ہے جب ہندستان کسی بھی زمرے کے فیفا ورلڈ کپ میں حصہ لے رہا ہے ۔ ہندستان کو میزبان ہونے کی حیثیت سے ٹورنمنٹ میں براہ راست شرکت کا موقع ملا ہے اور یہ اس کے لیے عالمی سطح کا اب تک کا سب سے بڑا ٹورنمنٹ ہے ۔ ہندستان دہلی کے جواہر لال نہرو اسٹیڈیم میں اپنی مہم کا آغاز مضبوط امریکی ٹیم کے خلاف کررہا ہے جس نے فیفا انڈر 17 ورلڈ کپ کے کل 16 ورژن میں سے 15 میں حصہ لیا ہے ۔ امریکہ نے اب تک صرف سال 2013 میں ایک مرتبہ اس زمرے کے فیفا ٹورنمنٹ میں حصہ نہیں لیا ہے اور اس لحاظ سے وہ میزبان ٹیم کے سامنے نہ صرف کافی مضبوط ہو گی بلکہ اسے ورلڈ کپ کا وسیع تجربہ بھی حاصل ہے ۔اس کے علاوہ امریکی ٹیم کے 21 میں سے 12 کھلاڑی دنیا کے بڑے فٹ بال لیگ کلبوں کی جانب سے بھی کھیلتے ہیں۔دوسری طرف ہندستانی ٹیم تجربہ کے لحاظ سے امریکہ سے کافی پیچھے ہے جو پہلی مرتبہ فیفا ٹورنمنٹ میں کھیلنے اتر رہی ہے ۔ اگرچہ گزشتہ چند برسوں میں ہندوستان نے اپنی کارکردگی بہت بہتر کی ہے اور بہت سے غیر ملکی دوروں اور بڑے کلبوں کے ساتھ کھیل کر بھی اس کے کھلاڑیوں کو کافی تجربہ حاصل ہوا ہے ۔اس کے علاوہ ہندستانی جونیئر ٹیم کو سات مرتبہ اے ایف سی انڈر 16 چمپئن شپ میں کھیلنے کا بھی اچھا تجربہ ہے ۔لیکن اس کا مظاہرہ ایشیائی چمپئن شپ میں بھی بہت حوصلہ افزا نہیں رہا ہے اور وہ سال 2002 میں کوارٹر فائنل کے علاوہ ہمیشہ گروپ مرحلے سے ہی باہر ہو گیا۔وہیں گوا میں ہوئے 2016 اے ایف سی انڈر16 کپ میں بھی ہندستانی ٹیم گھریلو حالات کا فائدہ نہیں اٹھا سکی تھی اور محض ایک نشان لے کر گروپ میں سب سے آخری رہی تھی۔اگرچہ سال2013 میں انڈر 16 سیف چمپئن شپ میں ہندستان نے خطاب جیتا تھا جبکہ 2011 اور2015 میں ساؤتھ ایشین زونل سطح پر نوجوان ٹیم رنر اپ رہی تھی جو اس کی اس سطح پر بہترین کارکردگی کہا جا سکتا ہے ۔ہندستانی انڈر 17 ٹیم کے کھلاڑیوں کو غیر ملکی دوروں اور یورپ کے بڑے کلبوں کے ساتھ مشق کا بھی فائدہ امریکہ کے ساتھ مل سکتا ہے ۔اے آئی ایف ایف نے 2015 سے2017 تک ہندستانی ٹور پر تقریبا 10 کروڑ روپے خرچ کیے ہیں۔جرمنی نے ان کے دورے میں ہندستان نے 14 میں سے آٹھ میچ جیتے تھے ۔ اس کے بعد سیف چمپئن شپ 2015 میں وہ فائنل میں بنگلہ دیش سے شکست کے ساتھ خطاب سے چوک گئی تھی۔بعد ازاں ٹیم اسپین، دبئی، جنوبی افریقہ، برازیل اور پھر سات ہفتے تک جرمنی میں تیاریوں کے لیے گئی اور امید کی جا سکتی ہے کہ اتنے طویل غیر ملکی کھلاڑیوں کے ساتھ کھیلنے سے ہندستانی کھلاڑیوں کو ان کی ٹیکنالوجی کو سمجھنے کے ساتھ دباؤ سے لڑنے میں بھی مدد ملے گی۔