ایم جی اے کی تعارف اسلام کلاسیس ، محترمہ ماریہ احمدی کا خطاب
حیدرآباد ۔ 14 ۔ مئی : ( پریس نوٹ ) : بڑھاپے میں ماں باپ کی فرمانبرداری اور خدمت سے لاپرواہی یا غفلت اولاد کے لیے نقصان دہ اور جنت سے محرومی کا باعث ہے ۔ والدین کی نافرمانی کی سزا اولاد کو دنیا میں بھی ملتی ہے اور آخرت کی سزا بھی الگ سے ملے گی ۔ بڑا ہی بدنصیب ہے وہ آدمی جس کے بوڑھے ماں باپ یا دونوں میں سے کوئی ایک زندہ ہوں اور وہ ان کی خدمت نہ کرسکے ۔ ان کو خوش نہ رکھ سکے اور ان کی دعائیں نہ لے سکے ۔ ان خیالات کا اظہار محترمہ ماریہ احمدی نے مسلم گرلز اسوسی ایشن کی جانب سے سمتا کالونی ، ٹولی چوکی میں جاری تعارف اسلام کلاس میں طالبات کو مخاطب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ والدین کی نافرمانی اسلام میں کبیرہ گناہ ہے ۔ نبی پاک ﷺ نے فرمایا : ’ کیا میں تم لوگوں کو سب سے بڑے گناہوں کی اطلاع نہ دوں ، صحابہ کرام نے کہا اللہ کے رسول ؐ کیوں نہیں ؟ آپ ؐ نے فرمایا اللہ کے ساتھ شرک نہ کرنا اور والدین کی نافرمانی نہ کرنا ، والدین کی نافرمانی کرنا گناہ کبیرہ ہے ۔ ‘ انہوں نے کہا کہ اللہ کے بعد سب سے زیادہ حسن سلوک ، خدمت اور اطاعت کا حق والدین کا ہے ۔ والدین ایک ایسی نعمت ہیں ، جن کا دنیا میں کوئی بدل نہیں ہے ۔ انسان دنیا میں مال و دولت ، جاہ و حشمت ، ناموری و شہرت اور آل اولاد سب کچھ حاصل کرسکتا ہے ۔ مگر ماں باپ کی نعمت اسے دوبارہ نہیں ملتی ، ماں باپ اپنے بچوں کی جس طرح پرورش اور دیکھ بھال کرتے ہیں ، ویسی دیکھ بھال اور پرورش کا حق دنیا میں کوئی بھی رشتہ ادا نہیں کرسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ والدین کی خدمت اور ان سے حسن سلوک ہر حال میں واجب ہے ۔ اگر والدین مشرک ہوں تب بھی ان سے حسن سلوک کرنالازم ہے ۔ لیکن اگر والدین اپنی اولاد کو اللہ کی نافرمانی کا حکم دیں تو ان کی فرمانبرداری نہیں کرنی ہے کیوں کہ اللہ کی نافرمانی کسی حال اور کسی کے کہنے پر جائز نہیں ۔ اولاد کے مالی تعاون کے اصل اور اولین حقدار والدین ہیں ۔ نیک اولاد وہی ہے جو اپنے والدین پر نہ صرف خوشی خوشی مال خرچ کرتے ہیں بلکہ جسمانی خدمت کرنے کو بھی اپنے لیے خوش بختی کا باعث سمجھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اولاد اپنے ماں باپ کے ساتھ نیک سلوک کر کے جنت کے مستحق بن سکتی ہے اور ان کے ساتھ بدسلوکی کر کے جہنم کے ایندھن بھی بن سکتے ہیں ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ’ ماں باپ تمہارے لیے جنت ہیں یا دوزخ ہیں ‘ ۔ ( ابن ماجہ ) جو لوگ والدین کی نافرمانی کرتے ہیں ، اللہ تعالی ان سے ناراض رہتا ہے ، ان کی روزی میں کمی کردیتا ہے ۔ ان کی برکت اٹھا لیتا ہے ۔ ان کی دعائیں قبول نہیں کرتا ، یہاں تک کہ وہ توبہ کرلیں اور جو لوگ والدین کی اطاعت کرتے ہیں اللہ ان کے گناہ معاف کرتا ہے ۔ ان کی عمر میں اضافہ کرتا ہے ، ان کی روزی میں برکت دیتا ہے ۔ ماں باپ کی رضا میں اللہ کی رضا ہے اور ماں باپ کی ناراضگی میں اللہ کی ناراضگی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ والدین کی خدمت کو اسلام نے جہاد سے بھی زیادہ اہمیت دی ہے ۔ حضرت عبداللہ ابن عمر و بن العاصؓ نے روایت کیا کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا اے اللہ کے رسول ﷺ میں آپ کے ہاتھ پر ہجرت اور جہاد کے لیے بیعت کرتا ہوں اور میں صرف اس سے اللہ کا اجر چاہتا ہوں ، رسول اللہ ﷺ نے پوچھا ، کیا تمہارے ماں باپ میں سے کوئی زندہ ہیں ؟ اس نے کہا کہ ہاں دونوں زندہ ہیں ، رسول اکرم ﷺ نے پوچھا کیا واقعی تم اللہ کا اجر چاہتے ہو ، اس نے کہا کہ جی ہاں ! تب آپ ﷺ نے فرمایا : اپنے ماں باپ کے پاس واپس جاؤ اور ان کے ساتھ حسن سلوک کرو ‘ ۔ والدین ہی کی پرورش ، نگرانی اور غیر معمولی قربانی اور انتہائی شفقت و تربیت کی بناء پر اولاد پروان چڑھتی ہے ۔ اچھے اور برے ، نیک اور بد کی پہچان ماں باپ ہی کرواتے ہیں ۔ اسی لیے اللہ کی شکر گذاری کے ساتھ ماں باپ کی شکر گزاری کی بھی قرآن کریم میں تاکید آئی ہے ۔ اس کے علاوہ دونوں شہروں کے مختلف مقامات کے سنٹرس میں ڈاکٹر مہرین سلطانہ ، محترمہ روبینہ ملک ، محترمہ رفیقہ بیگم ، ڈاکٹر تسنیم احمد ، پروفیسر طیبہ سلطانہ ، محترمہ فرحانہ بیگم اور دیگر کارکنات نے مخاطب کیا ۔ تفصیلات کے لیے 66632673 پر ربط کریں ۔۔
حیدرآباد ۔ 14 ۔ مئی : ( راست ) :