ورلڈکپ کے بعد سبکدوشی کا ارادہ نہیں:آفریدی

کراچی۔ حکم اکتوبر (سیاست ڈاٹ کام) سینئر کھلاڑی یو نس خان کے ساتھ سلیکٹرز کے سلوک کے باوجود اسٹار آل رائونڈر شاہد آفریدی نے آئندہ سال ورلڈ کپ کے بعد ونڈے سے سبکدوشی کے امکان کو مسترد کردیا ہے اور کہا ہے ایک بھی دن ٹیم پر بوجھ نہیں بنوں گا۔نہ سلیکشن کمیٹی کو موقع دوں گا۔جس دن سمجھا کہ کرکٹ ختم ہوگئی ہے باعزتسبکدوشی کو ترجیح دوں گا۔انہوں نے کرکٹرز کو مشورہ دیا کہ وہ کھیلتے وقت اپنی فارم اور فٹنس کو دیکھتے ہوئے سبکدوشی کو ذہن میں ضرور رکھیں۔دنیا میں عزت سے بڑھ کر کوئی اور بات نہیں ہے۔یونس خان کے ساتھ بورڈ اور ٹیم انتظامیہ کو بیٹھ کر معاملات طے کرنے چاہیں۔انہوں نے کہا کہ بعض لوگ ون ڈے کرکٹ سے میری سبکدوشی کی قیاس آرائیاں کررہے ہیں۔آئندہ سال ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے کرکٹ چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔فی الحال ونڈے اور ٹوئنٹی 20 کرکٹ ساتھ ساتھ کھیلنا چاہتا ہوں۔ 34سالہ شاہد آفریدی2010میں ٹسٹ کرکٹ چھوڑ چکے ہیں۔آفریدی نے کہا کہ میرا2016تک اپنے آپ کو فٹ رکھ کر کھیلنے کا منصوبہ ہے اور عروج پر کرکٹ کو الوادع کہنا چاہتا ہوں۔ میری ٹیم انتظامیہ سے جو بات چیت ہوئی ہے۔

اس کے مطابق اگلے چار سے پانچ ٹوئنٹی 20 میچوں کے بعد ٹوئینٹی 20 ورلڈ کپ کے لئے ٹیم کا انتخاب کیا جائے گا۔چوں کہ ٹوئنٹی 20 سیریز نہیں ہوتی ایک یا دو میچ ہوتے ہیں۔اس لئے ہم نے طے کیا ہے کہ چار پانچ میچوں میں ڈومیسٹک کرکٹ کے سرفہرست مظاہرہ کرنے والوں کو موقع دیں گے۔ہار جیت سے فرق نہیں پڑتا۔ان میچوں کے بعد ہم ٹوئنٹی 20 ورلڈکپ کے لئے اپنی ٹیم کو تیار کر لیں گے۔جو کھلاڑی منتخب ہوں گے انہیں ایک دو میچ نہیں بلکہ طویل موقع دیا جائے گا۔آسٹریلیا کے خلاف کارکردگی کے بارے میں شاہد آفریدی نے کہا کہ سنیئر کھلاڑی ہونے کے ناتے سے مجھ سے توقعات زیادہ وابستہ ہیں۔اس لئے مجھے کارکردگی دکھانا ہوگی۔پاکستان کے پاس موجودہ ٹیم میں نہ بریڈ مین ہیں،نہ لارا اور نہ ویوین رچرڈز،اس لئے سینئرز کو آگےآکر کارکردگی دکھانا ہوگی۔تاہم سینئرز کے ساتھ ساتھ جونیئرز کو بھی کردار ادا کرنا ہوگا۔موجودہ ٹیم میں کئی جونیئر کافی عرصے سے ٹیم کے ساتھ ہیں۔ آفریدی نے کہا کہ پاکستان ٹیم کو ورلڈ کپ سے پہلے جیت کی اشد ضرورت ہے۔ٹیم میں جذبہ پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ٹیم انتظامیہ اور کپتان کو کھلاڑیوں کو واضح پیغام دینا ہوگا۔تاہم اب وقت آگیا ہے کہ جونیئرز بھی ایکشن میں آئیں اور سینئرز کا ہاتھ بٹاتے ہوئے ٹیم کو فتح دلائیں۔