لندن۔30 جولائی(سیاست ڈاٹ کام) قطر پر فٹبال ورلڈ کپ 2022 کی میزبانی حاصل کرنے کیلئے فیفا قوانین شکنی کا نیا الزام لگایا گیا ہے۔ برطانوی اخبار کے مطابق قطری بڈنگ ٹیم نے خفیہ طور پر اپنے حریفوں امریکہ اور آسٹریلیا کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا کیا اس کیلئے سابق سی آئی اے ایجنٹ اور پی آر ایجنسی کی خدمات حاصل کی گئی تھیں۔ اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے پاس اس کے متعلق دستاویزی ثبوت موجود ہیں جو قطری بڈنگ ٹیم کے ساتھ کام کرنے والے شخص نے فراہم کی ہیں۔ ایجنسی اور سابق جاسوس نے ممتاز اور نمایاں شخصیات کو اپنے ملکوں میں امریکی اور آسٹریلیائی بولی دہندگان کو اپنے انداز سے تنقید کا نشانہ بنانے کیلئے تقررکیا تھا۔ تاہم قطر حکام کی جانب سے الزامات کو یکسر مسترد کردیا گیا ہے۔ فیفا قوانین کے مطابق ایسا کرنا ممنوع ہے۔ برطانوی اخبار کے مطابق قطری کمیٹی کی جانب سے ایک پروفیسر کو نو ہزار ڈالرس کی رقم ادا کی گئی اس نے امریکہ کے ٹورنمنٹ پر ہونے والے ممکنہ اخراجات سے متعلق مضمون لکھا تھا۔اس کے علاوہ امریکہ اور آسٹریلیا میں ان ممالک کی پیشکشوں کے بارے میں منفی جائزے پیش کرنے کیلئے مبینہ طور پر بلاگرز ، صحافیوں اور دیگر افراد کا پیسوں کے عوض تقررات کیا گیا تھا۔ مبینہ ثبوتوں کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ امریکی معلمین کے ایک گروپ کو اس مقصد کیلئے رکھا گیا کہ وہ امریکی رکن کانگریس سے رابطہ کرکے انہیں میگا ایونٹ کی میزبانی کیلئے امریکی کوششوں کی مخالفت کیلئے راضی کرسکیں۔کانگریس کے سامنے یہ موقف رکھنا تھا کہ ورلڈکپ پر لگنے والی خطیر رقم اسکولوں میں کھیلوں کے فروغ پر استعمال کیا جانا کہیں زیادہ سودمند ثابت ہوگا۔ اس تنازعہ کے سامنے آنے پر انگلش فٹبال اسوسی ایشن کے سابق چیئرمین لارڈ ٹرائز مین نے فٹبال کی عالمی تنظیم فیفا سے مطالبہ کیا ہے کہ ان ثبوتوں کا مفصل جائزہ لیا جائے اور اگر یہ بات ثابت ہوجائے کہ قطر نے فیفا قوانین کی خلاف ورزی کی ہے تو اسے ورلڈکپ کے انعقاد کی ہرگز اجازت نہ دی جائے۔اس بارے میں قطر نے کہا ہے کہ ہم نے پہلے ہی تمام معاملات کی تفصیلی سے تحقیقات کرلی ہے۔ ہماری کامیاب بولی سے متعلق تمام معلومات اور امریکی اٹارنی جنرل مائیکل گارشیا کی جانب سے کی گئی تفتیش کے نتائج دنیا کے سامنے ہیں، ہم نے ورلڈکپ میزبانی حاصل کرنے کیلیے فیفا قوانین کی مکمل پاسداری کی ہے۔